منصور مکرم
محفلین
چند مہینے قبل جب افغانستان کے صدر حامد کرزئی اسلام آباد کے دورے پر آے ہوئے تھے،تو قدرت نے ہماری بھی چند ساعتیں انکی ٹیم کے ساتھ لکھی ہوئی تھیں۔چنانچہ حسب معمول ہم نے اپنے چھوٹے کیمرے کو بھی ساتھ لے جانے کا ارادہ کیا ،تاکہ موقع مناسبت سے بلاگ کیلئے تصاویر بھی جمع کی جا سکیں۔
چنانچہ ہمارے اسلام آباد پہنچنے سے قبل ہی کرزئی اسلام آباد پہنچے تھے، اور چائے کی دعوت انکے لئے سرینا ہوٹل اسلام آباد میں کی گئی تھی۔لھذا ہم بھی فورا وہاں پہنچے اور گاڑی ڈرائیور کے حوالے کرکے ہم اندر چلے گئے۔
پھر جب چند گھنٹوں بعد کرزئی وزیراعظم ہاوس چلے گئے ،تو میں نے ارادہ کیا کہ کیوں نا اسی موقع پر سرینا ہوٹل کے مختلف مناظر کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کیا جاے۔
چنانچہ ابتدائی تصویر۔۔۔۔کیمرے کو تیار کرتے ہوئے
سامنے چھت کے ساتھ لگا بہت بڑا آئینہ ،جس میں میرے پیچھے کی جانب لگا فانوس نظر آرہا ہے۔
میں ھال کے اندر ہی تھا، جبکہ شیشے کے اُس پار یہ کرسیاں کھلے آسمان تلے رکھی ہوئی تھی، تاکہ اگر کوئی چاہے تو باہر کے موسم سے بھی محفوظ ہوسکے۔اِس کھلی جگہ کے اُس طرف ڈائیننگ ھال ہے۔جس میں میزوں پر رکھے ہوئے کھانے کے برتن نظر آرہے ہیں۔لیکن یہ اسوقت خالی تھے۔
حال میں رکھا ہوا چارباغ
اور یہ چارباغ پر لگی تختی کا عکس
سرینا ہوٹل کی اپنی لیموزین ٹیکسی سروس بھی ہے ،اسکا ایک تصویری نمونہ ،جو کہ شیشے کے فریم میں بند تھا۔
پاس ہی ایک میز پر رکھے ہوئے میڈلز
انتظار گاہ سے بزنس ھال کی طرف جانے کیلئے اس راہداری سے گذرنا پڑتا ہے۔جسکے سائیڈوں میں صوفے لگے ہوئے ہیں اور دھیمی دھیمی موزک بج رہی ہوتی ہے
۔یہ لیجئے موزک بجانے والے
راہداری میں سائڈ کی طرف بنا ایک ڈیزائن
لیجئے ہم برنس کلاس ھال کے دروازے تک پہنچ گئے،سامنے استقبالیہ نظر آرہا ہے۔
ایک دیوارکے ساتھ یہ تختیاں بھی لگائی گئی تھیں۔
بزنس کلاس ھال کے کاونٹر کے اوپر لگے یہ گھڑیال
سرینا ہوٹل میں خوبصورتی کیلئے بعض ستونوں کے ساتھ پودوں کے گملے رکھے گئے ہیں۔
ایک میز پر رکھے گئے خوبصورت مصنوعی پھول
شیشے کے باہر صحن میں خوبصورت چھوٹے تالابوں کے درمیان ایک کیاری کا منظر
سریناہوٹل کی عمارت کا ایک منظر
چنانچہ ہمارے اسلام آباد پہنچنے سے قبل ہی کرزئی اسلام آباد پہنچے تھے، اور چائے کی دعوت انکے لئے سرینا ہوٹل اسلام آباد میں کی گئی تھی۔لھذا ہم بھی فورا وہاں پہنچے اور گاڑی ڈرائیور کے حوالے کرکے ہم اندر چلے گئے۔
پھر جب چند گھنٹوں بعد کرزئی وزیراعظم ہاوس چلے گئے ،تو میں نے ارادہ کیا کہ کیوں نا اسی موقع پر سرینا ہوٹل کے مختلف مناظر کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کیا جاے۔
چنانچہ ابتدائی تصویر۔۔۔۔کیمرے کو تیار کرتے ہوئے
سامنے چھت کے ساتھ لگا بہت بڑا آئینہ ،جس میں میرے پیچھے کی جانب لگا فانوس نظر آرہا ہے۔
میں ھال کے اندر ہی تھا، جبکہ شیشے کے اُس پار یہ کرسیاں کھلے آسمان تلے رکھی ہوئی تھی، تاکہ اگر کوئی چاہے تو باہر کے موسم سے بھی محفوظ ہوسکے۔اِس کھلی جگہ کے اُس طرف ڈائیننگ ھال ہے۔جس میں میزوں پر رکھے ہوئے کھانے کے برتن نظر آرہے ہیں۔لیکن یہ اسوقت خالی تھے۔
حال میں رکھا ہوا چارباغ
اور یہ چارباغ پر لگی تختی کا عکس
سرینا ہوٹل کی اپنی لیموزین ٹیکسی سروس بھی ہے ،اسکا ایک تصویری نمونہ ،جو کہ شیشے کے فریم میں بند تھا۔
پاس ہی ایک میز پر رکھے ہوئے میڈلز
انتظار گاہ سے بزنس ھال کی طرف جانے کیلئے اس راہداری سے گذرنا پڑتا ہے۔جسکے سائیڈوں میں صوفے لگے ہوئے ہیں اور دھیمی دھیمی موزک بج رہی ہوتی ہے
۔یہ لیجئے موزک بجانے والے
راہداری میں سائڈ کی طرف بنا ایک ڈیزائن
لیجئے ہم برنس کلاس ھال کے دروازے تک پہنچ گئے،سامنے استقبالیہ نظر آرہا ہے۔
ایک دیوارکے ساتھ یہ تختیاں بھی لگائی گئی تھیں۔
بزنس کلاس ھال کے کاونٹر کے اوپر لگے یہ گھڑیال
سرینا ہوٹل میں خوبصورتی کیلئے بعض ستونوں کے ساتھ پودوں کے گملے رکھے گئے ہیں۔
ایک میز پر رکھے گئے خوبصورت مصنوعی پھول
شیشے کے باہر صحن میں خوبصورت چھوٹے تالابوں کے درمیان ایک کیاری کا منظر
سریناہوٹل کی عمارت کا ایک منظر