سوچ رہا ہوں!

منیب الف

محفلین
سوچ رہا ہوں
سوچنے والا
کون ہے مجھ میں
کیا میں ہوں
یا میرا بھیجا
میری آنتیں
میرا معدہ
میرا سینہ
میرے اعضا
اعضائے رئیسہ
دل اک عضوِ رئیس ہے کیا؟
عضوِ رئیس فقیر ہے کیا؟
سوچ رہا ہوں
سوچ کے پیچھے سوچ آتی ہے
سوچ کا محور
سوچ سے لے کر
سوچ تلک ہے
اکمل زیدی
میرے بھائی
سوچ کو لے کر الجھ گئے ہیں
پوچھ رہے ہیں
سوچ اور خیال
خیال اور سوچ
سوچ اور دل
دل اور سوچ
انتر کیا ہے
ان تینوں میں
میں سوچیلا
میں پھرتیلا
جھٹ سے پہلے
پہنچ گیا ہوں
اُتّر دینے
میں تو پنڈت گیانی ہوں نا
میں تو گیانی دھیانی ہوں نا
میں تو عالم فاضل ہوں نا
میں تو فاضل عاقل ہوں نا
لیکن سچ میں جاہل ہوں نا
سوچ رہا ہوں
سوچ کے پیچھے سوچ آتی ہے
سوچ کے آگے کیا آتا ہے؟
کیا ایسی منزل ہے کوئی؟
جس پہ سب سوچیں رک جائیں
یا سوچوں میں ہم کھو جائیں
لیکن ہم تو کھوئے ہوئے ہیں
پہلے ہی سے
جو کھویا ہو
کیسے کھوئے
کہتے ہیں کہ بھٹکتا وہ ہے
جس نے کہیں جانا ہوتا ہے
ہم نے کہاں جانا ہے بھائی
بنشین مادر بیٹھ ری مائی
سوچ رہا ہوں
اس لڑکی سے
پیار جتا کر غلطی کی ہے
اب وہ میرے پیچھے پڑی ہے
وہ کہتی ہے
بیاہ رچاؤ
مجھ کو اپنے گھر میں لاؤ
بچے پالو
سوچ رہا ہوں
اتنے پیسے
کہاں سے لاؤں
اتنے بچے
کیسے پالوں؟
میں بنجارہ
میں آوارہ
خانہ بدوشی میری فطرت
پیار کیا تو آ گئی شامت
طفل کے پیچھے طفل آتا ہے
بازیچہ
اطفال کا دنیا
میرے آگے
تیرے آگے
آبادی
دنیا والوں کی
دگنی ہو گئی
چگنی ہو گئی
کوئی تو روکے
کوئی تو ٹوکے
پولیو والے
گھر گھر پہنچے
شک نے ڈالے
گھر گھر ڈیرے
قطروں میں کیا زہر ملا ہے
ہم سائے میں رہنے والا
ٹیرس ہی سے بول رہا ہے
گھر میں کوئی طفل نہیں ہے
پولیو والے لوٹ گئے ہیں
لیکن گھر میں ڈھیر لگا ہے
چھوٹے بچے
دو دو ماہ کے
چھ چھ ماہ کے
بلک رہے ہیں
دودھ نہیں ہے
نہ ڈبے کا
نہ چھاتی کا
سوکھی ماتا
روکھی دھرتی
تیلی ساگر
دودی سانسیں
آب و ہوا
خشکی تری
سب زہریلے
سب پتھریلے
دو نمری کا جال بچھا ہے
لمبر ومبر میں نہ لکھوں گا
گنت میں اتنا طاق نہیں ہوں
سوچ رہا ہوں
سوچ کا پنچھی
کہیں تو ٹھہرے
کہیں تو بیٹھے
پات ہرے ہیں
پھول کھلے ہیں
لیکن پاگل کود رہا ہے
پھدک رہا ہے
پھڑک رہا ہے
اڑتے اڑتے
چور ہوا ہے
بیٹھ جا بھائی
میرے بھائی
میں تیرا صیاد نہیں ہوں
تو ہو میرا صید تو ہو
تو ہو مجھ میں قید تو ہو
سوچ رہا ہوں
عمر کے اِن پچیس برس میں
کیا کھویا ہے
کیا پایا ہے
کچھ پانے جیسا نہیں پایا
سب کھونے جیسا پایا ہے
سوچ رہا ہوں
سوچ بھی کھو دوں
تب شاید آرام ملے
انہد میں وسرام ملے
 

