سوشل ڈسٹینسنگ (شکیل احمد خان)


سوشل ڈسٹینسنگ

کہیں ۔سے ۔یہ۔ آواز۔ کانوں۔ میں۔ آئی
ہے، آدم،سے، ہی، اِس ،جہاں، کی،، بڑائی
وگرنہ ،یہ، دنیا، وہ، ہے، جس، کی،۔ قیمت
نہ۔،، رُپیا۔ نہ۔ پیسا۔ نہ۔ دھیلا۔ نہ۔، پائی
وہ۔ اِنساں ،۔ تھا۔ جنت۔ میں'جس کا ٹھکانہ
ٹھکانے ۔۔لگا دی ۔۔یہیں۔ ؏سب ؏کمائی
یوں۔ رہنے۔ کے۔ قابل۔ بنا کراسے، اور
ہے۔ قدر۔ اہلِ حق۔ کی۔ نظر۔ میں'' گرائی
سمایا۔ ہے۔ ہر۔ سر۔ 'میں۔ 'دنیا۔ کا۔' سودا
یہ۔'' ہے۔ 'فخرِ آدم۔ ''تو۔' شاباش ۔'بھائی
وہ۔ لندن ۔وہ ۔پیرس ۔وہ'سڈنی' وہ' سسلی
یہ۔۔' دلّی ۔ ،۔منامہ ۔،۔' کراچی ۔،۔ ہوائی
ہیں۔ شہروں ۔کے۔ یہ۔ نام۔ یا' کوئی' تہمت
کہ۔ ویرانوں ۔پر۔ ہے۔ جو۔ ہم۔ نے' لگائی
نہ۔ ہو ۔آدمی۔ اورکہیں۔ اس۔ ”کی“۔ محفل
کہو ۔'کیا۔' نہیں۔' ہے۔' یہ۔' ہرزہ۔ سرائی
مگر۔' آج۔' کل۔' کچھ۔ یہی۔ ہو۔ رہا۔ ہے
مصیبت۔’’ کرونا‘‘۔ کی' جب' سے ہے چھائی
کہاں۔' آدمی۔' اور۔ 'کہاں ۔ہیچ۔ سی۔ شے
مگر۔ 'دیکھو۔ کیسے۔' ہے۔ منہ۔ کو۔ یہ۔ آئی
کہا۔ 'جا رہا۔ 'ہے۔ 'رکھیں۔' فاصلہ۔''' سب
کہ۔' اِس ۔'وقت۔ بہتر۔ ہے۔ باہم۔ جدائی
چلو۔' مان ۔'لیتے۔' ہیں۔' ہم ۔'حاکموں۔ کی
کہ۔ ''دنیا۔' کی۔' وہ۔' چاہتے۔' ہیں۔' بھلائی
ہے ۔گر۔ 'خیرخواہی،۔ 'بھلائی۔ 'کا۔' مطلب
’’نہ ۔۔۔مالِ غنیمت۔۔ نہ۔۔۔۔ کشور کشائی‘‘
تو 'پھر ''ہم شکیلؔ' آپ 'سے 'یونہی' کچھ ''دن
رہیں'' 'گے ''جدا ''جیسے ''بھائی '''سے'' بھائی
بشکریہ محترم الف عین ،محمد احسن سمیع راحل صاحبان برائے اِصلاح
 
مدیر کی آخری تدوین:
اچھی خوبصورت نظم ہے۔ سرِدست ہم ایک ٹائیپو پکڑپائے۔ نیز عنوان میں بھی غزل کی مانند اس کا پہلا مصرع لکھنے کے بجائے سوشل ڈسٹینسنگ کر سکتے ہیں۔

فارمیٹنگ میں الفاظ کے درمیان اسپیس نے نظم کا لطف دوبالا کردیا۔


اسے انگریزی میں بھی Social Distancing۔ لکھیے


نہ۔ ہو ۔آدمی۔ اور۔ کہیں۔ اس۔ کو۔ محفل

نہ ہو آدمی اور کہیں اس 'کی' محفل
 
آخری تدوین:
اچھی خوبصورت نظم ہے۔ سرِدست ہم ایک ٹائیپو پکڑپائے۔ نیز عنوان میں بھی غزل کی مانند اس کا پہلا مصرع لکھنے کے بجائے سوشل ڈسٹینسنگ کر سکتے ہیں۔

فارمیٹنگ میں الفاظ کے درمیان اسپیس نے نظم کا لطف دوبالا کردیا۔



اسے انگریزی میں بھی Social Distancing۔ لکھیے




نہ ہو آدمی اور کہیں اس 'کی' محفل

بہت بہت شکریہ محترم ۔جزاک اللہ
 
اساتذہ ایک نظر دیکھ لیں لیکن ہمیں آخری شعر سمجھ میں نہیں آرہا


نظم اردو محفل کے سہ ماہی جریدے کے لیے منتخب!
شکریے کے لیے الفاظ نہیں پھر بھی اِس حوصلہ افزائی کے لیے دل کی گہرائیوں سے شکریہ تمام اساتذۂ کرام کی محبت اور شفقت کے لیے بھی بہت بہت شکرگزار ہوں۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت خوب ! اچھی نظم ہے ۱
کورونیائی ادب میں ایک اور نظم کا اضافہ !
کسی وجہ سے اس نظم کا عنوان اگر انگریزی ہی میں رکھنا ہے تب بھی اسے لکھنا تو اردو ہی میں چاہئے ۔ یعنی سوشل ڈسٹینسنگ ۔ فیض نے اپنی ایک نظم کا عنوان ہارٹ اٹیک رکھا ہے ۔
 
بہت خوب ! اچھی نظم ہے ۱
کورونیائی ادب میں ایک اور نظم کا اضافہ !
کسی وجہ سے اس نظم کا عنوان اگر انگریزی ہی میں رکھنا ہے تب بھی اسے لکھنا تو اردو ہی میں چاہئے ۔ یعنی سوشل ڈسٹینسنگ ۔ فیض نے اپنی ایک نظم کا عنوان ہارٹ اٹیک رکھا ہے ۔
ہم نے بھی یہی مشورہ دیا تھا

نیز عنوان میں بھی غزل کی مانند اس کا پہلا مصرع لکھنے کے بجائے سوشل ڈسٹینسنگ کر سکتے ہیں۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت خوب ! اچھی نظم ہے ۱
کورونیائی ادب میں ایک اور نظم کا اضافہ !
کسی وجہ سے اس نظم کا عنوان اگر انگریزی ہی میں رکھنا ہے تب بھی اسے لکھنا تو اردو ہی میں چاہئے ۔ یعنی سوشل ڈسٹینسنگ ۔ فیض نے اپنی ایک نظم کا عنوان ہارٹ اٹیک رکھا ہے ۔
بلکہ اسے قرنطینی ادب کہا جائے تو شاید زیادہ مناسب ہوگا ۔ :):):)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ہم اس وباء کے دنوں میں ادب پر ڈیٹاجمع کررہے ہیں تاکہ ایک مضمون ہی لکھ دیں۔
یہ تو بہت ہی زبردست کام کررہے ہیں آپ خلیل بھائی ۔ یقینًا اس عالمی وباء نے ہماری زندگی اور معاشرے کو کئی سطحوں پر متاثر کیا ہے اور اس کے اثرات تادیر رہیں گے۔ سو اس بارے میں لکھے گئے ادب کو جمع کرنا اور اس کا جائزہ لینا بھی اہم ٹھہرے ہوگا ۔
ویسے عاطف بھائی کی "قرنطین" شامل کرنا مت بھولئے گا ۔ :):):)
 
بہت خوب ! اچھی نظم ہے ۱
کورونیائی ادب میں ایک اور نظم کا اضافہ !
کسی وجہ سے اس نظم کا عنوان اگر انگریزی ہی میں رکھنا ہے تب بھی اسے لکھنا تو اردو ہی میں چاہئے ۔ یعنی سوشل ڈسٹینسنگ ۔ فیض نے اپنی ایک نظم کا عنوان ہارٹ اٹیک رکھا ہے ۔
محترم !
آپ کے یہ تعریفی کلمات میری اس ہیچ کاوش اور خود میرے لیے سرمایۂ ناز ہیں۔عنوان کے اُردُو میں منتقل کرنے کے لیے تدوین کے اختیار کی مدت تمام ہوئی ورنہ میں فوراً آپ کی ہدایت پر عمل کرتا لیکن آیندہ میں اِس کا بہت بہت خیال رکھوں گا،انشاء اللہ!
 
Top