سپنے میں ۔ برائے اصلاح

بُھولی بِسری یاد جو آئی، سپنے میں
مَن کی ندیا موج میں آئی، سپنے میں​

دل نے کل بچپن کی یاد کے میلےمیں
وقت کی اُلٹی گھڑی گھمائی، سپنے میں​

گھِر کے کُچھ پَل بیٹھا، کھیلا، اپنوں میں
نیند پری روٹھوں کو منائی، سپنے میں​

ایک کھلنڈرا جھرمٹ تھا کل چھتی پر
مشکل سے کچھ جگہ بنائی، سپنے میں​

سب مل کر ہم کھیلے خوب مگراُس پر
اپنی اپنی کھیل جمائی، سپنے میں

مٹی کےوہ کھیل کھلونے سارے تھے
گڑیا کی بارات بھی آئی، سپنے میں​

حمزہ، عَمرُو اور بختک کے قصے تھے
اور پریوں کی جِن سے لڑائی، سپنے میں​

سرسوں کی وہ کھیتی اور انگور کی بیل
زرد بنفشی دل پیمائی، سپنے میں​

کتنا لمبا سفر ہوا تھا لمحوں میں
لمحوں میں برسوں کی کمائی، سپنے میں​

یادوں کے آنگن میں پریاں کرتی تھیں
گل پوشی اور گل آرائی، سپنے میں​

وہ گلنار سے گال بھی جیسےلال انار
موتی آنکھیں دیو مالائی، سپنے میں​

چمبیلی اور رات کی رانی پھول گئے
مہکائے تھےاُس کی کلائی، سپنے میں​

وہ امرود، انار، وہ جامن اورشہد
کیسی شیریں عید منائی، سپنے میں

رات کے پہلے پہر پھراُٹھ کر بیٹھ گیا
سپنوں کی رانی جو گنوائی، سپنے میں​

سارے سپنے، سپنوں میں ہی ٹوٹ گئے
لُٹ گئی سو سپنوں کی کمائی، سپنے میں​

سپنے کی کچھ باتیں تم کو سنائی ہیں​
لیکن دل کی بات چُھپائی، سپنے میں

تم نے کیسا ذکر مبارک چھیڑا ہے
سب کو تم نے سیر کرائی، سپنے میں​
 
Top