موجو
لائبریرین
[arabic]عَمّ یَتَساء لُون [/arabic]
یہ کیسی پوچھ گچھ ہے، کیسی چہ می گوئیاں ان کی؟
خبر اتنی بڑی ،
اور یہ کہ الجھے ہیں سوالوں میں!
نہیں ، ہرگز نہیں ،سب جان لیں گے!
یقینا جان لیں گے(وقت آنے دو)!
(ذرا سوچو)زمیں کو فرشِ رہ کیسا کیا ہم نے!
پہاڑوں (پر نظر ڈالو) ، بساطِ ارض میں پیوست میخوں کی طرح گویا!
(تمہیں تنہا نہیں رہنے دیا) جوڑے بنائے ہیں!
تمہیں وہ نیند بخشی، ہے سکوں جس میں!
تمہیں وہ رات بخشی ، تم پہ جو سایہ فگن (رحمت)!
وہ دن بخشا ، تمہاری ہے معاشی زندگی جس سے!
کئے ہیں کیسے قائم تم پہ مستحکم نظامِ ہفت افلاک!
چراغِ نیّرِ تاباں فروزاں کر دیا کیسا!
گھٹاﺅں کی وہ پن چکّی کہ ہم نے جس سے چھاجوں مینہ برسایا!
اگائیں سبزیاں ،غلے،
گھنے اور بارور باغات کی دولت (ہماری فیض ارزانی کی سب برکت)!
یقینا ، فیصلے کا دن تو اِک وقتِ مقرر ہے !
وہ دن جب صور پھونکا جائے گااور پھر نکل آﺅ گے تم سب فوج در فوج،
کھلے گا آسماں ،ہو جائیں گے ہر سمت دروازے ہی دروازے،
سراب آسا پہاڑ حرکت میں ہوں گے دشت میں ریگِ رواں جیسے -!
جہنّم گھات ہے،
کیسا ٹھکانہ بدتریں وہ سرکشوں کا ہے،
رہیں گے مدتوں جس میںپڑے( لاچار اور بے بس)!
نہ پانی کامیسّر ذائقہ ہو گا، رمق ہوگی نہ ٹھنڈ ک کی،
مگر وہ کھولتا پانی ، وہ دھوَن ، پیپ زخموں کی،
انہی کی اپنی بداعمالیوں کی ہو گی جو بھرپور پاداش!
انہیں کب یہ توقع تھی کبھی روزِ حساب ان کا بھی آئے گا،
ہماری( انفس و آفاق میں) آیات روشن تھیں،وہ جھٹلاتے رہے پھر بھی،
مگر ہم نے تو اک اک بات ان کے دفترِ اعمال میں محفوظ کر دی تھی،
سو، اب چکھّو مزا اپنے کئے کا-ملے گا جزو عذاب آخر تمہیں کیا!!
یقینا منتظر ہے کامرانی کا مقام اللہ کے تقوی شعاروں کا!
چمن زار اور تاکستان،
اور دوشیزگانِ خوبرو ہم راز و ہمدم،
اور چھلکتے جام ِ رنگیں( مرمریں ہاتھوں سے گردش میں)،
جہاں سمع خراشی کو نہ ہو گی یاوہ گوئی، بات یا جھوٹی،
نہایت مہربا ں رب کی طرف سے ہے ترے اعمال کا انعام یہ سب!
وہ مالک ، مہرباں رب آسمانوں کا ، زمیں کا اور موجوداتِ عالم کا،زبانیں گنگ ہونگی رو برو جس کے!
وہ دن روح الامین اور سب فرشتے جب نظر آئیں گے صف آرا،
نہ ہو گی گفتگو کی تاب ، پر جس کو عطا رحمن سے ہو اذنِ گویائی،ہو جس کی بات بھی صائب!
وہ دن برحق ہے ، جس کا جی کرے وہ لوٹ جائے اپنے رب کی بے کراں آغوشِ رحمت میں!
(تو پھر اب الحذر) آگاہ تم کو کر دیا ہم نے عذابِ حشر سے جو ہے قریب اتنا،
وہ دن ہر فرد کے جب روبرو اعمال ہوںگے اور مآل اس کا!
