سہراب مودی (عظیم اداکار و ہدایت کار)

فرخ منظور

لائبریرین
*🎞️برسی پہ خراجِ عقیدت :- 🎬سہراب مودی کی فلمیں دیکھنے نابینا افراد بھی آتے تھے*
*بہ شکریہ :روزنامہ انقلاب ممبئی*
*انتخاب و ٹائپنگ :- احمد نعیم مالیگاؤں ممبئی*
__________!!!! ___
سہراب مودی ایک ایسے اداکار اور ہدایت کار تھے جنہیں تاریخی فلمیں بنانے میں ملکہ حاصل تھا انہیں تاریخی فلموں کا رستم بھی کہا جاتا ہے بلکہ اگر یہ کہا جاے کہ وہ تاریخی فلموں کے باوا آدم تھے، تو یہ غلط نہ ہوگا 2نومبر 1897 کو ممبئی میں پیدا ہونے والے اس پارسی ہدایت کار اور اداکار نے تاریخی فلمیں بنانے کا اپنا ایک الگ اسلوب ایجاد کیا - انہوں نے سماجی اور قومی مسائل پر بھی بڑی شاندار فلمیں بنائیں سہراب مودی کو شائقین کی طرف سے ہمیشہ زبردست پذیرائی ملی - اسکول کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ گوالیار میں لوگوں کو چلتی پھرتی فلمیں دکھانے لگے ان کے بھائی لیکی مودی نے بھی ان کا بھرپور ساتھ دیا 16سال کی عمر میں انہوں نے گوالیار میں پروجیکٹر پر فلمیں دکھانا شروع کر دیں 26برس کی عمر میں انہوں نے آریا تھیڑ کمپنی قائم کی انہوں نے پارسی تھیڑ اداکار کی حیثیت سے اداکاری کا سفر شروع کیا اور پھر کچھ خاموش فلموں میں بہت مقبولیت حاصل کی اور اپنی تھیڑ کمپنی کے ساتھ پورے ہندوستان کا سفر کیا 1931 میں جب بولتی فلموں کا آغاز ہوا تو اس وقت تھیڑ قائم کی روبہ زوال تھا اس زوال پذیر آرٹ کو بچانے کیلئے سہراب مودی نے 1935 میں اسیٹج کمپنی قائم کی ان کی پہلی دو فلمیں "خون کا بدلہ" (1935) شیکسپیئر کے ڈرامے ہیلمٹ سے ماخود تھی یہیں سے سائرہ بانو کی والدہ نسیم بانو کا فنی سفر شروع ہوا دوسری فلم بھی شیکسپیئر کے ڈرامے "کنگ جون" سے ماخود تھی یہ دونوں فلمیں فلاپ ہوگئیں 1936 میں انہوں نے منروا مووی ٹون کا آغاز کیا - اب انہوں نے سماجی موضوعات پر فلمیں بنانا شروع کیں ان کی فلم" میٹھا زہر" بہت پسند کی گی تھی اسی طرح 1938 میں انہوں نے "طلاق" بنائی یہ بھی باکس آفس پر کامیاب رہی اب سہراب مودی کے ذہن پر تاریخی فلمیں بنانے کا جنون سوار ہوگیا انہوں نے 1939ء میں "پکار" بنائی یہ شہنشاہ جہانگیر کی انصاف پسندی کی داستان تھی یہ فلم زبردست کامیابی سے ہمکنار ہوئی اس فلم میں چندر موہن اور نسیم بانو نے مرکزی کردار ادا کیے تھے 1941ء میں انہوں نے اپنی سب سے بڑی فلم "سکندر" بنائی پرتھوی راج نے اس فلم میں مرکزی کردار ادا کیا تھا - اس فلم کے انوکھے موضوع نے اسے بہت شہرت دی - فلم "جیلر" نے بھی سہراب مودی کے وقار اور عزت میں اضافہ کیا - 1940ء میں بننے والی فلم "بھروسہ بھی چونکا دینے والی تھی 1950ء میں ان کی ایک اور اچھوتی فلم "شیش محل "کو بھی بہت پسند کیا گیا - یہاں ایک دلچسپ واقعہ کا تذکرہ ضروری ہے فلم" شیش محل "جس سینما میں دکھائی جا رہی تھی وہاں ایک شو کے دوران سہراب مودی خود بھی موجود تھے اچانک انہوں نے دیکھا کہ ایک شخص نے آنکھیں بند کی ہوئی ہیں وہ بہت پریشان ہوئے کہ ان کی فلم کی یہ پذیرائی کی جا رہی ہے انہوں نے سینما کے ایک ملازم سے کہا کہ اس شخص کو باہر لے جاو اور اسے ٹکٹ کے پیسے واپس کر دو - چند لمحوں کے بعد وہ ملازم واپس آیا اور اس نے سہراب مودی کو بتایا کہ وہ ایک اندھا شخص ہے اور وہ صرف سہراب مودی کے ادا کیے ہوئے مکالمے سننے آیا ہے - اس میں کوئی شک نہیں کہ سہراب مودی کی ادائیگی کا بھی کوئی جواب نہیں تھا

1980ء میں انہیں دادا صاحب پھالکے ایوارڈ سے نوازا گیا یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے وہ دسویں فنکار تھے ناقابل فراموش فلمیں بنانے والا یہ انمول فنکار 28جنوری 1984 کو سرطان کے مرض کی وجہ سے اس جہاں فانی سے کوچ کر گیا
 
Top