عمر سیف
محفلین
آغا سورش کاشمیری نے یہ غزل اس زمانے میں لکھی جب ایک خبر کی اشاعت پر فوجی حکومت نے انگریزی اخبار ‘ سَن ‘ ضبط کر لیا تھا جس پر آغا سورش کاشمیری نے ‘ سَن ضبط ‘ کے نام سے یہ غزل لکھی۔ اور آج کے اخبار جناح کے ایک آرٹیکل سے کاپی کی ہے۔
کل ہو گیا مرکز کی ہدایت پہ ‘سَن‘ ضبط
گُل ضبط، صبا ضبط، روش ضبط، چمن ضبط
ہوتے تھے رضا جوئیِ انگزیر کی خاطر
چالیس برس پہلے قَلم ضبط، سُخن ضبط
اُس وقت پرایوں کو زمانہ تھا گِلہ کیا ؟
اب اپنے بھی زمانے میں ہوتے ہیں سخن ضبط
کیا دور ہے، یہ دور تو دیکھا نہ سنا تھا
پروین و پَرن مُہر بَلَبم سُر و سمن ضبط
گستاخیِ قرطاس و قلم واجبِ تعزیر
جن فن سے ہو حکومت پہ تنقید، وہ فن ضبط
عنصر ہو کسی آہ میں گر سوزِ دروں کا
وہ آہ یہاں ہوگی، عزیزانِ وطن ! ضبط
اس دن کے لیے سیف و قلم لے کے چلے تھے
دل ضبط، بیاں ضبط، زباں ضبط، دہن ضبط
لکھتا ہوں وہی بات سمجھتا ہوں جسے حق
ڈرتا ہوں کہ ہو جائے نہ سینے کی لگن ضبط
اس نہج پہ یوں عمرِ رواں بیت گئی ہے
کہ آہ و فغاں ضبط، گہے شعر و سخن ضبط
گُل ضبط، صبا ضبط، روش ضبط، چمن ضبط
ہوتے تھے رضا جوئیِ انگزیر کی خاطر
چالیس برس پہلے قَلم ضبط، سُخن ضبط
اُس وقت پرایوں کو زمانہ تھا گِلہ کیا ؟
اب اپنے بھی زمانے میں ہوتے ہیں سخن ضبط
کیا دور ہے، یہ دور تو دیکھا نہ سنا تھا
پروین و پَرن مُہر بَلَبم سُر و سمن ضبط
گستاخیِ قرطاس و قلم واجبِ تعزیر
جن فن سے ہو حکومت پہ تنقید، وہ فن ضبط
عنصر ہو کسی آہ میں گر سوزِ دروں کا
وہ آہ یہاں ہوگی، عزیزانِ وطن ! ضبط
اس دن کے لیے سیف و قلم لے کے چلے تھے
دل ضبط، بیاں ضبط، زباں ضبط، دہن ضبط
لکھتا ہوں وہی بات سمجھتا ہوں جسے حق
ڈرتا ہوں کہ ہو جائے نہ سینے کی لگن ضبط
اس نہج پہ یوں عمرِ رواں بیت گئی ہے
کہ آہ و فغاں ضبط، گہے شعر و سخن ضبط