سونے کا پجاری - ٹرمپ

سونے کا پجاری - ٹرمپ
عرفان گوّانی (سیاٹل) - دسمبر2017

ہمارے ملک کا حاکم، ہماری قوم کا رہبر
بہت ہی خود پرست ہے، تُند خُو بھی
بہت ہی بد زباں ہے، بے شرم بھی

عمل میں اُس کے خود غرضی
زباں اُس کی نہیں شیریں
اپاہج کا ہے وہ دشمن
بڑا کالا ہے اُس کا من
تعصب سے اُسے رُغبت
غریبوں سے اُسے نفرت
کھلونہ غیر ہر عورت۔

ہوس ہے اُس کی رگ رگ میں
زہر ہے جھوٹ کا لب پہ
حق و علم و فضیلت سے، کوئی اُسکا نہیں رشتہ
چراغِ راہ نہیں ہے وہ
سرغنہ ہے، لٹیروں کا! سرغنہ ہے، لٹیروں کا!

محل ہیں اُس کے سونے کے
ہے قانوں اُس کے ہاتھوں میں
خلش اُس کو مسلماں سے
ہمیں بے بس سمجھتا ہے
بلا کی تیرگی ہے یہ! بلا کی تیرگی ہے یہ!

مگر یارو، نہ گھبراؤ!
اگرچہ رات کالی ہے
ہر اک جو رات آتی ہے
پیامِ صبح لاتی ہے
سویرا پھر یہاں ہوگا
بہت روشن صبح ہوگی۔

ہے جب تک رات کا ڈیرہ
ہے جب تک سحر ساحر کا
چلو، مل جل کے تم اور میں
چلو، مظلوم ہم جو ہیں
بڑہاہیں لؤ علم و فن
سجائیں ادب کی بزمیں
نکھاریں محفلِ آداب
دلائیں یاد لوگوں کو
محبت کرنا انساں سے
حقیقت سے، شرافت سے
یہی تو راہِ صادق ہے
یہی تو راہِ ایماں ہے
کہ جس کے فیض سے اک دن
ہم اُسکے زہر کا تریاق ڈھونڈیں گے
ہم اُسکا سحر توڑیں گے
جو سونے کا پجاری ہے۔ جو سونے کا پجاری ہے۔
 
Top