بشیر بدر سو خلوص باتوں میں سب کرم خیالوں‌ میں‌ - بشیر بدر

F@rzana

محفلین
سو خلوص باتوں میں سب کرم خیالوں میں
بس ذرا وفا کم ہے تیرے شہروالوں میں

پہلی بار نظروں نے چاند بولتے دیکھا
ہم جواب کیا دیتے کھوگئے سوالوں میں

رات تیر یادوں نے دل کو اس طرح چھیڑا
جیسے کوئی چٹکی لے نرم نرم گالوں میں

یوں کسی کی آنکھوں میں صبح تک ابھی تھے ہم
جس طرح رہے شبنم پھول کے پیالوں میں

میری آنکھ کے تارے اب نہ دیکھ پاؤگے
رات کے مسافر تھے کھوگئے اجالوں میں
 

الف عین

لائبریرین
فرزانہ یہ بشیر بدر کی غزل ہے مگر آپ نے کہاں سے لی۔ اسے سب سے پہلے مجھے ہی انھوں نے سنایا تھا ۔ لیکن اس وقت اس کے مطلع کا دوسرا مصرعہ تھا
بس ذرا وفا کم ہے شہر کے غزالوں میں
 

F@rzana

محفلین
بشیر بدر

بہت خوب اعجاز صاحب،
آپ کی استادی کا اندازہ تو خطوط پڑھ کر ہی ہوگیا تھا، اب آپ نے رنگے ہاتھوں پکڑ بھی لیا خیر ہم بھی چوری نہیں کر رہے تھے، جی ہاں یہ بشیر بدر کا ہی کلام ہے،
میری ڈائری میں اس قسم کے انمول موتی جہاں سے ملیں پرو لیئے جاتے ہیں،
مجھے یاد نہیں کہ کہیں سے لی تھی یا کسی دوست نے بھیجی تھی۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ لا علمی کے لیئےمعذرت خواہ ہوں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
سو خلوص باتوں میں سب کرم خیالوں میں
بس ذرا وفا کم ہے تیرے شہروالوں میں

بہت ہی اچھی غزل ہے۔
 

عمراعظم

محفلین
میری آنکھ کے تارے اب نہ دیکھ پاؤگے
رات کے مسافر تھے کھوگئے اجالوں میں

بہت خوبصورت کلام۔ شیئر کرنے کا شکریہ۔
 
Top