سو جاتا ہے خدا ۔۔۔۔۔ برائے اصلاح اور جارحانہ تنقید

loneliness4ever

محفلین
السلام علیکم

محترم فرحت عباس شاہ صاحب کی مشہور غزل پڑھ رہا تھا کہ
زبان پر ذیل میں درج دو سطور آ گئیں

لوگ نجانے کرتے ہیں کیا کیا شام کے بعد
وہ سمجھتے ہیں سو جاتا ہے خدا شام کے بعد

اور پھر میں پوری ہی جسارت کر بیٹھا
اب جسارت پر جسارت کہ یہاں بھی وہ آڑھی ٹیڑھی سطور لیکر آ دھمکا
جناب امید کرتا ہوں احباب نوازیں گی اپنی قیمتی رائے سے ۔۔۔۔
اور خاموشی سے پرہیز فرمائیں گے کہ اس بندے کے لئے احباب کی خاموشی مضر ہے

کرتے ہیں لوگ نہ جانے کیا کیا شام کے بعد
وہ سمجھتے ہیں سو جاتا ہے خدا شام کے بعد

دھول مٹی میں لئے پھرتا ہے ڈگری کو جواں
لوٹ آتی ہے یونہی ماں کی دعا شام کے بعد

شور کرتی ہے بہت ، سونے نہیں دیتی کبھی
شہر ویراں میں خموشی کی صدا شام کے بعد

درد بڑھ جاتا ہے تکلیف رلاتی ہے بہت
کام آتی ہی نہیں کوئی دوا شام کے بعد

سانحہ روز کا ہے خاک ہو جاتا ہے مکاں
ایسا جل جاتا ہے یادوں کا دیا شام کے بعد

آسماں دور کئے بیٹھے ہیں بستی کے مکیں
اور کہتے ہیں خدا دور ہوا شام کے بعد

ہاتھ کو ہاتھ سجھائی نہیں دیتا ہے یہاں
تیرگی ایسی ہو جاتی ہے سدا شام کے بعد

چاند یادوں کا اترتا ہے مری آنکھ میں یوں
ذات سے اپنی ہو جاتا ہوں جدا شام کے بعد


س ن مخمور
 

صائمہ شاہ

محفلین
عاطف نے ٹھیک کہا ہے مطلع میں خرابی ہے
فرحت کی زمین میں فرحت کے خیالات کو لے کر مت لکھیئے اپنے تخیل کو جگائیے
ایک سوال
جارحانہ تنقید کیا ہوتی ہے ؟ اس کی کیا تعریف ہے ؟ تنقید یا تو ایماندارانہ ہوتی ہے یا شوگر کوٹڈ اور ایمانداری کو جارحیت سمجھنا غلط ہے :)
 

loneliness4ever

محفلین
مطلع کا وزن صحیح نہیں پہلے اوزان درست کیجیے پھر دیکھتے ہیں۔


آپکی آمد سے سیر خون بڑھ گیا جناب
مگر افسوس رہا میں نالائق اور کم عقل شاگرد
آپ کے کہنے کیمطابق خوب غور کیا مگر سمجھ ہی نہ آیا کہ وزن میں کیسے لایا جائے
استاد جی گذارش کروں گا آپ میری اس کوشش پر رہنمائی فرمائیں

کرتے ہیں لوگ نہ جانے کیا کیا شام کے بعد
فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن

کر ت ہیں لو --- فا علاتن
گ نہ جانے ۔۔۔۔ فعلاتن
ک ی کا شا ۔۔۔۔ فعلاتن
م ک بع ۔۔۔۔۔ فعلن

وہ سمجھتے ہیں سو جاتا ہے خدا شام کے بعد
فاعلاتن | فعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن

وہ سمجھتے ۔۔۔۔ فاعلاتن | فعلاتن
ہ س جاتا ۔۔۔ فعلاتن
ہ خدا شا ۔۔۔۔ فعلاتن
م ک بعد ۔۔۔ فعلن

یقیناَ مجھے پہلے مصرعہ میں حروف اتنے گرانے نہیں تھے شاید ؟؟؟
معافی چاہتا ہوں ۔۔۔۔۔ میری کم علمی بلکہ لاعلمی کہ میں سمجھ نہیں پا رہا کہ مطلع میں اوزان کی غلطی کہاں کر بیٹھا ہوں
گذارش کروں گا جناب اپنی سہولت کے لحاظ سے میری اصلاح فرمائیں ۔۔۔۔

