کاشفی
محفلین
غزل
(ساغر نظامی)
سُنا ہےیہ جب سے کہ وہ آرہے ہیں
دل و جاں دیوانے ہوئے جارہے ہیں
معطّر ، معطّر، خراماں، خراماں
نسیم آرہی ہے کہ وہ آرہے ہیں
نگاہیں گلابی، ادائیں شرابی
بہکتے مچلتے چلے آرہے ہیں
فلک بن گیا میرا دوشِ تخیّل
سہارا لئے وہ چلے آرہے ہیں
نظر ان کے جلوؤں کے طوفاں میں گم ہے
ہجومِ نظر سے وہ گھبرا رہے ہیں
انہیں بڑ ھ کے کیا نذر دیں ہم الٰہی!
متاعِ دل و جاں پہ شرما رہے ہیں
کبھی لعل و گوہر، کبھی لالہ و گل
ابھی ہنس رہے تھے ابھی گارہے ہیں
کرم کی یہ مجبوریاں، اللہ اللہ،
نظر سے دلاسے دیئے جارہے ہیں
مری روح میں چھپ کے ہر وقت ساغر
وہ اک نغمہء جاوداں گارہے ہیں
(ساغر نظامی)
سُنا ہےیہ جب سے کہ وہ آرہے ہیں
دل و جاں دیوانے ہوئے جارہے ہیں
معطّر ، معطّر، خراماں، خراماں
نسیم آرہی ہے کہ وہ آرہے ہیں
نگاہیں گلابی، ادائیں شرابی
بہکتے مچلتے چلے آرہے ہیں
فلک بن گیا میرا دوشِ تخیّل
سہارا لئے وہ چلے آرہے ہیں
نظر ان کے جلوؤں کے طوفاں میں گم ہے
ہجومِ نظر سے وہ گھبرا رہے ہیں
انہیں بڑ ھ کے کیا نذر دیں ہم الٰہی!
متاعِ دل و جاں پہ شرما رہے ہیں
کبھی لعل و گوہر، کبھی لالہ و گل
ابھی ہنس رہے تھے ابھی گارہے ہیں
کرم کی یہ مجبوریاں، اللہ اللہ،
نظر سے دلاسے دیئے جارہے ہیں
مری روح میں چھپ کے ہر وقت ساغر
وہ اک نغمہء جاوداں گارہے ہیں