طارق شاہ
محفلین
غزل
سُورج مکھی کے گالوں پہ تازہ گُلاب ہے
یہ میرا آفتاب، مِرا ماہتاب ہے
ہر تارہ، کپکپاتے ہُوئے ہونٹوں کی دُعا
یہ آسمان، حمد و ثنا کی کِتاب ہے
بادل ہَوا کی زد پہ بَرَس کے بِکھر گئے
اپنی جگہ چمکتا ہُوا آفتاب ہے
چَونکے تو، یہ طلِسمِ جہاں ٹُوٹ جائے گا !
عالَم تمام حلقۂ زنجیرِ خواب ہے
ناحق خیال کرتے ہو دُنیا کی بات کا !
تم کو خراب جو کہے، وہ خود خراب ہے
سب رِشتے ٹُوٹ جاتے ہیں برگ و بہار کے
اُڑنا ہَوا کے دَوش پہ کیسا عذاب ہے
ڈاکٹر بشیر بدؔر