مسٹر حسان آپ کی ایک خوبی تو بے مثل ہے اور وہ یہ کہ آپ اپنے الحاد کی تعریف میں کم از کم ایک گھنٹے کی تقریر کر سکتے ہیں
وہ تقاریر میں دل کی گہرائیوں سے کرتا ہوں۔
ویسے میں ملحد قطعی نہیں ہوں، بلکہ ایک کٹر نسلی اور تمدنی مسلمان ہوں۔ ان دونوں میں بہت گہرا فرق ہے۔
جو بات میں نے اوپر کہی تھی اس کا بنیاد اس گفتگو پر تھی جو آپ سے کچھ عرصہ قبل ہوئی تھی، جس میں باوجود وحدت کی دہشت گردی کے بین ثبوت دینے کے آپ صرف و صرف سپاہ صحابہ و لشکر جھنگوی کے پیچھے پڑے ہوئے تھے۔
جس دھاگے میں لشکرِ جھنگوی جیسے ذہنی مریضوں پر بات ہو رہی ہو، مجھے وہاں لشکرِ جھنگوی کو چھوڑ کر وحدت المسلمین جیسے دو ٹکے کے حاشیے پر موجود لوگوں کے پیچھے پڑنے کا شوق نہیں تھا۔ آپ کا اُس دھاگے میں وحدت المسلمین کا ذکر چھیڑنا محض شیعہ مخالف عمومی تعصب سے نظریں پلٹانے کے لیے red herring چھوڑنے جیسے تھا۔
جی ہاں میں اس بیان پر آج بھی قائم ہوں۔کیا آپ کی نظر میں سارے شیعہ کٹر ملا پرست لوگ ہوتے ہیں؟ اگر آپ ایسا سمجھتے ہیں تو آپ شیعوں کے بارے میں کچھ نہیں جانتے، بلکہ آپ صرف اُس شیعہ کے تصور کے بارے میں جانتے ہیں جو آپ کے شیعہ مخالف ذہن کی پیداوار ہے۔ جی ہاں، میرا جعفرِ طیار سے تعلق رکھنے والا کوئی شیعہ دوست مذہبی شدت پسند یا فرقہ پرست نہیں ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو وہ کب کا میرے دوستوں کی فہرست سے خارج ہو چکا ہوتا۔ اور نہ ہی میں نے پچھلے چھ سالوں میں کبھی اُس علاقے میں سنی مخالف فرقہ پرستی کی عمومی لہر دیکھی ہے۔ وہاں سے تعلق رکھنے والا میری قریبی ترین دوست علی جعفری اگر اس محفل پر فعال ہو جاتا تو اُس کے مترقی خیالات جان کر آپ کو انتہائی خوشگوار حیرت ہوتی۔
کیا یہ ایک گروہ کی کھلی حمایت نہیں؟ کہاں تو آپ اس بات کے دعویدار ہیں کہ آپ ایرانی ملاوں کو برا بھلا کہتے ہیں اور کہاں ایک گروہ جو یہیں کراچی میں دہشت گردی میں ملوث ہے اس کی، آپ اپنے حسن ظن کی بنا پر مذمت سے بھی اجتناب برت رہے ہیں، تو اس سے کوئی کیا آپ کے بارے میں اندازہ لگائے گا؟
جی ہاں، جو کم سے کم منہ سے ہی پیار محبت کی باتیں کرے وہ اُن سے کہیں بہتر ہیں جو کھلا کھلا کسی گروہ کے خلاف دہشت گردی کرتے پھر رہے ہوں۔ البتہ بنظرِ غائر دیکھا جائے تو دونوں ہی انجامِ کار فرقہ پرست ملا زدہ ٹولے ہیں، لہذا دونوں بھاڑ میں جائیں۔ بلکہ سارے ہی شدت پسند اور ملا زدہ ٹولے بھاڑ میں جائیں۔
ہاں، آپ کی بات درست ہے کہ مجھے دونوں اطراف کی مذمت سے اجتناب بہر حال نہیں برتنا چاہیے، لیکن وہ دھاگہ اس کے لیے مناسب جگہ بھی نہیں تھا۔ یہاں میں نے اُن پر لعنت بھیج دی، روحانی تسکین حاصل کر لیجئے۔
اور آخری چیز یہ کہ گفتگو شروع ہونے سے پہلے ختم نہیں ہوئے اہل تشیع نے اپنوں کی رہنمائی کے لیے اپنی کتابوں میں کھل کر باتیں کی ہیں اور وہی باتیں یہاں میں پیش کروں گا، یہ بات تو بہت ہوچکی کہ فلاں فلاں تکفیری ہے اور اہل تشیع کو کافر کہتا ہے لیکن اس بات کا کس کو علم ہے کہ اہل تشیع اہل تسنن کو کیا کہتے ہیں؟؟ ان کے بڑے کیا رائے رکھتے آئے ہیں، صدیوں کے سفر میں اسلام کے سب سے اکثریتی گروہ کے بارے میں؟
