مبارک چودھری
محفلین
بُھولی بِسری یاد جو آئی، سپنے میں
مَن کی ندیا موج میں آئی، سپنے میں
مَن کی ندیا موج میں آئی، سپنے میں
دل نے کل بچپن کی یاد کے میلےمیں
وقت کی اُلٹی گھڑی گھمائی، سپنے میں
وقت کی اُلٹی گھڑی گھمائی، سپنے میں
گھِر کے کُچھ پَل بیٹھا، کھیلا، اپنوں میں
نیند پری روٹھوں کو منائی، سپنے میں
نیند پری روٹھوں کو منائی، سپنے میں
ایک کھلنڈرا جھرمٹ تھا کل چھتی پر
مشکل سے کچھ جگہ بنائی، سپنے میں
مشکل سے کچھ جگہ بنائی، سپنے میں
سب مل کر ہم کھیلے خوب مگراُس پر
اپنی اپنی کھیل جمائی، سپنے میں
مٹی کےوہ کھیل کھلونے سارے تھے
گڑیا کی بارات بھی آئی، سپنے میں
اپنی اپنی کھیل جمائی، سپنے میں
مٹی کےوہ کھیل کھلونے سارے تھے
گڑیا کی بارات بھی آئی، سپنے میں
حمزہ، عَمرُو اور بختک کے قصے تھے
اور پریوں کی جِن سے لڑائی، سپنے میں
اور پریوں کی جِن سے لڑائی، سپنے میں
سرسوں کی وہ کھیتی اور انگور کی بیل
زرد بنفشی دل پیمائی، سپنے میں
زرد بنفشی دل پیمائی، سپنے میں
کتنا لمبا سفر ہوا تھا لمحوں میں
لمحوں میں برسوں کی کمائی، سپنے میں
لمحوں میں برسوں کی کمائی، سپنے میں
یادوں کے آنگن میں پریاں کرتی تھیں
گل پوشی اور گل آرائی، سپنے میں
گل پوشی اور گل آرائی، سپنے میں
وہ گلنار سے گال بھی جیسےلال انار
موتی آنکھیں دیو مالائی، سپنے میں
موتی آنکھیں دیو مالائی، سپنے میں
چمبیلی اور رات کی رانی پھول گئے
مہکائے تھےاُس کی کلائی، سپنے میں
مہکائے تھےاُس کی کلائی، سپنے میں
وہ امرود، انار، وہ جامن اورشہد
کیسی شیریں عید منائی، سپنے میں
رات کے پہلے پہر پھراُٹھ کر بیٹھ گیا
سپنوں کی رانی جو گنوائی، سپنے میں
کیسی شیریں عید منائی، سپنے میں
رات کے پہلے پہر پھراُٹھ کر بیٹھ گیا
سپنوں کی رانی جو گنوائی، سپنے میں
سارے سپنے، سپنوں میں ہی ٹوٹ گئے
لُٹ گئی سو سپنوں کی کمائی، سپنے میں
لُٹ گئی سو سپنوں کی کمائی، سپنے میں
سپنے کی کچھ باتیں تم کو سنائی ہیں
لیکن دل کی بات چُھپائی، سپنے میںتم نے کیسا ذکر مبارک چھیڑا ہے
سب کو تم نے سیر کرائی، سپنے میں
سب کو تم نے سیر کرائی، سپنے میں