حسان خان
لائبریرین
سو رنگ ہیں کس رنگ سے تصویر بناؤں
میرے تو کئی روپ ہیں، کس روپ میں آؤں
کیوں آ کے ہر اک شخص میرے زخم کریدے
کیوں میں بھی ہر اک شخص کو حال اپنا سناؤں
کیوں لوگ مصر ہیں کہ سنیں میری کہانی
یہ حق مجھے حاصل ہے، سناؤں کہ چھپاؤں
اس بزم میں اپنا تو شناسا نہیں کوئی
کیا کرب ہے تنہائی کا، میں کس کو بتاؤں
کچھ اور تو حاصل نہ ہوا خوابوں سے مجھ کو
بس یہ ہے کہ یادوں کے در و بام سجاؤں
بے قیمت و بے مایہ اِسی خاک میں یارو
وہ خاک بھی ہو گی جسے آنکھوں سے لگاؤں
کرنوں کی رفاقت کبھی آئے جو میسر
ہمراہ میں ان کے تیری دہلیز پہ آؤں
خوابوں کے افق پر تیرا چہرہ ہو ہمیشہ
اور میں اِسی چہرے سے نئے خواب سجاؤں
رہ جائیں کسی طور میرے خواب سلامت
اِس ایک دعا کے لیے اب ہاتھ اٹھاؤں
میرے تو کئی روپ ہیں، کس روپ میں آؤں
کیوں آ کے ہر اک شخص میرے زخم کریدے
کیوں میں بھی ہر اک شخص کو حال اپنا سناؤں
کیوں لوگ مصر ہیں کہ سنیں میری کہانی
یہ حق مجھے حاصل ہے، سناؤں کہ چھپاؤں
اس بزم میں اپنا تو شناسا نہیں کوئی
کیا کرب ہے تنہائی کا، میں کس کو بتاؤں
کچھ اور تو حاصل نہ ہوا خوابوں سے مجھ کو
بس یہ ہے کہ یادوں کے در و بام سجاؤں
بے قیمت و بے مایہ اِسی خاک میں یارو
وہ خاک بھی ہو گی جسے آنکھوں سے لگاؤں
کرنوں کی رفاقت کبھی آئے جو میسر
ہمراہ میں ان کے تیری دہلیز پہ آؤں
خوابوں کے افق پر تیرا چہرہ ہو ہمیشہ
اور میں اِسی چہرے سے نئے خواب سجاؤں
رہ جائیں کسی طور میرے خواب سلامت
اِس ایک دعا کے لیے اب ہاتھ اٹھاؤں
(اطہر نفیس)