اللہ آباد و کامران رکھے آپکو ۔۔۔۔۔۔۔ آمین
 

loneliness4ever

محفلین
عاطف نے ٹھیک کہا ہے مطلع میں خرابی ہے
فرحت کی زمین میں فرحت کے خیالات کو لے کر مت لکھیئے اپنے تخیل کو جگائیے
ایک سوال
جارحانہ تنقید کیا ہوتی ہے ؟ اس کی کیا تعریف ہے ؟ تنقید یا تو ایماندارانہ ہوتی ہے یا شوگر کوٹڈ اور ایمانداری کو جارحیت سمجھنا غلط ہے :)


آپکی آمد پر مسرور و ممنون ہوں
مگر سچ کہاں خاکسار اور کہاں محترم فرحت عباس شاہ صاحب میرے خیالات نہ ان کے خیالات تک پہنچ سکتے ہیں
اور نہ ہی ان کی راہوں پر جانے کی سعی کر سکتے ہیں ۔۔۔ ان کی زمین پر لکھنے کی جسارت تو خاکسار نے کی ہے
مگر ان کے خیالات پر اضافہ کرنا یا ان کے خیالات جیسے لکھنے کی جسارت بندہ نہیں کر سکتا ہے ۔۔۔ عین ممکن
ہے کہیں کوئی مضمون مل رہا ہو ۔۔۔ یہ رہی ان کی غزل


تو نے دیکھا ہے کبھی ایک نظر شام کے بعد
کتنے چپ چاپ سے لگتے ہے ہیں شجر شام کے بعد

اتنے چپ چاپ کے رستے بھی رہیں گے لا علم
چھوڑ جائیں گے کسی روز نگر شام کے بعد

میں نے ایسے ہی گناہ تیری جدائی میں کیے
جیسے طوفاں میں چھوڑ دے گھر شام کے بعد

شام سے پہلے وہ مست اپنی اڑانوں میں رہا
جس کے ہاتھوں میں تھے ٹوٹے ہوئے پر شام کے بعد

رات بیتی تو گنے آبلے اور پھر سوچا
کون تھا باعث آغاز سفر شام کے بعد

تو ہے سورج تجھے معلوم کہاں رات کا دکھ
تو کسی روز میرے گھر میں اتر شام کے بعد

لوٹ آئے نہ کسی روز وہ آوارہ مزاج
کھول رکھتے ہیں اسی آس پہ در شام کے بعد

اور یہ جارحانہ تنقید آپ جیسی ایماندارانہ تنقید کرنے والی کو متوجہ کرنے کی کوشش ہی تو تھی ۔۔۔۔
چلیں شکر مالک کا ، اس کوشش میں تو کامیابی ملی ۔۔۔۔۔

سدا آباد رہیں، نظر ڈالتی رہا کریں اور ہم جیسےٹیڑھی میڑھی چال چلنے والوں کو سیدھا کرتی رہا کریں
مالک ہمیشہ خوشحال رکھے آپکو ۔۔۔۔ آمین
 

ابن رضا

لائبریرین
"کیا" استفہامیہ کو ہمیشہ" کا " ہی تقطیع کِیا جاتا ہے نہ کہ ک یَ.

یہاں مصرع ہی بدل ڈالیے جیسے کہ درج ذیل تک بندی

کرتے ہیں روز نیا حشر بپا شام کے بعد
جو سمجھتے ہیں سو جاتا ہے خدا شام کے بعد

مزید براں زمین قوافی کے بغیر مکمل نہیں ہوتی. اس لیے مزکور غزل کی زمین کو مکمل طور پر فرحت عباس صاحب کی کہنا درست نہ ہوگا
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
"کیا" استفہامیہ کو ہمیشہ" کا " ہی تقطیع کِیا جاتا ہے نہ کہ ک یَ.

