سکھا دے راستہ جو کچھ اسے حاصل سمجھ لینا ۔۔۔۔ طلب اصلاح

زنیرہ عقیل

محفلین
سکھا دے راستہ جو کچھ اسے حاصل سمجھ لینا
ضروری تو نہیں ہر شخص کو منزل سمجھ لینا
قتل کرنامقابل کو ضروری تو نہیں شاید
اگر ملنے سے گھبرائے اسے گھائل سمجھ لینا
وفا کے نام پر جینا وفا کے نام پر مرنا
وفا کو بس ہمارے خون میں شامل سمجھ لینا
سمندر کا سفر ہے اور وہ تاریکیوں میں ہے
جہاں پر کشتی ٹکرائے اسے ساحل سمجھ لینا
اگر اک لوتھڑا ہو وہ بھی ہو حالات کا مارا
بنا سوچے اسے میرا ہی زخمی دل سمجھ لینا
مباحث میں وہ مجھ سے جیت تو سکتا نہیں ہے گل
جہاں خاموش ہو جائے اسے قائل سمجھ لینا

زنیرہ گل
 

سید عاطف علی

لائبریرین
قتل کرنامقابل کو ضروری تو نہیں شاید
یہاں قتل کا لفظ درست نہیں بحر کے مطابق۔
ضروری تو مقابل کو نہیں ہے قتل کر دینا ۔ اس طرح کیا جاسکتا ہے ۔
سمندر کا سفر ہے اور وہ تاریکیوں میں ہے
جہاں پر کشتی ٹکرائے اسے ساحل سمجھ لینا
یہ شعر کچھ مبہم سا ہے پہلے مصرع کی وجہ سے، کچھ عجز بیان بھی ہے ۔البتہ پہلا مصرع اسطرح بہتر ہوسکتا ہے ۔ دوبارہ کہا جائے تو بہتر ہے۔
سمندر کا سفر ہے اور ہیں تاریکیاں ہر سو ۔
 
Top