شمشاد
لائبریرین
سچ کی صلیب
کاش کہ میں بھی جھوٹا ہوتا
یا پھر تم ہی سچے ہوتے
ہم تم میں یہ فرق نہ ہوتا
جھوٹ کی ارضی جنت نہ ہوتی
سچ کی صلیب پہ دنیا نہ چڑھتی
کاش کہ میں بھی جھوتا ہوتا
================
اس جنت سے گو صلیب بھلی ہے
مجھ کو کب یہ تاب ملی ہے
پھر میں کیسے منۃ کو کھولوں
میں جو بولوں، کیسے بولوں
ہمہ تن گوش کیاں کر رہوں میں
کانوں کو جو بند کروں میں
کاش کہ میں بھی جھوٹا ہوتا
================
یارب! یا پھر ایسا ہوتا
گونگا ہوتا، بہرا ہوتا
نہ جھوٹ کی جنت میں جینا ہوتا
نہ سچ کی صلیب پہ مرنا ہوتا
کاش میں گونگا، بہرا ہوتا
==============