سید الشہداء امام حسین رضی اللہ عنہ

دائم

محفلین
السلام اے آبروئے خونِ مسلم، السلام!
عظمتوں کا استعارہ زیرِ چرخِ کج خرام

داستانِ خونچکاں ہے، داستانِ کربلا
سب کے سب ممتاز ہیں در متحانِ کربلا
کیا قیامت خیز تھا منظر میانِ کربلا
رو رہی تھی یہ زمیں اور آسمانِ کربلا

کربلا کی سرزمیں ہے گنبدِ نیلو فری
کہکشاں ہیں جاں نثاران و حسین ابنِ علی

کربلا کی ریت پر جس نے ہے دی برہانِ عشق
واصلِ حق تھا وہ، باطل سا نہ تھا انجانِ عشق
توشۂ دامن تھا جس کا اصل میں سامانِ عشق
جان نثاروں میں سے بھی ہر ایک تھا قرآنِ عشق

اس پہ خونِ آلِ سیّد تھا مثالِ نَم نگار
آج بھی ہے خاکِ کربل یونہی کلکِ غم نگار

تن بہتّر دے کے بھی جو مسکرایا، وہ حسین
نرغۂ باطل میں بالکل بھی نہ آیا، وہ حسین
جس نے نوکِ تیغ پر کلمہ سنایا، وہ حسین
خون اصغر اور اکبر کا بہایا، وہ حسین

تھا وہ کوہِ عزم، یعنی کربلا کی خاک پر
درحقیقت رفعتوں کی تھا وہ صد افلاک پر

صبحِ تابندہ، خجستہ فال، فرخندہ جبیں
آفتابِ عزم و ہمت، ماہتابِ نازنیِں
نکتہ پرور، دور اندیش و فصاحت آفریں
آسمانِ صدق و عفت ، گلستانِ دلنشیں

اے گلِ خونیں کَفَن، تجھ پر عقیدت سے سلام
اے نسیمِ مُشک سا، تجھ پر محبت سے سلام

خرمنِ زہرا پہ برقِ شعلہ پیکر تھا یزید
تلخ گو تھا، ترش رُو تھا، اور خود سر تھا یزید
سرکش و سفاک و خوں آشام و کافَر تھا یزید
قاتلِ أصحاب و گلچینِ گُلِ تر تھا یزید

تا قیامت طعن کا حقدار گویا ہو گیا
ظلمت و کلفت کا یعنی استعارہ ہو گیا

غلام مصطفیٰ دائم اعوان
 

اکمل زیدی

محفلین
اصل میں یہ ایک مسالمے کے لیے جلدی میں چند منٹوں میں فی البدیہہ کہا تھا تو اس لیے کَم ہے، ورنہ تفکر سے اسے بہت طویل بھی کیا جا سکتا ہے
صحیح کہا۔۔۔۔
کس کس کو لاؤں مدح شہ عالی وقار میں - کہ لفظوں کی ایک فوج کھڑی ہے قظار میں
 

الف نظامی

لائبریرین
تن بہتّر دے کے بھی جو مسکرایا، وہ حسین
نرغۂ باطل میں بالکل بھی نہ آیا، وہ حسین
جس نے نوکِ تیغ پر کلمہ سنایا، وہ حسین
خون اصغر اور اکبر کا بہایا، وہ حسین
چوتھے مصرع کو دوبارہ کہیں ، "خون بہانے" کا فاعل یزیدی لشکر ہے۔
 
Top