اکمل زیدی

محفلین
واہ۔۔۔کیا سوچ کے رنگوں سے ۔ ۔ ۔ آپ نے تجریدی آرٹ کا شاہکار پیش کیا۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ کوئی نہیں بتاسکے گاکہ یہ تصویر الٹی لگا دی یا سیدھی ہی ہے ۔ ۔ ۔ :)
 
آخری تدوین:
سوچ رہا ہوں
سوچنے والا
کون ہے مجھ میں
کیا میں ہوں
یا میرا بھیجا
میری آنتیں
میرا معدہ
میرا سینہ
میرے اعضا
اعضائے رئیسہ
دل اک عضوِ رئیس ہے کیا؟
عضوِ رئیس فقیر ہے کیا؟
سوچ رہا ہوں
سوچ کے پیچھے سوچ آتی ہے
سوچ کا محور
سوچ سے لے کر
سوچ تلک ہے
اکمل زیدی
میرے بھائی
سوچ کو لے کر الجھ گئے ہیں
پوچھ رہے ہیں
سوچ اور خیال
خیال اور سوچ
سوچ اور دل
دل اور سوچ
انتر کیا ہے
ان تینوں میں
میں سوچیلا
میں پھرتیلا
جھٹ سے پہلے
پہنچ گیا ہوں
اُتّر دینے
میں تو پنڈت گیانی ہوں نا
میں تو گیانی دھیانی ہوں نا
میں تو عالم فاضل ہوں نا
میں تو فاضل عاقل ہوں نا
لیکن سچ میں جاہل ہوں نا
سوچ رہا ہوں
سوچ کے پیچھے سوچ آتی ہے
سوچ کے آگے کیا آتا ہے؟
کیا ایسی منزل ہے کوئی؟
جس پہ سب سوچیں رک جائیں
یا سوچوں میں ہم کھو جائیں
لیکن ہم تو کھوئے ہوئے ہیں
پہلے ہی سے
جو کھویا ہو
کیسے کھوئے
کہتے ہیں کہ بھٹکتا وہ ہے
جس نے کہیں جانا ہوتا ہے
ہم نے کہاں جانا ہے بھائی
بنشین مادر بیٹھ ری مائی
سوچ رہا ہوں
اس لڑکی سے
پیار جتا کر غلطی کی ہے
اب وہ میرے پیچھے پڑی ہے
وہ کہتی ہے
بیاہ رچاؤ
مجھ کو اپنے گھر میں لاؤ
بچے پالو
سوچ رہا ہوں
اتنے پیسے
کہاں سے لاؤں
اتنے بچے
کیسے پالوں؟
میں بنجارہ
میں آوارہ
خانہ بدوشی میری فطرت
پیار کیا تو آ گئی شامت
طفل کے پیچھے طفل آتا ہے
بازیچہ
اطفال کا دنیا
میرے آگے
تیرے آگے
آبادی
دنیا والوں کی
دگنی ہو گئی
چگنی ہو گئی
کوئی تو روکے
کوئی تو ٹوکے
پولیو والے
گھر گھر پہنچے
شک نے ڈالے
گھر گھر ڈیرے
قطروں میں کیا زہر ملا ہے
ہم سائے میں رہنے والا
ٹیرس ہی سے بول رہا ہے
گھر میں کوئی طفل نہیں ہے
پولیو والے لوٹ گئے ہیں
لیکن گھر میں ڈھیر لگا ہے
چھوٹے بچے
دو دو ماہ کے
چھ چھ ماہ کے
بلک رہے ہیں
دودھ نہیں ہے
نہ ڈبے کا
نہ چھاتی کا
سوکھی ماتا
روکھی دھرتی
تیلی ساگر
دودی سانسیں
آب و ہوا
خشکی تری
سب زہریلے
سب پتھریلے
دو نمری کا جال بچھا ہے
لمبر ومبر میں نہ لکھوں گا
گنت میں اتنا طاق نہیں ہوں
سوچ رہا ہوں
سوچ کا پنچھی
کہیں تو ٹھہرے
کہیں تو بیٹھے
پات ہرے ہیں
پھول کھلے ہیں
لیکن پاگل کود رہا ہے
پھدک رہا ہے
پھڑک رہا ہے
اڑتے اڑتے
چور ہوا ہے
بیٹھ جا بھائی
میرے بھائی
میں تیرا صیاد نہیں ہوں
تو ہو میرا صید تو ہو
تو ہو مجھ میں قید تو ہو
سوچ رہا ہوں
عمر کے اِن پچیس برس میں
کیا کھویا ہے
کیا پایا ہے
کچھ پانے جیسا نہیں پایا
سب کھونے جیسا پایا ہے
سوچ رہا ہوں
سوچ بھی کھو دوں
تب شاید آرام ملے
انہد میں وسرام ملے
یہ نظم آپ نے سوچ سے لکھی یا خیال سے ہی لکھ ڈالی؟:):)
 
