سچا ہو جن کا عشق وہ ڈرتے نہیں کبھی

الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
محمد عبدالرؤوف
------------
سچا ہو جن کا عشق وہ ڈرتے نہیں کبھی
چھپ چھپ کے اپنے یار سے ملتے نہیں کبھی
-----------
جن کے ہو دل میں عشق کسی کا بسا ہوا
وہ ہر کسی کو پیار سے تکتے نہیں کبھی
----------
ہرگز وفا کے نام پہ دھوکہ نہ دیجئے
لگتے ہیں زخم دل پہ جو مٹتے نہیں کبھی
-------
نظریں ہوں جن کی راہ پہ منزل کی ہو طلب
پائے بنا مراد کو رکتے نہیں کبھی
----------
نفرت کے تیر آپ نے دل میں چبھو دیئے
ایسے چھپے جو زخم ہوں سلتے نہیں کبھی
----------
تعریف ہو زبان پہدل میں ہو بغض بھی
ایسے وفا کے پھول تو کھلتے نہیں کبھی
----------
ہوتے وفا کی راہ میں دیکھے ہیں سر قلم
ان کا عدو جہان ہو جھکتے نہیں کبھی
-----------
قیمت لگا رہے ہو ہمارے وقار کی
ہم با ضمیر لوگ ہیں بکتے نہیں کبھی
----------
ارشد خدا کی ذات پہ جن کا یقین ہو
ناکام ایسے لوگ تو ہوتے نہیں کبھی
-----------
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
قافیے غلط ہو گئے ہیں۔ قافیوں کے آخری "تے" سے پہلے کوئی مشترک حرف لائیے۔
سلتے، ملتے، کھلتے یا پھر رکتے، جھکتے یا صرف "ے" سے ہی ہی قافیے بنائیے۔
 
Top