سچ ہے نُقصان ہی اُٹھائیں گے

احمد علی

محفلین
سچ ہے نُقصان ہی اُٹھائیں گے۔۔۔
پھل اگر با غبان کھائیں گے۔۔۔۔

خواہشیں جب عزیز ہو جائیں
دل، جگر ، رُوح زخم کھائیں گے

بے سبب گر اُداس بیٹھو گے
لوگ تو دیکھنے کو آئیں گے

یاد رکھنا ڈرون آیا تو۔۔۔۔
صرف مسلم ہی مارے جائیں گے

جب لڑیں مسلماں ہی آپس میں
تو پرندے کہاں سے آئیں گے؟؟

پیٹ خالی رہے جو دہقاں کا
کھیت پھر بھُوک ہی اُگائیں گے

کر کے برسات پیار کی احمد
پھر سے یہ گُلستاں سجائیں گے
 
ایک معنی کی طرف اشارہ کر دوں۔
آپ کی پسندیدگی کا شکریہ ۔۔ اس کا مطلب ہے پسندیدہ ہونا (آپ کو دوسرے پسند کرتے ہیں اور شکریہ ہم ادا کرتے ہیں کہ آپ کو پسند کیا گیا)۔
پسند آوری ۔۔ اس کا مطلب ہے پسند کرنا (آپ نے ایک بات پسند فرمائی، سو ہم آپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں)۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
 

احمد علی

محفلین
مُحترم الف عین صاحب اپنے مُصروف وقت میں سے وقت نکالنے کا شُکریہ۔۔۔۔
آپ کی بات کو سمجھ نہیں پایا۔۔۔۔ مسلماں کا تلفظ غلط کیسے ہو گیا؟؟؟ برائے مہربانی تھوڑی روشنی ڈالیں۔۔۔۔۔:(
 

سلمان حمید

محفلین
میں زیادہ تو نہیں جانتا لیکن اگر آپ اس کو ایسے کر لیں تو شاید بحر کے حساب سے ٹھیک ہو جائے۔ باقی الف عین انکل تو مدد کرہی دیں گے آپ کی :)

جب لڑیں گے مسلماں آپس میں
تو پرندے کہاں سے آئیں گے؟؟
 

ابن رضا

لائبریرین
مُحترم الف عین صاحب اپنے مُصروف وقت میں سے وقت نکالنے کا شُکریہ۔۔۔ ۔
آپ کی بات کو سمجھ نہیں پایا۔۔۔ ۔ مسلماں کا تلفظ غلط کیسے ہو گیا؟؟؟ برائے مہربانی تھوڑی روشنی ڈالیں۔۔۔ ۔۔:(
شاید استادِمحترم کا اشارہ مسلماں کے ن غنہ کی طرف ہے(n):thumbsdown::thinking:
 
آخری تدوین:
اچھی غزل ہے۔ بس مسلمان کا تلفظ غلط ہو گیا ہے بحر کے حساب سے

۔

جب لڑیں مسلماں ہی آپس میں
تو پرندے کہاں سے آئیں گے؟؟

۔


جب لڑیں مسلماں ہی آپس میں
تو پرندے کہاں سے آئیں گے؟؟


شعر کے حسن و قبح سے قطع نظر اس میں لفظ ’’مسلماں‘‘ کی عروضی ہیئت پر محترمی اعجاز عبید صاحب کی توجہ چاہتا ہوں۔
میں اب تک یہی سمجھتا رہا ہوں کہ:

ساخت کے اعتبار سے لفظ ’’مسلمان، مسلماں‘‘ لفظ ’’مسلم‘‘ پر الف نون کا اضافہ کر کے جمع بنانے کا حاصل ہے۔ یوں لفظ ’’مسلم‘‘ کے لام کی زیر مؤثر رہتی ہے اور میم کا اتصال الف سے ہو کر: مسلمان (فاعلات) اور مسلماں (فاعلن) ۔ ادھر شاعرِ مشرق حضرت علامہ اقبال نے اس کو جہاں بھی باندھا ہے، سین پر زبر اور لام مجزوم باندھا ہے : مسَلمان (مفاعیل) اور مسَلماں (فعولن)۔ اور مسلم کو عربی کے موافق فعلن کے وزن پر۔

آپ نے جو اشارہ کیا ہے اس کی بھی بنیاد تو ظاہر ہے کچھ ہے! اس سے آگاہ فرمائیے گا؟ بہت آداب۔
 

الف عین

لائبریرین
مسلمان عموماً بطور فعولن ہی پڑھا جاتا ہے، اور ظاہر ہے کہ عربی سے نا واقف اس کو اسی طرح پڑھے گا۔ اسی لئے میں نے خیال ظاہر کیا تھا کہ مس لَماں کے طور پر غلط ہے، اور شاید احمد علی نے بھی اسی طرح یعنی مسَل ماں باندھا ہو گا
 
شاید استادِمحترم کا اشارہ مسلماں کے ن غنہ کی طرف ہے(n):thumbsdown::thinking:
نون یا نون غنہ ۔۔۔ یہ تو حسبِ موقع ہوتا ہے کہ اوزان میں کیسے بیٹھے گا۔ معنوی طور پر دونوں ایک ہی ہیں۔

کچھ الفاظ البتہ ایسے ہیں کہ ان میں نون کو نون غنہ سے بدل دیں تو معانی بدل جاتے ہیں؛ وہاں احتیاط لازم ہے۔ جیسے:
جہان (دنیا، عالم) اور جہاں (یہی معانی) فارسی ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور جہاں (جس جگہ) ہندی
وغیرہ
 

احمد علی

محفلین
محترم الف عین صاحب۔۔۔
میں نے تو اس شعر میں مسلماں کو مس ل ما بر وزن ( فا علن) باندھا تھا۔۔۔۔۔ اگر م سل ما بر وزن (فعولن ) ہے تو پھر تو واقعی ہی مسئلہ ہے۔۔۔

گزارش یہ ہے کہ ہم مسلماں کو بر وزن فاعلن باندھ سکتے ہیں یا نہیں؟؟؟؟؟

میرے خیال میں تو باندھا جا سکتا ہے ۔۔۔۔۔۔ عربی اور فارسی میں تو یہ ممکن ہے۔۔۔

راہنمائی فرمائیں۔۔۔۔۔ نہایت آداب۔۔

محمد یعقوب آسی محمد وارث
 
محترم الف عین صاحب۔۔۔
میں نے تو اس شعر میں مسلماں کو مس ل ما بر وزن ( فا علن) باندھا تھا۔۔۔ ۔۔ اگر م سل ما بر وزن (فعولن ) ہے تو پھر تو واقعی ہی مسئلہ ہے۔۔۔

گزارش یہ ہے کہ ہم مسلماں کو بر وزن فاعلن باندھ سکتے ہیں یا نہیں؟؟؟؟؟

میرے خیال میں تو باندھا جا سکتا ہے ۔۔۔ ۔۔۔ عربی اور فارسی میں تو یہ ممکن ہے۔۔۔

راہنمائی فرمائیں۔۔۔ ۔۔ نہایت آداب۔۔

محمد یعقوب آسی محمد وارث
میں تو اپنی رائے پہلے ہی دے چکا ۔
اقبال نے قریب قریب ہر جگہ اس کو ’’مُ سَل ما ں‘‘ یا ’’مُ سَل مان‘‘ باندھا ہے (فعولن، مفاعیل)۔ فی زمانہ راجح بھی یہی ہے۔
 
Top