وہ دن جب منکرِ حق چیخ اٹھے گا:”(وائے ناکامی)میں ہوتا کاش بس اک خاک کا ذرّہ!“
شفق ہاشمی
یہ کیسی پوچھ گچھ ہے، کیسی چہ می گوئیاں ان کی؟
خبر اتنی بڑی ،
اور یہ کہ الجھے ہیں سوالوں میں!
نہیں ، ہرگز نہیں ،سب جان لیں گے!
یقینا جان لیں گے(وقت آنے دو)!
(ذرا سوچو)زمیں کو فرشِ رہ کیسا کیا ہم نے!
پہاڑوں (پر نظر ڈالو) ، بساطِ ارض میں پیوست میخوں کی طرح گویا!
(تمہیں تنہا نہیں رہنے دیا) جوڑے بنائے ہیں!
تمہیں وہ نیند بخشی، ہے سکوں جس میں!
تمہیں وہ رات بخشی ، تم پہ جو سایہ فگن (رحمت)!
وہ دن بخشا ، تمہاری ہے معاشی زندگی جس سے!
کئے ہیں کیسے قائم تم پہ مستحکم نظامِ ہفت افلاک!
چراغِ نیّرِ تاباں فروزاں کر دیا کیسا!
گھٹاﺅں کی وہ پن چکّی کہ ہم نے جس سے چھاجوں مینہ برسایا!
اگائیں سبزیاں ،غلے،
گھنے اور بارور باغات کی دولت (ہماری فیض ارزانی کی سب برکت)!
یقینا ، فیصلے کا دن تو اِک وقتِ مقرر ہے !
وہ دن جب صور پھونکا جائے گااور پھر نکل آﺅ گے تم سب فوج در فوج،
کھلے گا آسماں ،ہو جائیں گے ہر سمت دروازے ہی دروازے،
سراب آسا پہاڑ حرکت میں ہوں گے دشت میں ریگِ رواں جیسے -!
جہنّم گھات ہے،
کیسا ٹھکانہ بدتریں وہ سرکشوں کا ہے،
رہیں گے مدتوں جس میںپڑے( لاچار اور بے بس)!
نہ پانی کامیسّر ذائقہ ہو گا، رمق ہوگی نہ ٹھنڈ ک کی،
مگر وہ کھولتا پانی ، وہ دھوَن ، پیپ زخموں کی،
انہی کی اپنی بداعمالیوں کی ہو گی جو بھرپور پاداش!
انہیں کب یہ توقع تھی کبھی روزِ حساب ان کا بھی آئے گا،
ہماری( انفس و آفاق میں) آیات روشن تھیں،وہ جھٹلاتے رہے پھر بھی،
مگر ہم نے تو اک اک بات ان کے دفترِ اعمال میں محفوظ کر دی تھی،
سو، اب چکھّو مزا اپنے کئے کا-ملے گا جزو عذاب آخر تمہیں کیا!!
یقینا منتظر ہے کامرانی کا مقام اللہ کے تقوی شعاروں کا!
چمن زار اور تاکستان،
اور دوشیزگانِ خوبرو ہم راز و ہمدم،
اور چھلکتے جام ِ رنگیں( مرمریں ہاتھوں سے گردش میں)،
جہاں سمع خراشی کو نہ ہو گی یاوہ گوئی، بات یا جھوٹی،
نہایت مہربا ں رب کی طرف سے ہے ترے اعمال کا انعام یہ سب!
وہ مالک ، مہرباں رب آسمانوں کا ، زمیں کا اور موجوداتِ عالم کا،زبانیں گنگ ہونگی رو برو جس کے!
وہ دن روح الامین اور سب فرشتے جب نظر آئیں گے صف آرا،
نہ ہو گی گفتگو کی تاب ، پر جس کو عطا رحمن سے ہو اذنِ گویائی،ہو جس کی بات بھی صائب!
وہ دن برحق ہے ، جس کا جی کرے وہ لوٹ جائے اپنے رب کی بے کراں آغوشِ رحمت میں!
(تو پھر اب الحذر) آگاہ تم کو کر دیا ہم نے عذابِ حشر سے جو ہے قریب اتنا،
وہ دن ہر فرد کے جب روبرو اعمال ہوںگے اور مآل اس کا!
وہ دن جب منکرِ حق چیخ اٹھے گا:”(وائے ناکامی)میں ہوتا کاش بس اک خاک کا ذرّہ!“
شفق ہاشمی