حسان خان
لائبریرین
یہ تصاویر اس لحاظ سے مجھے بے حد دلچسپ لگیں کیونکہ ان کی مدد سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کیسے ایک صدی کے قلیل عرصے ہی میں ایسی انقلابی تبدیلیاں رونما ہو جاتی ہیں کہ قدیم اور معاصر معاشرے دو مختلف قوموں اور خطوں کے معاشرے لگنے لگتے ہیں۔ ان تصاویر میں یہ دلچسپ نکتہ بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ آج سے تقریباً ایک صدی قبل تک سرائیوو مجموعی طور پر ایک مشرقی طرز کے عثمانی شہر کا نقشہ پیش کیا کرتا تھا۔
بوسنیائی قوم اس لحاظِ سے قابلِ ستائش ہے کہ اُس نے اپنی تاریخی قومی ثقافت و روایات اور جدیدیت کے درمیان خوشگوار توازن قائم رکھا ہوا ہے۔ اور اگر میرا اپنا پاکستانی معاشرہ اپنی تہذیبی اساس کی قربانی دیے بغیر بوسنیائی معاشرے کی اچھی اور قابلِ تقلید چیزوں کی پیروی کرتے ہوئے اصلاح کی جانب گامزن ہو تو مجھے بے حد خوشی ہو گی۔
اللہ ہم پاکستانیوں کو اس کی توفیق دے!
بوسنیائی قوم اس لحاظِ سے قابلِ ستائش ہے کہ اُس نے اپنی تاریخی قومی ثقافت و روایات اور جدیدیت کے درمیان خوشگوار توازن قائم رکھا ہوا ہے۔ اور اگر میرا اپنا پاکستانی معاشرہ اپنی تہذیبی اساس کی قربانی دیے بغیر بوسنیائی معاشرے کی اچھی اور قابلِ تقلید چیزوں کی پیروی کرتے ہوئے اصلاح کی جانب گامزن ہو تو مجھے بے حد خوشی ہو گی۔
اللہ ہم پاکستانیوں کو اس کی توفیق دے!
جاری ہے۔۔۔۔۔
آخری تدوین: