سوکھے ہوئے کچھ پھول بھی گلدان میں رکھنا------- اختر عبدالرزاق

مغزل

محفلین
غزل

سوکھے ہوئے کچھ پھول بھی گلدان میں رکھنا
ہے حسن کا انجام یہی دھیان میں رکھنا

پھر شوق سے مجرم مجھے گرداننا لیکن
انصاف کی مسند کھلے میدان میں رکھنا

ایسا نہ ہو پڑ جائے کہیں میری ضرورت
لازم نہ سہی پر اسے امکان میں رکھنا

حیرت کدہِ زیست سے کترا کے گزرنا
ہر عکس مگر دیدہِ حیران میں رکھنا

اک حکم کہ جس سے ہوئی سالار کو پھانسی
لازم تھا اسے عدل کی میزان میں رکھنا

تعبیر بتادے گا ترے خواب کی تجھ کو
اک یوسفِ کنعان کو زندان میں رکھنا

یہ کارِ وفا کیش کب آسان ہے اختر
آباد کسی کو دلِ ویران میں رکھنا

اختر عبدالرزاق
 

محمد وارث

لائبریرین
یہ کارِ وفا کیش کب آسان ہے اختر
آباد کسی کو دلِ ویران میں رکھنا

واہ واہ واہ، کیا خوبصورت مقطع ہے، لا جواب!
 

مغزل

محفلین
بہت شکریہ جناب بہت شکریہ میں نے سبھی احباب کی رائے شاعر کے گوش گزار کردی ہے ابھی فون پر ۔
 

الف عین

لائبریرین
بھائی محمود. فون پر ہمارا بھی تعارف کرا دیا کرو، ’سمت‘ کے لئے راست تمہارے توسط سے کچھ نہیں مل رہا ہے!!
 
Top