جاسم محمد
محفلین
سپریم کورٹ نے جسٹس فائز کیخلاف نئی حکومتی درخواستیں اعتراض لگاکر واپس کردیں
ویب ڈیسک بدھ 26 مئ 2021
جسٹس قاضی فائز عیسی کیس کے فیصلے میں حکومت نے نظر ثانی درخواستیں دائر کی تھیں۔
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف نئی درخواستیں اعتراض لگا کر واپس کردیں۔
حکومت کی جسٹس فائز عیسی کیخلاف ایک اور کیس بنانے کی کوشش ناکام ہوگئی۔ جسٹس قاضی فائز عیسی کیس کے فیصلے میں حکومت نے نظر ثانی درخواستیں دائر کی تھیں۔
سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسی کیخلاف حکومت کی نئی درخواستیں اعتراض لگا کر واپس کر دیں۔ رجسٹرار آفس نے اعتراض لگایا کہ ایک کیس میں دو مرتبہ نظرثانی نہیں ہوسکتی۔
صدر ممکلت عارف علوی، وزیراعظم عمران خان اور وزیرقانون فروغ نسیم نے نظرثانی درخواستیں دائر کی تھیں۔ نظرثانی درخوستیں ایف بی آر اور شہزاد اکبر نے بھی دائر کی تھیں۔
واضح رہے کہ حکومت نے جسٹس قاضی فائز عیسٰی کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا جسے سپریم کورٹ نے کالعدم قرار دے دیا تھا، تاہم ٹیکس معاملات ایف بی آر کو بھیجنے کا حکم دیا تھا۔
اس حکم کے خلاف جسٹس قاضی فائز عیسٰی اور ان کی اہلیہ نے نظر ثانی درخواستیں دائر کیں جو سپریم کورٹ نے منظور کرلیں تھیں جس کے نتیجے میں ان کے خلاف ہونے والی ایف بی آر کی کارروائی، تحقیقات اور رپورٹ کالعدم قرار دے دی گئی۔
ویب ڈیسک بدھ 26 مئ 2021
جسٹس قاضی فائز عیسی کیس کے فیصلے میں حکومت نے نظر ثانی درخواستیں دائر کی تھیں۔
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف نئی درخواستیں اعتراض لگا کر واپس کردیں۔
حکومت کی جسٹس فائز عیسی کیخلاف ایک اور کیس بنانے کی کوشش ناکام ہوگئی۔ جسٹس قاضی فائز عیسی کیس کے فیصلے میں حکومت نے نظر ثانی درخواستیں دائر کی تھیں۔
سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسی کیخلاف حکومت کی نئی درخواستیں اعتراض لگا کر واپس کر دیں۔ رجسٹرار آفس نے اعتراض لگایا کہ ایک کیس میں دو مرتبہ نظرثانی نہیں ہوسکتی۔
صدر ممکلت عارف علوی، وزیراعظم عمران خان اور وزیرقانون فروغ نسیم نے نظرثانی درخواستیں دائر کی تھیں۔ نظرثانی درخوستیں ایف بی آر اور شہزاد اکبر نے بھی دائر کی تھیں۔
واضح رہے کہ حکومت نے جسٹس قاضی فائز عیسٰی کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا جسے سپریم کورٹ نے کالعدم قرار دے دیا تھا، تاہم ٹیکس معاملات ایف بی آر کو بھیجنے کا حکم دیا تھا۔
اس حکم کے خلاف جسٹس قاضی فائز عیسٰی اور ان کی اہلیہ نے نظر ثانی درخواستیں دائر کیں جو سپریم کورٹ نے منظور کرلیں تھیں جس کے نتیجے میں ان کے خلاف ہونے والی ایف بی آر کی کارروائی، تحقیقات اور رپورٹ کالعدم قرار دے دی گئی۔