یہاں مصرع ہی بدل ڈالیے جیسے کہ درج ذیل تک بندی

کرتے ہیں روز نیا حشر بپا شام کے بعد
جو سمجھتے ہیں سو جاتا ہے خدا شام کے بعد

مزید براں زمین قوافی کے بغیر مکمل نہیں ہوتی. اس لیے مزکور غزل کی زمین کو مکمل طور پر فرحت عباس صاحب کی کہنا درست نہ ہوگا
بھئی میں تو کسی زمین یا بر کو کسی بھی ساعر کا سمجھنا یا کہنا یا منسوب کرنا مناسب نہیں سمجھتا۔
رضا کی بات بلکہ وضاحت پر غور کیجیے۔
کیا کیا کو فعلن پر موزوں کیا جانا چاہیے۔سو جانا کا واؤ گرنے سے مصرع کچھ لڑکھڑا سا جاتا ہے۔اسی طرح کچھ علتیں آپ نے گرائی ہیں جو اسی طرح لڑکھڑا رہی ہیں۔
علتوں کا گرایا جانا اگرچہ عام ہے اور (میری ذاتی رائے میں ) کوئی واضح ،محدّد ، مقرر قانون نہیں رکھتا مگر آپ یہ غور کیا کیجیے کہ کہیں لہجے کی روانی یا مضمون سے وابستہ اسلوب کا کوئی پہلو تو متاثر نہیں ہو رہا۔
میں نے فرحت کی شاعری تو نہیں پڑھی سو فی الحال اتنا ہی کہنے کو بہت جانوں گا۔ صائمہ کی یہ رائے تو صائب ہے کہ اپنا رنگ پہچانیں اوراور مشق کی صیقل سے خوب رنگ دکھائیں۔
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
کیا اگر استفہامیہ ہے تو ’کا‘ بر وزن فع ہی درست ہے۔ یہاں غلط باندھا گیا ہے (ایک عدد درست ہے)
اس کے علاوہ ‘ہوجاتا‘ ‘سو جاتا۔ ‘ بر وزن فعولن بھی درست نہیں۔ درست ’فعلن فع‘ ہی ہے، یعنی ہو، سو کی واو گرائے بغیر

درد بڑھ جاتا ہے تکلیف رلاتی ہے بہت
کام آتی ہی نہیں کوئی دوا شام کے بعد
میں ردیف کی تخصیص سجھ میں نہیں آتی۔ کیا کسی دوا کا اثر شام سے پہلے درست ہو سکتا ہے، اور شام کے بعد مختلف؟
 
درد بڑھ جاتا ہے تکلیف رلاتی ہے بہت
کام آتی ہی نہیں کوئی دوا شام کے بعد
میں ردیف کی تخصیص سجھ میں نہیں آتی۔ کیا کسی دوا کا اثر شام سے پہلے درست ہو سکتا ہے، اور شام کے بعد مختلف؟

حضرت دن تو ادھر ادھر کی باتوں میں کٹ جاتا ہے، شام کے بعد یعنی رات کو درد چین نہیں لینے دیتا۔دوا بھی اثر چھوڑ دیتی ہے۔
 

کرتے ہیں لوگ نہ جانے کیا کیا شام کے بعد

وہ سمجھتے ہیں سو جاتا ہے خدا شام کے بعد

لوگ کیا جانیے کرتے ہیں بھلا شام کے بعد
وہ سمجھتے ہیں کہ سوتا ہے خدا شام کے بعد



سانحہ روز کا ہے خاک ہو جاتا ہے مکاں
ایسا جل جاتا ہے یادوں کا دیا شام کے بعد

سانحہ روز کا، یوں خاک ہوا جاتا ہے تن



ہاتھ کو ہاتھ سجھائی نہیں دیتا ہے یہاں
تیرگی ایسی ہو جاتی ہے سدا شام کے بعد

چاند یادوں کا اترتا ہے مری آنکھ میں یوں
ذات سے اپنی ہو جاتا ہوں جدا شام کے بعد


س ن مخمور

تیرگی ایسی بھی ہوتی ہے سدا شام کے بعد


ذات سے اپنی میں ہوتا ہوں جدا شام کے بعد
 

loneliness4ever

محفلین
"کیا" استفہامیہ کو ہمیشہ" کا " ہی تقطیع کِیا جاتا ہے نہ کہ ک یَ.

