سوز جب دل میں نہیں آہ بھی دلگیر نہیں

زرقا مفتی

محفلین
اہلِ بزم
تسلیمات
اپنی ایک پرانی غزل پیش کر رہی ہوں آپ سب کی آرا کا انتظار رہے گا
والسلام
زرقا مفتی

سوز جب دل میں نہیں آہ بھی دلگیر نہیں
کیا عجب ہے کہ ترے نالوں میں تاثیر نہیں
سوچ پہروں میں ہے گو پائوں میں زنجیر نہیں
بے بسی اپنی مگر لائقِ تشہیر نہیں
دل پہ ناکام امیدوں کے اندھیرے چھائے
بجھ گئی آرزو اور آس کی تنویر نہیں
غمِ فرقت میں تری یاد کے پہرےکے تلے
قیدِ تہائی سے بڈھ کر کوئی تعزیر نہیں
اک حسیں شہرکو خوابوں سے تھاآباد کیا
اب مرے نام وھاں کوئی بھی جاگیر نہیں
کیوں خطا کار ہوئے جو رہِ اُلفت پہ چلے
کیا محبت سے بڑی دہر میں تقصیر نہیں
بخوشی موت کے پہلو میں بھی سو جاتے مگر
موت بیمادیء دل کے لئے اکسیر نہیں
ظلم کی چکی میں ہم پستے رہیں صدیوں تک
لوحِ محفوظ پہ ایسی کوئی تحریر نہیں
 

فاتح

لائبریرین
سبحان اللہ! واہ واہ واہ!
بہت خوب زرقا صاحبہ۔ ذیل کے اشعار خصوصاً انتہائی خوبصورت مضامین کو باندھے ہوئے ہیں۔
سوز جب دل میں نہیں آہ بھی دلگیر نہیں
کیا عجب ہے کہ ترے نالوں میں تاثیر نہیں

سوچ پہروں میں ہے گو پائوں میں زنجیر نہیں
بے بسی اپنی مگر لائقِ تشہیر نہیں
خوبصورت تخیل کو نظم کیا ہے۔ لطف آ گیا۔


ذیل کے مصرع پر باعتبارِ وزن نظرِ ثانی کی ضرورت ہے:
کیوں خطا کار ہوئے رہِ اُلفت پہ جو چلے

اور مصرع ھٰذا میں "شہر" کی ہ متحرک ہے جو غلط تلفظ ہے:
اک شہر اپنے حسیں خوابوں سے آباد کیا
 

زرقا مفتی

محفلین
فاتح صاحب
غزل کی پذیرائی کے لئے آپ کی ممنون ہوں
ایک دو جگہ ٹائپنگ کی غلطیاں رہ گئیں تھیں اب درست کر دیں ہیں
نشاندھی کے لئے شکریہ
والسلام
زرقا مفتی
 

محمد وارث

لائبریرین
سوز جب دل میں نہیں آہ بھی دلگیر نہیں
کیا عجب ہے کہ ترے نالوں میں تاثیر نہیں
بخوشی موت کے پہلو میں بھی سو جاتے مگر
موت بیمادیء دل کے لئے اکسیر نہیں
ظلم کی چکی میں ہم پستے رہیں صدیوں تک
لوحِ محفوظ پہ ایسی کوئی تحریر نہیں

واہ واہ، سبحان اللہ۔

بہت زبردست شاعری ہے، لاجواب۔ اور اس غزل میں جو بات مجھے سب سے اچھی لگی ہے وہ خیالات کا تنوع اور سوچ کی پختگی ہے۔ سبحان اللہ۔

اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ۔

 

زرقا مفتی

محفلین

واہ واہ، سبحان اللہ۔

بہت زبردست شاعری ہے، لاجواب۔ اور اس غزل میں جو بات مجھے سب سے اچھی لگی ہے وہ خیالات کا تنوع اور سوچ کی پختگی ہے۔ سبحان اللہ۔

اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ۔

وارث صاحب
غزل کی پذیرائی کے لئے آپ کی ممنون ہوں
آپ کی دعا کے لئے بھی شکریہ
والسلام
زرقا
 

طاہر

محفلین
اک حسیں شہرکو خوابوں سے تھاآباد کیا
اب مرے نام وھاں کوئی بھی جاگیر نہیں

واہ واہ کیا بات ہے جناب زبردست۔۔۔۔۔۔
 

shayar777

محفلین
کچھ مسرت مزید ھو جائے
اس بہانے سے عید ھو جائے
عید ملنے جو آپ آ جائیں
ہماری بھی عید عید ھو جائے
 

شاکرالقادری

لائبریرین
سوز جب دل میں نہیں آہ بھی دلگیر نہیں
کیا عجب ہے کہ ترے نالوں میں تاثیر نہیں

ماشاء اللہ بہت خوب پوري غزل ميں مجموعي طور پر رواني تسلسل اور مضامين کا تنوع قابل داد ہے فاتح بھائي نے خوب نشاندہي فرمائي ہے

ميں يہاں مطلع کے مصرع ثاني ميں " کيا عجب ہے" کے استعمال اور اس کے معاني کي درست تفہيم کے ليے مصرع ميں تھاڑا سا تصرف کر رہا ہوں اور يہ صرف اس ليے کہ اس "کيا عجب ہے" کے اکثر و بيشتر استعمال کے متعلق اہل بزم جان سکيں ورنہ غزل ميں تو اسے رديوف قافيہ کي پابندي کي وجہ سے اپني مجودہ صورت ميں ہي رہنا ہے
وہ تصرف کچھ اس طرح ہے
کیا عجب ہے کہ ترے نالوں میں تاثیر نہ ہو
اس " کيا عجب" کا فارسي کے مصرع ميں استعمال ديکھيے

شاہاں چہ عجب گر بنوازند گدارا

يعني بادشاہوں کے ليے يہ بات عجيب نہيں کہ وہ کسي گدا کو نواز ديں
اردو ميں بھي اسے عموما اسي مفہوم ميں استعمال کيا جاتا ہے
 
Top