سیاستدانوں کے ٹیکس گوشوارے

شہزاد احمد نے ایک دھاگے میں کہا کہ عمران خان نواز شریف کے پانچ ہزار والے ٹیکس کا جو واویلا مچاتے تھے وہ غلط تھا جبکہ شاید انہیں مکمل صورتحال کا علم نہیں۔ عمران خان نے نواز شریف کے 2007 کے ٹیکس کی رقم کو مثال بنا کر یہ تنقید شروع کی تھی اور عمران کی جائز اور سخت تنقید نے ہی اس مسئلہ کو قومی سطح پر اجاگر کیا۔ ایک اور اعتراض شہزاد صاحب نے جاوید ہاشمی پر بھی کیا کہ انہوں نے بھی کوئی ٹیکس نہیں دیا ، اس پر بھی میں یہاں الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ سے اعداد و شمار پیش کر رہا ہوں ۔

عمران خان
سال۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ٹیکس
2010۔۔۔۔۔۔ 1،853،000
2011۔۔۔۔۔۔ 322،000
2012۔۔۔۔۔۔ 273،339
 
نواز شریف
سال۔۔۔۔۔۔۔۔ ٹیکس
2010۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔2،012،979
2011۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔2،131،224
2012۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔2207118

یہ آخری تین سال کے گوشوارے ہیں ، 2007 کے پانچ ہزار والے ٹیکس پر عمران نے کلاس لینا شروع کی تھی جس کے بعد کسی قدر ٹیکس دینا شروع کیا مگر یہ پاکستان کے امیر ترین آدمیوں میں چوتھے نمبر پر گنے جانے والے خاندان کے سربراہ کا ٹیکس ہے ۔
 
عمران خان کا ٹیکس اتنا کم کیسے ہوگیا ایک ہی سال میں؟

عمران کی لگی بندھی آمدنی نہیں ہے ، کسی سال میں وہ وہ تجزیے اور اپنی ماہرانہ رائے کے عوض کروڑوں بھی کماتا ہے اور کسی سال میں یہ کام نہیں کرتا تو آمدنی کافی گر جاتی ہے۔
 
تحریک انصاف کو ہی یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ اس کے قائدین میں سے ایک جہانگیر ترین سیاستدانوں میں سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرتے ہیں ، دو کروڑ کے قریب۔
 

باباجی

محفلین
یہ بات تو کلیئر ہے کہ ٹیکس ادائیگی کے حوالے سے تحریک انصاف پر کوئی حرف نہیں آسکتا
بروقت ٹیکس ادا کرتے ہیں
باقی مشکوک ہیں
 
Top