اُن مذہبی کتابوں کو اپنے زمان و مکان میں رکھ کر دیکھنا چاہیے۔ اسلامی مذہبی کتب جو قرونِ وسطیٰ کی پیداوار ہیں اُن میں عیسائیوں اور یہودیوں کو جی بھر کر برا بھلا کہا گیا ہے، لیکن کیا آج کے مغربی مسلمان اُن تعلیمات کو درخورِ اعتناء سمجھتے ہیں؟ قطعی نہیں۔ بلکہ اُن تعلیمات کے برخلاف مغربی مسلمان عیسائیوں اور یہودیوں سے اپنے تعلقات بہتر بنانے کی راہ پر گامزن ہیں۔ اسی طرح شیعوں اور سنیوں نے کتب میں جو کچھ ایک دوسرے کے خلاف زہر لکھا ہے اُسے اپنے تاریخی تناظر میں ہی محدود رکھ کر دیکھنے کی ضرورت ہے۔ یہ انتہائی درجے کی نادانی ہو گی کہ صدیوں پہلے کی کتب میں جو جانبین کے بارے میں لکھا ہوا ہو اُس کی بنا پر آج دوسرے گروہ سے نفرت کی جائے۔ حتیٰ کہ موجودہ دور میں بھی کوئی مبلغ زہر پھیلاتا ہے تو اس کو جواز بنا کر مخالف سے نفرت پھیلانا نری جہالت ہے۔ اور اس سلسلے میں مَیں پاکستانی شیعوں کو یقیناً کریڈٹ دوں گا کہ بھلے اُن کی کتب میں مخالفین کے بارے میں جو کچھ بھی زہر لکھا ہو، وہ اُسے پسِ پشت ڈال کر آج شیعہ سنی اتحاد کی باتیں کرتے نظر آتے ہیں، جبکہ دوسری طرف ایک سوچ ایسی ہے کہ جس کی تان ہی بالآخر کافر کافر فلاں کافر پر آ کر ٹوٹتی ہے۔ اب کون زیادہ منفور ہونا چاہیے؟
ویسے بھی کتب میں موجود تعلیمات معاشرے پر اتنا اثر انداز نہیں ہوتیں بلکہ اُن تعلیمات کا نفاذ معاشرے پر اثر انداز ہوتا ہے۔ اگر اب جانبین اپنی اپنی زہر بھری تعلیمات کو بالآخر تاریخ کے کوڑے دان میں ڈالنے کو تیار ہیں، تو دوبارہ اُن کو سامنے لا لا کر اپنے مخالف کی 'خفیہ' بدنیتی کی دلیل دینا بے وقوفی ہے۔
القاعدہ و طالبان کے ساتھ حزب اللہ آف لبنان جس کو شامی عوام کے ذبح عام کا شیطانی ٹاسک دیا گیا ہے ، کا ذکر بھی ہونا چاہیے اور پاسداران انقلاب ایران کا بھی جس کے دہشت گرد دوسرے ممالک میں جا کر سفارتکاروں کو قتل کرتے ہیں اور سفارتخانوں اور قونصلیٹ پر حملے کرتے ہیں تا کہ وہاں فساد کروایا جائے ۔ ساواک سے کیا کم ہے بشارالاسد نصیری قاتل درندے کی شبیحہ جس کی پشت پر ایران جیسی بدمعاش ریاست کھڑی ہے ؟
ان سب کے ساتھ جمہوریۂ آذربائجان جیسے شیعہ اکثریتی ملک کا بھی ذکر ہونا چاہیے جس کے سب سے قریبی تعلقات ترکی جیسے سنی اکثریتی ملک سے ہیں، اور جس ملک میں ایک سنی مسلمان اُسی طرح آزادانہ زندگی بسر کر رہا ہے جس طرح ترکی اور البانیہ کی علوی شیعہ اقلیتیں بغیر کسی گزند کے آزادانہ زندگی بسر کرتی ہیں۔
اگر شیعوں کے خلاف مجموعی حکم لگاتے وقت آپ جمہوریۂ آذربائجان کو نادیدہ رکھتی ہیں تو یہ کھلی بددیانتی ہے، اور صرف آپ کے شیعہ مخالف بغض کو ظاہر کرتا ہے۔
ساجد قیصرانی نبیل
میرے خیال سے یہ دھاگا اپنی طبیعی عمر پوری کر کے مذہبی دنگل کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ لہذا اس پر تالا لگانا یا اسے حذف کرنا ہی اردو محفل کے ماحول کے لیے زیادہ مناسب ہے۔