پھر وہی کہوں گا کہ "تھوڑی " سی کمی کے ساتھ پابندِ بحور ہی ہے۔ :)
نظم کے آخر تک پہنچتے پہنچتے شروع کی باتیں بھول چکی تھیں۔ :)
یا شاید اس نظم میں تین چار نظمیں ہیں۔ :)
 

اکمل زیدی

محفلین
پھر وہی کہوں گا کہ "تھوڑی " سی کمی کے ساتھ پابندِ بحور ہی ہے۔ :)
نظم کے آخر تک پہنچتے پہنچتے شروع کی باتیں بھول چکی تھیں۔ :)
یا شاید اس نظم میں تین چار نظمیں ہیں۔ :)
یا شاید ۔۔۔اصل بات بیچ میں کردی گئی ہے باقی کیموفلیج ہو ۔ ۔ ۔ :D
 

منیب الف

محفلین
واہ۔۔۔کیا سوچ کے رنگوں سے ۔ ۔ ۔ آپ نے تجریدی آرٹ کا شاہکار پیش کیا۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ کوئی نہیں بتاسکے گاکہ یہ تصویر الٹی لگا دی یا سیدھی ہی ہے ۔ ۔ ۔ :)
بہت شکریہ، زیدی بھائی :)
مجھ سے یہ نظم آپ نے لکھوائی ہے۔
آپ کے سوالات ہی اس کا محرک ہیں۔
 

منیب الف

محفلین
یہ نظم آپ نے سوچ سے لکھی یا خیال سے ہی لکھ ڈالی؟:):)
اچھا سوال ہے، عبید بھائی!
میں کہوں گا دونوں سے، کچھ خیال سے، کچھ سوچ سے۔
خیال اپنے ساتھ الفاظ لے آئے تو سوچنا نہیں پڑتا۔
نہ لائے تو سوچنا پڑتا ہے کہ خیال کا اظہار کیسے کیا جائے۔
 

منیب الف

محفلین
پھر وہی کہوں گا کہ "تھوڑی " سی کمی کے ساتھ پابندِ بحور ہی ہے۔ :)
نظم کے آخر تک پہنچتے پہنچتے شروع کی باتیں بھول چکی تھیں۔ :)
یا شاید اس نظم میں تین چار نظمیں ہیں۔ :)
تابش بھائی، اصل میں میرا مزاج پابندیوں سے گھبرانے لگا ہے۔
پہلے میں اوزان کا اور عروض کا بہت خیال کیا کرتا تھا۔
ایک مصرعہ لکھتا تو تین بار تقطیع کرتا، ایک لفظ لکھتا تو تین بار لغت میں اس کے معنی دیکھتا۔
اب میں کہتا ہوں بس لکھ دو!
شعری نہیں تو نثری ہی سہی۔
تاہم وہ جو ایک لے خیال کے ساتھ آتی ہے، اسے برقرار رکھنے کی کوشش کرتا ہوں۔ اس لیے شاید آپ کو روانی کا یا وزن میں ہونے کا احساس ہوتا ہے۔
جہاں تک تین چار نظمیں ہونے کا تعلق ہے تو آپ کی بات ٹھیک ہے۔
جس طرح خیال پے بہ پے آتے گئے، میں لکھتا گیا۔
پھر تھوڑا بہت سوچ کے ان کی ترتیب لگا دی۔
اکمل زیدی بھی درست فرما رہے ہیں کہ مرکزی خیال بیچ میں ہے، باقی آرائش و زیبائش ہے :)
 

ہادیہ

محفلین
یہ کیا ہے؟
اتنی لمبی نظم شاعری ہے کیا؟ اس میں آپ نے اپنی کہانی بیان کردی ہے ۔۔ پسند۔۔۔ شادی ۔۔۔اور بچے۔۔ اور خرچہ۔۔۔ :eek:
آپ کا پوائنٹ آف ویو کیا ہے؟ کیا سوچ کر لکھا؟ سمجھ نہیں آئی۔۔غصہ نا کرنا آپ۔۔:)
 
