سیاحت،ہراسمنٹ، کوڑا کرکٹ اور ہم!!

اگرچہ اسوقت محفل پر ہر سو سالگرہ کا جشن جاری ہے- لیکن ہم اپن لُچ تلنے سے باز نہیں آئینگے-
تو جی بات کچھ یوں ہے کہ کل سے ٹوئٹر پر ایک ٹویپ کی شکایت وائرل یے جس میں وہ حالیہ خنجراب پاس ٹور میں "ہراسمنٹ" کے واقعہ پر نالاں اور شکوہ کر رہی ہیں-
دوسری طرف ایک تصویر میں ایبٹ آباد دریا کی تصویر ہے جس کے کنارے عید کی چھٹیاں منانے جانے والوں کی باقیات خالی بوتلون اور رئیپرز کی شکل میں موجود ہیں-

یہ دونوں باتیں ہی اپنی جگہ المناک ہیں- میں جب بھی کسی ٹور پر جاتا ہوں ان باتوں کا شدت مشاہدہ کرتا ہوں- اور لوگوں کے رویے دیکھ کر شدید مایوسی ہوتی ہے-

یہ درست ہے کہ حالیہ برسوں میں پاکستان میں سیاحت قدرے بہتر ہوئی ہے(جسکی واضح مثال ہم جیسوں کا بھی جانا ہے) لیکن اسی دوران سیاحتی مقامات میں کوڑا کرکٹ میں بے تحاشہ اضافہ اور ہراسمنٹ کے واقعات میں بھی تیزی دیکھنی کو ملی ہے- اور یہ دونوں باتیں ہی اپنی جگہ نہایت تکلیف دے ہیں-

بات لمبی ہوتی چلی جا رہی اور موبائل سے ٹائپ کرنا بھی مشکل لگ رہا اسلئے یہی کہونگا یہ ممکن نہیں کہ ہر کسی کو سیاحت میں رہنمائی کے لئے یاز اور زیک بھائی جیسے احباب میسر ہوں لیکن اپنے تئیں ان دو رویوں کی جسقدر ممکن ہو حوصلہ شکنی کریں- وغیرہ وغیرہ
 

زیک

مسافر
ہراساں کرنا کافی دکھ کی بات ہے۔ پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں ایسا کافی کم تھا جبکہ مری اس سلسلے میں کافی بدنام تھا۔
 
ہراساں کرنا کافی دکھ کی بات ہے۔ پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں ایسا کافی کم تھا جبکہ مری اس سلسلے میں کافی بدنام تھا۔

معذرت کے ساتھ کہنا چاھونگا کہ مری والی وہ اوچھی عوام آہستہ آہستہ اُدھر کا رُخ کر رہی ہے-
جو کہ خوش آئند ہونے سے زیادہ باعث تشویش ہے- میرے خیال میں جلد از جلد اس ضمن میں کافی کچھ کرنے کی شدت سے ضرورت ہے-
 

زیک

مسافر
دوسری طرف ایک تصویر میں ایبٹ آباد دریا کی تصویر ہے جس کے کنارے عید کی چھٹیاں منانے جانے والوں کی باقیات خالی بوتلون اور رئیپرز کی شکل میں موجود ہیں-
کوڑے کا مسئلہ کافی پرانا ہے۔ اس کے حل کے لئے لوگوں میں شعور پیدا کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ نہ صرف کوڑا نہ پھینکیں بلکہ دوسروں کا پھینکا ہوا اٹھانے میں بھی مدد کریں
 
کوڑے کا مسئلہ کافی پرانا ہے۔ اس کے حل کے لئے لوگوں میں شعور پیدا کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ نہ صرف کوڑا نہ پھینکیں بلکہ دوسروں کا پھینکا ہوا اٹھانے میں بھی مدد کریں
پچھلی دفعہ جب جھیل سیف الملوک (سیزن سے پہلے) گئے تو چونکہ ہم سیزن سے زیادہ ہی پہلے چلے گئے تھے اور ابھی بہت سارا رستہ برف تھی- کہ 2-3 گھنٹے کی برف پر ہائیکنگ کر کے جھیل سیف الملوک تک پہنچا اور اسپر وہ بھی برف میں ڈھکی ہوئی- خیر قصہ مختصر رستے میں جاتے ہوئے جسقدر ہو سکے رئپیرز ہو سکے بیگ میں ٹھونس لئے- وجہ یہی تھی یاز بھائی کے سفرنامے پڑھ کر اس بات کا احساس تھا کہ انتہائی قبیح حرکت ہے-

