سچ کیا ہے جھوٹ ہے کیا

عبدالمغیث

محفلین
کہتے ہیں آئینہ جھوٹ نہیں بولتا۔ یہ جھوٹ ہے۔ کیونکہ آئینے کو کبھی کسی نے سچ ’بولتے‘ نہیں سُنا۔ کہتے ہیں سیاست میں سچ داخل کر دیا جائے تو سیاست باقی نہیں رہتی۔ یہ جھوٹ ہے۔ کیونکہ سیاست میں جھوٹ بطور سچ بولا جاتا ہے اور اسی سچائی میں سیاست کی بقا ہے۔ کہتے ہیں جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے۔ یہ سچ ہے کیونکہ صرف سچ کو ہی تو جوتے پہنائے جاتے ہیں۔ کہتے ہیں سچ کڑوا ہوتا ہے۔ یہ جھوٹ ہے کیونکہ سارے ذائقے جھوٹ میں پائے جاتے ہیں۔ کہتے ہیں اگر جھوٹ کا سہارا لینا ہو تو بس اتنا جھوٹ بولو جتنا آٹے میں نمک۔ یہ سچ ہے۔ کیونکہ نمک نہ ہو تو روٹی کا مزہ ہی کیا۔ کہتے ہیں بس خدا جھوٹ نہ بلوائے۔ یہ جھوٹ ہے۔ جو جھوٹ بلوائے وہ الحق نہیں۔ کہتے ہیں جھوٹ جھوٹ ہے اور سچ سچ ہے۔ یہ جھوٹ ہے۔ کیونکہ جھوٹ کو جھوٹ کہنا بھی سچ ہے۔ کہتے ہیں شراب میں سچ ہے۔ یہ سچ ہے کیونکہ جھوٹ میں نشہ ہے۔ کہتے ہیں سچ کا بول بالا ہے۔ یہ جھوٹ ہے۔ کیونکہ ایوانِ بالا میں سچ کا بول بولا ہی نہیں جاتا۔ کہتے ہیں مسلمان کبھی جھوٹ نہیں بول سکتا۔ یہ سچ ہے کیونکہ ہم میں سے اکثر جھوٹ بولتے ہیں۔

سچ اور جھوٹ کی جنگ شاید اس کائنات کا جزوِ لاینفک ہے. آدم و ابلیس، ہابیل و قابیل، یوسف و زلیخا، موسیٰ و فرعون، محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) و ابو جہل، اور ابو بکر و مسیلمہ کذاب سے لے کر موجودہ دور کے صدیقوں و کذابوں اور کلیموں و فرعونوں میں تصادم اسی سچ اور جھوٹ کی نہ ختم ہونے والی جنگ کے معرکے ہیں. اِس کائناتِ امتحان میں یہ طے ہے کہ حق و باطل کے معرکے قیامت تک جاری رہیں گے۔ اس لیے میرے لیے فکر کی بات یہ نہیں کہ اِس دنیا میں اتنا جھوٹ کیوں ہے، بلکہ میرے لیے فکر کی بات صرف یہ ہے کہ کیا میں خود حق کے ساتھ کھڑا ہوں یا باطل میں جکڑا ہوں۔ اللہ تعالٰی ہمیں حق و سچ پر قائم رہنے کی استقامت عطا فرمائے۔ آمین
 
Top