یہ کیا ہے؟
اتنی لمبی نظم شاعری ہے کیا؟ اس میں آپ نے اپنی کہانی بیان کردی ہے ۔۔ پسند۔۔۔ شادی ۔۔۔اور بچے۔۔ اور خرچہ۔۔۔ :eek:
آپ کا پوائنٹ آف ویو کیا ہے؟ کیا سوچ کر لکھا؟ سمجھ نہیں آئی۔۔غصہ نا کرنا آپ۔۔:)
ملاحظہ ہو
یہ نظم آپ نے سوچ سے لکھی یا خیال سے ہی لکھ ڈالی؟:):)
 

منیب الف

محفلین
یہ کیا ہے؟
اتنی لمبی نظم شاعری ہے کیا؟ اس میں آپ نے اپنی کہانی بیان کردی ہے ۔۔ پسند۔۔۔ شادی ۔۔۔اور بچے۔۔ اور خرچہ۔۔۔ :eek:
آپ کا پوائنٹ آف ویو کیا ہے؟ کیا سوچ کر لکھا؟ سمجھ نہیں آئی۔۔غصہ نا کرنا آپ۔۔:)
غصے کی کیا بات ہے۔
آپ کے سوالات logical ہیں۔
ایک ایک کر کے دیکھتے ہیں۔
یہ کیا ہے؟
یہ کچھ خیالات ہیں۔ بے ہنگم۔ بے ترتیب۔
اتنی لمبی نظم شاعری ہے کیا؟
میں تو اسے شاعری نہیں کہوں گا، نہ ہی نظم۔
مجبورا نثری شاعری میں پوسٹ کیا ہے۔
اصل میں میں دو چار دن سے اپنے خیالات لکھ رہا تھا اور انھیں روزمرہ کے معمولات میں پوسٹ کر رہا تھا۔
آج خیالات میں روانی زیادہ تھی جسے تابش بھائی نے بھی محسوس کیا، اس لیے سوچا یہی زمرہ مناسب رہے گا۔
آپ کا پوائنٹ آف ویو کیا ہے؟
کوئی خاص پوائنٹ آف ویو نہیں ہے۔
جیسے آپ نے کہا کچھ اس میں میری کہانی ہے، اور کچھ خیالات کی روانی ہے۔
کیا سوچ کر لکھا؟
کچھ سوچ کر نہیں لکھا،
یا شاید جو سوچا وہی لکھ دیا۔
بہرحال، آپ کے سوالات غور طلب ہیں۔
میں ان کا تفصیلی اور بہتر جواب لکھ پاتا لیکن یقین جانیں، میرے ہمسائے میں شادی ہے۔ ڈھول اتنا اونچا بجنے لگ گیا ہے کہ اب میرے سر میں ڈھم ڈھم شروع ہو گئی ہے۔
 

ہادیہ

محفلین
سب سے پہلے تو جوابات کا بہت شکریہ۔۔جبکہ آپ گول بھی کرگئے ہیں۔۔ :D
میرے ہمسائے میں شادی ہے۔ ڈھول اتنا اونچا بجنے لگ گیا ہے کہ اب میرے سر میں ڈھم ڈھم شروع ہو گئی
اتنی لمبی نظم نثر پڑھ کر میرا حال بھی کچھ یہی تھا ۔۔ اسی لیے میں نے اتنے سوال کرڈالے۔۔:p
 

منیب الف

محفلین
سچ بتائیں یہی وجہ ہے نا! کوئی اور وجہ تو نہیں؟:LOL::p
ملاحظہ فرمائیں:

20180322_201410.jpg
 

منیب الف

محفلین
فرقان بھائی ۔۔ ربط کیوں نہیں ہے بھلا؟
ربط ہے۔۔ دیکھیں نا...:p
پہلے پسند۔۔ پھر شادی۔۔ پھر بچے۔۔ پھر خرچے۔۔ فکریں وغیرہ وغیرہ:D
جی ہاں، آپ نے ربط کی ٹھیک نشاندہی کی ہے۔
یہ وہی ربط ہے جس کے انجام سے بزرگ شعرا بھی خبردار فرما گئے ہیں، مثلا
اس کا انجام بھی کچھ سوچ لیا ہے حسرت
تو نے ربط ان سے جو اس درجہ بڑھا رکھا ہے
 
Top