⁠⁠سچی بات سکھاتے یہ ہیں
سیدھی راہ چلاتے یہ ہیں

اپنی بنی ھم آپ بگاڑیں
کون بنائے بناتے یہ ہیں

لاکھ بلائیں کروڑوں دشمن
کون بچائے؟ بچاتے یہ ہیں

اپنے بھرم سے ہم ہلکوں کا
پلہ بھاری بناتے یہ ہیں

ٹھنڈا ٹھنڈا میٹھا میٹھا
پیتے ھم ھیں پلاتے یہ ہیں

نزعِ روح میں آسانی دیں
کلمہ یاد دلاتے یہ ہیں

ماں جب اکلوتے کو چھوڑے
لطف وہاں فرماتے یہ ہیں

باپ جہاں بیٹے سے بھاگے
آ آ کہہ کے بلاتے یہ ہیں

اِنّا اعطَنٰک الکوثر۔ ۔ ۔
ساری کثرت پاتےیہ ہیں

رب ہے مُعطی یہ ہیں قاسم
رزق اُسکا ہے کِھلاتے یہ ہیں

کہ دو رضا سے خوش ہوخوش رہ
مژدہ رضا کا سناتے یہ ہیں
اعلی حضرت الشاہ امام احمد رضا خاں علیہ رحمۃ الرحمان​
 
