آتش سُن تو سہی جہاں میں ہے تیرا فسانہ کیا - آتش

فرخ منظور

لائبریرین
سُن تو سہی جہاں میں ہے تیرا فسانہ کیا
کہتی ہے تجھ کو خلقِ خدا غائبانہ کیا

کیا کیا اُلجھتا ہے تری زلفوں کے تار سے
بخیہ طلب ہے سینہء صد چاک شانہ کیا؟

زیرِ زمین سے آتا ہے جو گل سو زر بکف
قاروں نے راستے میں خزانہ لٹایا کیا؟

چاروں طرف سے صورتِ جاناں ہو جلوہ گر
دل صاف ہو ترا تو ہے آئینہ خانہ کیا

طبل و عَلم ہے پاس نہ اپنے ہے ملک و مال
ہم سے خلاف ہو کے کرے گا زمانہ کیا

صّیاد گُل عذار دکھاتا ہے سیرِ باغ
بلبل قفس میں یاد کرے آشیانہ کیا

یوں مدّعی حسد سے نہ دے داد تو نہ دے
آتِش غزل یہ تو نے کہی عاشقانہ کیا

*** خواجہ حیدر علی آتش
 

فاتح

لائبریرین
شکریہ جناب فرخ صاحب۔ یہ شعر تو ضرب المثل کی حیثیت اختیار کر چکا ہے؂
سُن تو سہی جہاں میں ہے تیرا فسانہ کیا
کہتی ہے تجھ کو خلقِ خدا غائبانہ کیا​
 

فرحت کیانی

لائبریرین
سُن تو سہی جہاں میں ہے تیرا فسانہ کیا
کہتی ہے تجھ کو خلقِ خدا غائبانہ کیا


یہ شعر سنا تو بہت تھا لیکن شاعر کا معلوم نہیں تھا۔ عمدہ غزل ہے حیدر علی آتش کی ۔ بہت شکریہ سخنور :)
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت شکریہ ملائکہ، محمد وارث صاحب، فاتح صاحب اور فرحت کیانی - چونکہ یہ شعر ضرب المثل بن چکا ہے اسی لیے پوری غزل پوسٹ کی ہے تاکہ سند رہے اور بوقتِ ضرورت کام آوے - :)
 

فرخ منظور

لائبریرین
اس غزل کو کلیاتِ آتش سے دیکھ کر دوبارہ مکمل کیا گیا۔

سُن تو سہی جہاں میں ہے تیرا فسانہ کیا
کہتی ہے تجھ کو خلقِ خدا غائبانہ کیا

کیا کیا اُلجھتا ہے تری زلفوں کے تار سے
بخیہ طلب ہے سینۂ صد چاک شانہ کیا؟

زیرِ زمین سے آتا ہے جو گل سو زر بکف
قاروں نے راستے میں خزانہ لٹایا کیا؟

اڑتا ہے شوق راحتِ منزل سے اسپِ عمر
مہمیز کہتے ہیں کسے اور تازیانہ کیا

زینہ صبا کا ڈھونڈتی ہے اپنی مشتِ خاک
بامِ بلند یار کا ہے آستانہ کیا

چاروں طرف سے صورتِ جاناں ہو جلوہ گر
دل صاف ہو ترا تو ہے آئینہ خانہ کیا

صیّاد اسیرِ دام رگِ گُل ہے عندلیب
دکھلا رہا ہے چھُپ کے اسے دام و دانہ کیا

طبل و عَلم ہے پاس نہ اپنے ہے ملک و مال
ہم سے خلاف ہو کے کرے گا زمانہ کیا

آتی ہے کس طرح سے میری قبض روح کو
دیکھوں تو موت ڈھونڈ رہے ہے بہانہ کیا

بے یار ساز وار نہ ہووے گا گوش کو
مطرب ہمیں سناتا ہے اپنا فسانہ کیا

صّیاد گُل عذار دکھاتا ہے سیرِ باغ
بلبل قفس میں یاد کرے آشیانہ کیا

بے تاب ہے کمال ہمارا دلِ حزیں
مہماں سرائے جسم کا ہوگا روانہ کیا

ترچھی نگہ سے طائرِ دل ہو چکا شکار
جب تیر کج پڑے ، اڑے گا نشانہ کیا

یوں مدّعی حسد سے نہ دے داد تو نہ دے
آتِش غزل یہ تو نے کہی عاشقانہ کیا

(خواجہ حیدر علی آتش)
 

جیہ

لائبریرین
ہم تو زندہ پیروں پریقین رکھتے ہیں۔ میرا پیر محترم جناب محمد وارث عفی عنہ متخلص‌ بہ اسد ہے ۔ اب بات واضح ہو گئی ہو گی۔

ویسے مجھے قبلہ پیر کے چیلوں سے بھی عقیدت ہے;)
 

فرخ منظور

لائبریرین
ہم تو زندہ پیروں پریقین رکھتے ہیں۔ میرا پیر محترم جناب محمد وارث عفی عنہ متخلص‌ بہ اسد ہے ۔ اب بات واضح ہو گئی ہو گی۔

ویسے مجھے قبلہ پیر کے چیلوں سے بھی عقیدت ہے;)

وہ تو ہمارے بھی پیر و مرشد ہیں۔ یہ صرف آپ کو چکر دینے کے لئے لکھا تھا۔ :)
 

جیہ

لائبریرین
آپ نے انہیں غالب ثانی بنانے کی ناکام کوشش بھی کی تھی۔۔۔۔ مگر خیر یہ تو مذکور نہیں:)
 
Top