ادب کے زمرے میں یہ لڑی جچتی نہیں۔

مناسب زمرہ بتلائیں ادھر منتقل کروا لیتے ہیں-
 

زیک

مسافر
پچھلی دفعہ جب جھیل سیف الملوک (سیزن سے پہلے) گئے تو چونکہ ہم سیزن سے زیادہ ہی پہلے چلے گئے تھے اور ابھی بہت سارا رستہ برف تھی- کہ 2-3 گھنٹے کی برف پر ہائیکنگ کر کے جھیل سیف الملوک تک پہنچا اور اسپر وہ بھی برف میں ڈھکی ہوئی- خیر قصہ مختصر رستے میں جاتے ہوئے جسقدر ہو سکے رئپیرز ہو سکے بیگ میں ٹھونس لئے- وجہ یہی تھی یاز بھائی کے سفرنامے پڑھ کر اس بات کا احساس تھا کہ انتہائی قبیح حرکت ہے
اس کام کے لئے رضاکار تنظیمیں بھی بنائی جا سکتی ہیں جو مختلف علاقوں، جگہوں یا ٹریلز وغیرہ پر کام کریں
 

زیک

مسافر
معذرت کے ساتھ کہنا چاھونگا کہ مری والی وہ اوچھی عوام آہستہ آہستہ اُدھر کا رُخ کر رہی ہے-
جو کہ خوش آئند ہونے سے زیادہ باعث تشویش ہے- میرے خیال میں جلد از جلد اس ضمن میں کافی کچھ کرنے کی شدت سے ضرورت ہے-
یہ کافی بری خبر ہے۔ مصر اور انڈیا جانے پر بھی یہی تحفظات ہیں۔
 
اس کام کے لئے رضاکار تنظیمیں بھی بنائی جا سکتی ہیں جو مختلف علاقوں، جگہوں یا ٹریلز وغیرہ پر کام کریں
تجویز تو خوب ہے البتہ اس پر عمل کافی مشکل ہے- چونکہ رضا کار نامی چیز آخری دفعہ اردو کی تیسری،چوتھی کی کتاب میں پڑھی تھی- اب تو وہ کہانی بھی غائب ہو چُکی-
اسکے لئے رضا کار الگ سے تیار کرنے ہونگے-
 
تجویز تو خوب ہے البتہ اس پر عمل کافی مشکل ہے- چونکہ رضا کار نامی چیز آخری دفعہ اردو کی تیسری،چوتھی کی کتاب میں پڑھی تھی- اب تو وہ کہانی بھی غائب ہو چُکی-
اسکے لئے رضا کار الگ سے تیار کرنے ہونگے-
اور رضا کاران کی مناسب تربیت نہ ہونے کے سبب یہ معاملہ اختیارات کے ناجائز استعمال کی طرف بھی جا سکتا ہے۔ یہ بھی ہمارا ایک المیہ ہے۔
 
اور رضا کاران کی مناسب تربیت نہ ہونے کے سبب یہ معاملہ اختیارات کے ناجائز استعمال کی طرف بھی جا سکتا ہے۔ یہ بھی ہمارا ایک المیہ ہے۔
اختیارات کے ناجائز(بےجا) استعمال جہاں المیہ ہے وہاں رضا کار تنظیموں کا یوں خاموشی سے ختم ہو جانا بھی المیہ ہے-
ہن بندہ کہیڑی کہیڑی گل دا رونا رووے!!!
 

یاز

محفلین
عبداللہ محمد بھائی!
اس مسئلے کا ایک اور پہلو بھی ہے۔
آپ راولپنڈی سے چلیں اور خنجراب تک جا پہنچیں تو بھی آپ کو راستے میں ایک بھی کوڑا دان نظر نہیں آئے گا۔ اگر مجھے صحیح یاد پڑتا ہے تو کریم آباد شہر میں چند مقامات پہ کوڑا پھینکنے کے ڈرم لگے دیکھے تھے۔ اس کے علاوہ کاغان، سوات، گلگت، خنجراب، چترال، سکردو کسی بھی جگہ ایسا کوئی انتظام نہیں دیکھا جس میں کوڑا پھینکا جا سکے۔ سیاحت کے نام پہ وفاقی و صوبائی حکومتوں میں کافی شورتو مچایا جاتا ہے، تاہم میری اطلاع کے مطابق ان تمام علاقوں میں شاید ایک بندہ بھی صفائی وغیرہ کے لئے مامور نہیں ہے۔ بقول کالم نگار یاسر پیرزادہ کے، حکومت ان علاقوں میں ایک پتھر تک اٹھانے کی روادار نہیں ہے۔

میری رائے میں ایسے مقامات جہاں سیاح حضرات رکنا یا ٹھہرنا پسند کرتے ہیں، ایسی جگہوں پہ ہر پچیس تیس فٹ کے بعد ٹریش بن موجود ہونی چاہئے۔ اور اگر ایک یا دو بندے بھی کسی ایک مقام (مثلاً جھیل سیف الملوک، لولوسر جھیل، خنجراب وغیرہ) کی صفائی کے لئے رکھ لئے جائیں ، اور وہ روزانہ چند گھنٹے بھی کام کریں تو ان مقامات کو کافی حد تک صاف رکھا جا سکتا ہے۔