سچی بات سکھاتے یہ ہیں
سیدھی راہ دکھاتے یہ ہیں

ڈوبی ناویں تراتے یہ ہیں
ہلتی نیویں جماتے یہ ہیں

ٹوٹی آسیں بندھاتے یہ ہیں
چھوٹی نبضیں چلاتے یہ ہیں

جلتی جانیں بجھاتے یہ ہیں
روتی آنکھیں ہنساتے یہ ہیں

قصرِ دنٰی تک کس کی رسائی
جاتے یہ ہیں آتے یہ ہیں

اس کے نائب اس کے صاحِب
حق سے خلق ملاتے یہ ہیں

شافع، نافع، رافع، دافع
کیا کیا رحمت لاتے یہ ہیں

شافعِ امت، نافعِ خلقت
رافع، رتبے بڑھاتے یہ ہیں

دافع، یعنی حافظ و حامی
دفعِ بلا فرماتے یہ ہیں

فیضِ جلیل خلیل سے پوچھو
آگ میں باغ لگاتے یہ ہیں

اُن کے نام سے صدقے جس سے
جیتے ہم ہیں جِلاتے یہ ہیں

اُس کی بخشش اُن کا صدقہ
دیتا وہ ہے دلاتے یہ ہیں

ان کا حکم جہاں میں نافذ
قبضہ کل پہ رکھاتے یہ ہیں

قادرِ کل کے نائبِ اکبر
کُن کا رنگ دکھاتے یہ ہیں

ان کے ہاتھ میں ہر کنجی ہے
مالکِ کل کہلاتے یہ ہیں

اِنّا اعطَینٰک الکوثر
ساری کثرت پاتےیہ ہیں

رب ہے مُعطی یہ ہیں قاسم
رزق اُسکا ہے کِھلاتے یہ ہیں

ماتم گھر میں ایک نظر میں
شادی شادی رچاتے یہ ہیں

اپنی بنی ہم آپ بگاڑیں
کون بنائے؟ بناتے یہ ہیں

لاکھوں بلائیں کروروں دشمن
کون بچائے؟ بچاتے یہ ہیں

بندے کرتے ہیں کام غضب کے
مژدہ رضا کا سُناتے یہ ہیں

نزعِ روح میں آسانی دیں
کلمہ یاد دلاتے یہ ہیں

مرقد میں بندوں کو تھپک کر
میٹھی نیند سلاتے یہ ہیں

باپ جہاں بیٹے سے بھاگے
لطف وہاں فرماتے یہ ہیں

ماں جب اکلوتے کو چھوڑے
آ آ کہہ کے بلاتے یہ ہیں

سنکھوں بیکس رونے والے
کون چُپائے؟ چپاتے یہ ہیں

خود سجدے میں گر گر اپنی
گرتی امت اٹھاتے یہ ہیں

ننگوں بے ننگوں کا پردہ
دامن ڈھک کے چھپاتے یہ ہیں

اپنے بھرم سے ہم ہلکوں کا
پلّہ بھاری بناتے یہ ہیں

ٹھنڈا ٹھنڈا میٹھا میٹھا
پیتے ہم ہیں پلاتے یہ ہیں

سَلّم سَلّم کی ڈھارس سے
پل پر ہم کو چلاتے یہ ہیں

جس کو کوئی نہ کھلوا سکتا
وہ زنجیر ہلاتے یہ ہیں

جن کے چھپر تک نہیں ان کے
موتی محل سجواتے یہ ہیں

ٹوپی جن کے نہ جوتی ان کو
تاج و براق دلاتے یہ ہیں

کہہ دو رضؔا سے خوش ہوخوش رہ
مژدہ رضا کا سناتے یہ ہیں

نوٹ: یہ نعت امام احمد رضا خان کے مجموعہ حدائقِ بخشش کا حصہ نہیں بلکہ ایک علیحدہ تصنیف (الاستمداد علیٰ اجیال الارتداد
جو تین سو ساٹھ اشعار کے قصیدے اور امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ کے افادات پر مشتمل ہے) میں موجود ہے۔
 
