اعتبار ساجد سوچ لینا ، غم و آلام بہت آتے ہیں ( اعتبار ساجد)

ظفری

لائبریرین
سوچ لینا ، غم و آلام بہت آتے ہیں
سر پہ اس راہ میں الزام بہت آتے ہیں

جب ضرورت تھی، سفر میں کوئی ساتھی نہ ملا
پاشکستہ ہوں تو پیغام بہت آتے ہیں

دن تو اس شہر کی روشنی میں گذر جاتا ہے
یاد کچھ لوگ سرِشام بہت یاد آتے ہیں

فاصلے اتنے نہیں یوں تو دلوں میں لیکن
اپنے مابین در و بام بہت آتے ہیں

گنتے رہتے ہیں کھلی چھت پہ ستارے ہم بھی
ان دنوں وہ بھی سرِ بام بہت آتے ہیں

عین ممکن ہے تمہیں میری ضرورت پڑ جائے
کھوٹے سکے بھی کبھی کام بہت آتے ہیں​
 

فاتح

لائبریرین
عین ممکن ہے تمھیں میری ضرورت پڑ جائے
کھوٹے سکے بھی کبھی کام بہت آتے ہیں
واہ۔ خوبصورت انتخاب ہے۔ شکریہ ظفری بھائی
 
Top