نوٹ: درج بالا بات سے ہرگز اس چیز کی وکالت مقصود نہیں ہے کہ کسی بھی جگہ کوڑا پھینکنا جائز ہے۔ تاہم یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔ ان معاملات میں حکومتی بے حسی اور نااہلی مثالی ہے۔
 
عبداللہ محمد بھائی!
اس مسئلے کا ایک اور پہلو بھی ہے۔
آپ راولپنڈی سے چلیں اور خنجراب تک جا پہنچیں تو بھی آپ کو راستے میں ایک بھی کوڑا دان نظر نہیں آئے گا
اگر مجھے ٹھیک سے یاد پڑتا ہے تو خنجراب پاس کے بلکل پاس بھی ایک عدد کوڑا تھا دان- اور خنجراب نیشنل پارک میں اینٹری گاہ پر تو لازمی ہے کوڑا دان- :p
خیر تفنن برطرف آپکا نکتہ بلکل درست اور خوب ہے- شکریہ معاملے کے اس رُخ سے روشناس کروانے کا- ویسے اسلام آباد کے علاوہ بھی کوڑا دان بڑے شہروں میں کہیں کہیں چھوٹے شہروں، قصبوں میں بلکل ہی کم ہیں- بلکہ اسلام آباد میں بھی ٹھیک طرح سے موجود نہیں-

خیر اب دوسرے پہلو پر بھی روشنی ڈالیں اور اسوقت زیادہ اہم اور اپنی پوٹلی سے کوئی ماضی کا تجربہ بھی نکالیں است- :)
 

یاز

محفلین
خیر اب دوسرے پہلو پر بھی روشنی ڈالیں اور اسوقت زیادہ اہم اور اپنی پوٹلی سے کوئی ماضی کا تجربہ بھی نکالیں است-
میں اپنا ذاتی خیال پیش کرنا چاہوں گا۔ جو یقیناؐ غلط بھی ہو سکتا ہے۔
عرض یہ ہے کہ کم و بیش دو عشروں پر محیط سیاحتی تجربے کے دوران مجھے ایسا کوئی واقعہ دیکھنے کا اتفاق نہیں ہوا۔ تاہم گزشتہ دو چار سالوں میں کے کے ایچ پہ سیاحت میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے تو یقیناؐ ایسے گروہ اور منچلے، بدقماش نما افراد کا وہاں جا پہنچنا بعید از قیاس نہیں ہے۔
تاہم یہ والا واقعہ جس کو لے کر "ہم سب" سے لے کر دیگر سوشل میڈیا پہ لکھنے اور شیئر کرنے والوں کی قطاریں لگی پڑی ہیں۔ شاید بالکل ایسا نہ ہو جیسا کہ پیش کیا گیا ہے۔
ایک وجہ تو یہ ہے کہ یہ موقف یکطرفہ ہے۔ یعنی ہمارے پاس دوسری جانب یا کسی نیوٹرل ذرائع کا موقف موجود ہی نہیں ہے، تو ہم شاید بالکل درست تجزیہ کرنے کی پوزیشن میں نہ ہوں۔
تاہم چند باتیں جو مجھے عجیب محسوس ہوئیں، وہ کچھ یوں ہیں۔
اگر آپ مینا طارق باجی کی تحریر کو پھر سے پڑھیں تو اس میں ناری شکتی کو ابھارنے اور اپنے فائٹر ٹائپ ہونے پہ زیادہ زورِ بیان لگتا ہے۔
کیا انہوں نے اس واقعے کو خنجراب میں موجود کسی قسم کے سیکورٹی سیٹ اپ کو رپورٹ کرنے کی کوشش کی؟
چلیں خنجراب نہیں تو کیا سوست میں واقع پولیس یا سیکورٹی چیک پوسٹ کو رپورٹ کرنے کی کوشش کی؟
 
آجکل ایسا بیانیہ کافی رش لیتا ہے نا۔
'آجکل' اضافی لگ رہا ہے۔
ویسے ہم سب جانتے ہیں کہ ہراسمنٹ ہوتی ہے لیکن بہتر طریقہ وہی تھا جس کا ذکر آپ نے کیا نا کہ ایک ٹویٹ۔
اگر آپ مینا طارق باجی کی تحریر کو پھر سے پڑھیں تو اس میں ناری شکتی کو ابھارنے اور اپنے فائٹر ٹائپ ہونے پہ زیادہ زورِ بیان لگتا ہے۔
کیا انہوں نے اس واقعے کو خنجراب میں موجود کسی قسم کے سیکورٹی سیٹ اپ کو رپورٹ کرنے کی کوشش کی؟
چلیں خنجراب نہیں تو کیا سوست میں واقع پولیس یا سیکورٹی چیک پوسٹ کو رپورٹ کرنے کی کوشش کی؟

ہو تے اے وی سکدا اے جے ایناں منڈیاں مشہور ہوون دی کوشش کیتی ہووے۔ بدنام جو ہوں گے۔۔۔۔وغیرہ وغیرہ;)
 
Top