سچی بات سکھاتے یہ ہیں
سیدھی راہ دکھاتے یہ ہیں

ڈوبی ناویں تراتے یہ ہیں
ہلتی نیویں جماتے یہ ہیں

ٹوٹی آسیں بندھاتے یہ ہیں
چھوٹی نبضیں چلاتے یہ ہیں

جلتی جانیں بجھاتے یہ ہیں
روتی آنکھیں ہنساتے یہ ہیں

قصرِ دنٰی تک کس کی رسائی
جاتے یہ ہیں آتے یہ ہیں

اس کے نائب اس کے صاحِب
حق سے خلق ملاتے یہ ہیں

شافع، نافع، رافع، دافع
کیا کیا رحمت لاتے یہ ہیں

شافعِ امت، نافعِ خلقت
رافع، رتبے بڑھاتے یہ ہیں

دافع، یعنی حافظ و حامی
دفعِ بلا فرماتے یہ ہیں

فیضِ جلیل خلیل سے پوچھو
آگ میں باغ لگاتے یہ ہیں

اُن کے نام سے صدقے جس سے
جیتے ہم ہیں جِلاتے یہ ہیں

اُس کی بخشش اُن کا صدقہ
دیتا وہ ہے دلاتے یہ ہیں

ان کا حکم جہاں میں نافذ
قبضہ کل پہ رکھاتے یہ ہیں

قادرِ کل کے نائبِ اکبر
کُن کا رنگ دکھاتے یہ ہیں

ان کے ہاتھ میں ہر کنجی ہے
مالکِ کل کہلاتے یہ ہیں

اِنّا اعطَینٰک الکوثر
ساری کثرت پاتےیہ ہیں

رب ہے مُعطی یہ ہیں قاسم
رزق اُسکا ہے کِھلاتے یہ ہیں

ماتم گھر میں ایک نظر میں
شادی شادی رچاتے یہ ہیں

اپنی بنی ہم آپ بگاڑیں
کون بنائے؟ بناتے یہ ہیں

لاکھوں بلائیں کروروں دشمن
کون بچائے؟ بچاتے یہ ہیں

بندے کرتے ہیں کام غضب کے
مژدہ رضا کا سُناتے یہ ہیں

نزعِ روح میں آسانی دیں
کلمہ یاد دلاتے یہ ہیں

مرقد میں بندوں کو تھپک کر
میٹھی نیند سلاتے یہ ہیں

باپ جہاں بیٹے سے بھاگے
لطف وہاں فرماتے یہ ہیں

ماں جب اکلوتے کو چھوڑے
آ آ کہہ کے بلاتے یہ ہیں

سنکھوں بیکس رونے والے
کون چُپائے؟ چپاتے یہ ہیں

خود سجدے میں گر گر اپنی
گرتی امت اٹھاتے یہ ہیں

ننگوں بے ننگوں کا پردہ
دامن ڈھک کے چھپاتے یہ ہیں

اپنے بھرم سے ہم ہلکوں کا
پلّہ بھاری بناتے یہ ہیں

ٹھنڈا ٹھنڈا میٹھا میٹھا
پیتے ہم ہیں پلاتے یہ ہیں

سَلّم سَلّم کی ڈھارس سے
پل پر ہم کو چلاتے یہ ہیں

جس کو کوئی نہ کھلوا سکتا
وہ زنجیر ہلاتے یہ ہیں

جن کے چھپر تک نہیں ان کے
موتی محل سجواتے یہ ہیں

ٹوپی جن کے نہ جوتی ان کو
تاج و براق دلاتے یہ ہیں

کہہ دو رضؔا سے خوش ہوخوش رہ
مژدہ رضا کا سناتے یہ ہیں

نوٹ: یہ نعت امام احمد رضا خان کے مجموعہ حدائقِ بخشش کا حصہ نہیں بلکہ ایک علیحدہ تصنیف (الاستمداد علیٰ اجیال الارتداد
جو تین سو ساٹھ اشعار کے قصیدے اور امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ کے افادات پر مشتمل ہے) میں موجود ہے۔
بہت بہت شکریہ محترم! عنایت! مجھے بھی یہ پوری نعت مل نہیں رہی تھی۔ شکریہ آپ کا۔۔۔۔۔!!
 
بہت بہت شکریہ محترم! عنایت! مجھے بھی یہ پوری نعت مل نہیں رہی تھی۔ شکریہ آپ کا۔۔۔۔۔!!

بہت نوازش۔۔ سلامت رہیں۔
قصیدہ میں نعتیہ اشعا ر اتنے ہی ہیں باقی اشعار بدمذہبوں کے عقائد کے رد میں ہیں اور آخر میں کچھ دعائیہ اشعار ہیں

قصیدہ کے اختتام پر امام صاحب علیہ الرحمہ فرماتے ہیں،
’’ عربی قصائد میں اگرچہ تین سو شعر تک ہوں التزام ہے کہ قافیہ اصلاً مکرر نہ آئے، اردو میں اتنی وسعت کہاں۔ اس قصیدے میں 132 قافیے تو اصلاً مکرر نہ ہوئے باقی میں یہ التزام ہے کہ کوئی قافیہ نو شعر سے پہلے مکرر نہ ہو‘‘
 
بہت نوازش۔۔ سلامت رہیں۔
قصیدہ میں نعتیہ اشعا ر اتنے ہی ہیں باقی اشعار بدمذہبوں کے عقائد کے رد میں ہیں اور آخر میں کچھ دعائیہ اشعار ہیں

قصیدہ کے اختتام پر امام صاحب علیہ الرحمہ فرماتے ہیں،
’’ عربی قصائد میں اگرچہ تین سو شعر تک ہوں التزام ہے کہ قافیہ اصلاً مکرر نہ آئے، اردو میں اتنی وسعت کہاں۔ اس قصیدے میں 132 قافیے تو اصلاً مکرر نہ ہوئے باقی میں یہ التزام ہے کہ کوئی قافیہ نو شعر سے پہلے مکرر نہ ہو‘‘
بے شک یہ شان اعلی حضرت علیہ رحمۃ کی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ خصوصیت اللہ رب العزت کی طرف سے آپ کے حصے میں آئی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔!!!

یہی کہتی ہے بلبل باغ جناں کہ رضا کی طرح کوئی سحر بیاں
نہیں ہند میں واصف شاہ ہدا مجھے شوخی ء طبع رضا کی قسم
 
Top