طاھر جاوید
محفلین
معجزہ کر دکھائیں گےاس آگ میں کُود کر
بس ہمیں اقتدار دو
تمہاری زندگی تو
ڈھانپے ھوئے کوڑھ کے زخم جیسی
ھمیں اسپر
مسیحائی کی مرہم پٹی رکھنے کا اختیاردو
ھمیں اقتدار دو
ھم تقسیم کی آنکھ ماتھے پہ رکھ کر بس تمہارہ بھلہ کریں گے
دھوپ کی سیدھی قامت میں چلتی گلیوں میں ھم
آرام کی چادر تان دیں گے
اور تمہاری موجودگی کی معتبری کا فیصلہ کریں گے
ھم ووٹ دے کر اقتدار اُنکو سونپتے ہیں تو
اُن کے سائیوں کے پأوں مُڑ جاتے ہیں
وہ سب کہے سناِئے سے مُکر جاتے ہیں
اور ھم کوڑھ کے زخم جیسی زندگی کو
پھر دوباہ سے ڈھانپتے ہوئے
خود ھی ان زخموں کی مرہم پٹی کی تلاش میں
زمیں سے لیکر آسماں تلک بکھر جاتے ہیں
اور سنورتے سنورتے سنور جاتے ہیں
اور سیاستداں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
معجزہ دکھانے کی یکجوئِ میں
اپنے سب ساتھیوں کے ہمراہ
اُن کو کہتے ہوِے کہ ھم جیسے تو
لفظوں کی اِملہ
شکلوں اور پتنگوں کی صورت میں یونہی
آنکھوں کی تختی پہ لکھتے رہتے ہیں
ایسے لوگوں کا کیا ھے
یہ تو بکتے رہتے ہیں
انکی کہی باتوں پہ
ھمارہ موڈ مت خراب کرو
رہنے دو اس سب کو اسی طرح
آو پان کھانے چلتے ہیں