سیاسی کی بجائے آئینی و قانونی چیف جسٹس کیلئے دن گن رہے تھے ، عاصمہ جہانگیر

کاشفی

محفلین
سیاسی کی بجائے آئینی و قانونی چیف جسٹس کیلئے دن گن رہے تھے ، عاصمہ جہانگیر
398938-AsmaJahangir-1340631166-768-640x480.jpg

اسلام آباد(قدرت نیوز) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سابق صدر عاصمہ جہانگیر نے کہا ہے کہ ہم سیاسی چیف جسٹس کی بجائے آئینی و قانونی چیف جسٹس کیلئے دن گن رہے تھے ۔ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد چیف جسٹس کیلئے سب سے بڑا چیلنج یہ ہوگا کہ اگر وہ تماش بینی نہیں لگائیں گے تو میڈیا ان سے ناراض ہوجائے گا اگر وہ تماش بینی لگاتے ہیں تو بار ایسوسی ایشن ان سے ناراض ہوگی لہذا ہم تو یہ دن گن رہے تھے کہ ہم سیاسی چیف جسٹس کی بجائے ایک آئینی اور قانونی چیف جسٹس کو لائیں جو کہ قانون و آئین کے مطابق چلے کسی کے آنے یا جانے سے ہمیں کوئی غرض نہیں ہم چاہتے ہیں کہ جو بھی آئے وہ قانون کے مطابق چلے ۔ انہوں نے کہا کہ اب چیف جسٹس ریٹائرڈ ہوگئے ہیں انہوں نے آزاد عدلیہ کی بنیاد رکھ دی ہے اب انہیں آزادی میڈیا کو بھی وقت دینا چاہیے اور ان کی خدمات سے فائدہ اٹھانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے ججز کیلئے امتحان کا وقت ہے کہ وہ جرگہ سسٹم رکھیں اگر ججز نے کہا کہ ہم قانون ہیں تو یہ نہایت خوفناک چیز ہے ججوں کو نارمل راستے پر آنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے سپریم کورٹ میں بعض اوقات بیٹھے یوں لگتا تھا کہ ہم ایف آئی اے سنٹر بیٹھے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا اکہ میڈیا سے درخواست ہے کہ وہ بھی باتوں کو بھولے اور نئے چیف جسٹس کو قانون اور آئین کے تابع ہونے دے ۔
 
چیٖف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا سب سے بڑا کارنامہ یہی ہے کہ انہوں نے آزاد عدلیہ کی بنیاد رکھ دی، اور نئے چیف جسٹس نے پہلے ہی کہ دیا ہے کہ وہ افتخار چوہدری صاحب کو اپنا آئڈئیل سمجھتے ہیں۔
 

حسینی

محفلین
چودھری افتخار کے حصے میں اچھے اور برے دونوں قسم کے کارنامے ہیں۔
اسی وجہ سے ان کے حوالے سے لوگوں کے تاثرات بھی دو طرح کے ہیں۔
بعض ان کے جانے سے اداس ہیں۔۔ جبکہ بعض بھنگڑے ڈال رہے ہیں۔۔۔
لہذا ہمیں ان کے اچھے اور برے دونوں طرح کے کام یاد رکھنے ہوں گے۔۔
 

قیصرانی

لائبریرین
چیٖف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا سب سے بڑا کارنامہ یہی ہے کہ انہوں نے آزاد عدلیہ کی بنیاد رکھ دی، اور نئے چیف جسٹس نے پہلے ہی کہ دیا ہے کہ وہ افتخار چوہدری صاحب کو اپنا آئڈئیل سمجھتے ہیں۔
نئے چیف کے بیان سے مجھے کچھ اور ہی محسوس ہوا۔ خیر دیکھتے ہیں کہ وہ کس راہ پر چلتے ہیں :)
 
Top