میر حسن سیر ہے تجھ سے مری جان، جدھر کو چلئے ۔ میر حسن

فرخ منظور

لائبریرین
غزل بشکریہ محمد وارث صاحب۔

غزل از میر حسن

سیر ہے تجھ سے مری جان، جدھر کو چلئے
تو ہی گر ساتھ نہ ہووے تو کدھر کو چلئے

خواہ کعبہ ہو کہ بت خانہ غرض ہم سے سن
جس طرف دل کی طبیعت ہو، ادھر کو چلئے

زلف تک رخ سے نگہ جاوے نہ اک دن کے سوا
شام کو پہنچئے منزل جو سحر کو چلئے

جب میں چلتا ہوں ترے کوچہ سے کترا کے کبھی
دل مجھے پھیر کے کہتا ہے، ادھر کو چلئے

ان دنوں رات اسی فکر میں کٹتی ہے حسن
صبح کب ہووے کہ پھر یار کے گھر کو چلئے
 

محمد وارث

لائبریرین
میر حسن کا مزید کلام تو ضرور پوسٹ کیجیے۔ ویسے تو انکی مثنویاں مشہور ہیں لیکن غزلیات بھی ہیں۔ ایک تو بہت ہی خوبصورت ہے، ہم نہ نکہت ہیں نہ گل ہیں جو مہکتے جاویں۔۔۔۔۔آگ کی طرح جدھر جاویں دہکتے جاویں۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
میر حسن کا مزید کلام تو ضرور پوسٹ کیجیے۔ ویسے تو انکی مثنویاں مشہور ہیں لیکن غزلیات بھی ہیں۔ ایک تو بہت ہی خوبصورت ہے، ہم نہ نکہت ہیں نہ گل ہیں جو مہکتے جاویں۔۔۔۔۔آگ کی طرح جدھر جاویں دہکتے جاویں۔

حضور میرے پاس میر حسن کا ایک بھی شعر دستیاب نہیں ہے۔ یہ غزل آپ کی ہی ٹائپ کی ہوئی ہے۔ شاید آپ نے غور نہیں کیا اور مذکورہ بالا غزل آپ ہی پہلے پوسٹ کر چکے ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
صاحب سب سے پہلے نظر "غزل بشکریہ محمد وارث صاحب" پر ہی پڑی تھی اور مجھے یہ بھی علم ہے کہ یہ غزل آپ نے کس تہہ خانے سے نکالی ہے :)
نقوش غزل نمبر میں میر حسن کی چند غزلیں موجود ہیں اور وہیں سے یہ اور 'دہکتے جاویں' والی غزل لکھی تھی، دیکھوں گا شاید کچھ اور مل جائیں، آپ کو بھی کہیں نظر "آویں" تو نظر پوسٹ کیجیے گا :)
 

فرخ منظور

لائبریرین
صاحب سب سے پہلے نظر "غزل بشکریہ محمد وارث صاحب" پر ہی پڑی تھی اور مجھے یہ بھی علم ہے کہ یہ غزل آپ نے کس تہہ خانے سے نکالی ہے :)
نقوش غزل نمبر میں میر حسن کی چند غزلیں موجود ہیں اور وہیں سے یہ اور 'دہکتے جاویں' والی غزل لکھی تھی، دیکھوں گا شاید کچھ اور مل جائیں، آپ کو بھی کہیں نظر "آویں" تو نظر پوسٹ کیجیے گا :)

میں ضرور پوسٹ کروں گا وارث صاحب۔ میں خود تلاش میں ہوں۔
 
Top