یہاں مصرع ہی بدل ڈالیے جیسے کہ درج ذیل تک بندی

کرتے ہیں روز نیا حشر بپا شام کے بعد
جو سمجھتے ہیں سو جاتا ہے خدا شام کے بعد

مزید براں زمین قوافی کے بغیر مکمل نہیں ہوتی. اس لیے مزکور غزل کی زمین کو مکمل طور پر فرحت عباس صاحب کی کہنا درست نہ ہوگا


خاکسار اس درجہ رہنمائی پر ممنون ہے
اللہ کا شکر گزار ہے کہ مالک نے ایسے شفیق احباب کے درمیان پہنچا دیا
مطلع پر آپکی توجہ نے اسکو خوب خوب اچھا کر دیا ۔۔۔

اللہ آباد و کامران رکھے آپ کو ۔۔۔۔۔ آمین
 

loneliness4ever

محفلین
بھئی میں تو کسی زمین یا بر کو کسی بھی ساعر کا سمجھنا یا کہنا یا منسوب کرنا مناسب نہیں سمجھتا۔
رضا کی بات بلکہ وضاحت پر غور کیجیے۔
کیا کیا کو فعلن پر موزوں کیا جانا چاہیے۔سو جانا کا واؤ گرنے سے مصرع کچھ لڑکھڑا سا جاتا ہے۔اسی طرح کچھ علتیں آپ نے گرائی ہیں جو اسی طرح لڑکھڑا رہی ہیں۔
علتوں کا گرایا جانا اگرچہ عام ہے اور (میری ذاتی رائے میں ) کوئی واضح ،محدّد ، مقرر قانون نہیں رکھتا مگر آپ یہ غور کیا کیجیے کہ کہیں لہجے کی روانی یا مضمون سے وابستہ اسلوب کا کوئی پہلو تو متاثر نہیں ہو رہا۔
میں نے فرحت کی شاعری تو نہیں پڑھی سو فی الحال اتنا ہی کہنے کو بہت جانوں گا۔ صائمہ کی یہ رائے تو صائب ہے کہ اپنا رنگ پہچانیں اوراور مشق کی صیقل سے خوب رنگ دکھائیں۔


اللہ پاک آپکو بہترین اجر سے نوازے
علم والے بنا کسی غرض کے علم بانٹتے ہیں تو دل سے دعائیں نکلتی ہیں
اللہ پاک مجھ خاکسار کو بھی آپ تمام احباب سے علم سیکھنے والا بنائے ۔۔۔۔۔ آمین

اس نااہل نے استاد آپکی تمام باتوں کو ذہن نشین کر لیا ہے مگر چونکہ ابھی سیکھنے کے مرحلے میں ہوں
اس لئے اگر کسی اور جگہ میں دوبارہ ایسی غلطی کر بیٹھوں تو مجھے خودسر گمان کرنے کے بجائے
اسکو میری لاعلمی ہی سمجھ لیجئے گا ۔۔۔۔ اور رہنمائی فرمائیے گا ۔۔۔۔

اللہ آپکو آباد و بے مثال رکھے ۔۔۔۔۔۔ آمین
 

loneliness4ever

محفلین
کیا اگر استفہامیہ ہے تو ’کا‘ بر وزن فع ہی درست ہے۔ یہاں غلط باندھا گیا ہے (ایک عدد درست ہے)
اس کے علاوہ ‘ہوجاتا‘ ‘سو جاتا۔ ‘ بر وزن فعولن بھی درست نہیں۔ درست ’فعلن فع‘ ہی ہے، یعنی ہو، سو کی واو گرائے بغیر

درد بڑھ جاتا ہے تکلیف رلاتی ہے بہت
کام آتی ہی نہیں کوئی دوا شام کے بعد
میں ردیف کی تخصیص سجھ میں نہیں آتی۔ کیا کسی دوا کا اثر شام سے پہلے درست ہو سکتا ہے، اور شام کے بعد مختلف؟


محترم استاد

خاکسار کی محفل میں آپکی آمد ہی بہت معنی رکھتی ہے اور اس پر یہ توجہ ۔۔۔۔۔
سچ یہ مفلس اپنے آپکو کسی شاہ سے کم نہیں سمجھتا جب اہل علم اس کی جھولی میں
علم کی سوغات ڈال دیتے ہیں ۔۔۔۔۔
آئندہ ضرور احتیاط کروں گا ۔۔۔۔ اور اس کاوش کو آپ تمام احباب کی رہنمائی سے اپنے تئیں تصحیح
کرکے پھر زحمت دونگا ۔۔۔۔

اللہ آپکو آباد و خوشحال رکھے اور صحت مند زندگی سے مالامال فرمائے ۔۔۔۔ آمین
 
Top