زرقا مفتی
محفلین
اہلِ بزم
تسلیمات
اپنی ایک پرانی غزل پیش کر رہی ہوں آپ سب کی آرا کا انتظار رہے گا
والسلام
زرقا مفتی
تسلیمات
اپنی ایک پرانی غزل پیش کر رہی ہوں آپ سب کی آرا کا انتظار رہے گا
والسلام
زرقا مفتی
سوز جب دل میں نہیں آہ بھی دلگیر نہیں
کیا عجب ہے کہ ترے نالوں میں تاثیر نہیں
سوچ پہروں میں ہے گو پائوں میں زنجیر نہیں
بے بسی اپنی مگر لائقِ تشہیر نہیں
دل پہ ناکام امیدوں کے اندھیرے چھائے
بجھ گئی آرزو اور آس کی تنویر نہیں
غمِ فرقت میں تری یاد کے پہرےکے تلے
قیدِ تہائی سے بڈھ کر کوئی تعزیر نہیں
اک حسیں شہرکو خوابوں سے تھاآباد کیا
اب مرے نام وھاں کوئی بھی جاگیر نہیں
کیوں خطا کار ہوئے جو رہِ اُلفت پہ چلے
کیا محبت سے بڑی دہر میں تقصیر نہیں
بخوشی موت کے پہلو میں بھی سو جاتے مگر
موت بیمادیء دل کے لئے اکسیر نہیں
ظلم کی چکی میں ہم پستے رہیں صدیوں تک
لوحِ محفوظ پہ ایسی کوئی تحریر نہیں
کیا عجب ہے کہ ترے نالوں میں تاثیر نہیں
سوچ پہروں میں ہے گو پائوں میں زنجیر نہیں
بے بسی اپنی مگر لائقِ تشہیر نہیں
دل پہ ناکام امیدوں کے اندھیرے چھائے
بجھ گئی آرزو اور آس کی تنویر نہیں
غمِ فرقت میں تری یاد کے پہرےکے تلے
قیدِ تہائی سے بڈھ کر کوئی تعزیر نہیں
اک حسیں شہرکو خوابوں سے تھاآباد کیا
اب مرے نام وھاں کوئی بھی جاگیر نہیں
کیوں خطا کار ہوئے جو رہِ اُلفت پہ چلے
کیا محبت سے بڑی دہر میں تقصیر نہیں
بخوشی موت کے پہلو میں بھی سو جاتے مگر
موت بیمادیء دل کے لئے اکسیر نہیں
ظلم کی چکی میں ہم پستے رہیں صدیوں تک
لوحِ محفوظ پہ ایسی کوئی تحریر نہیں