محمداحمد
لائبریرین
شکاگو: امریکی ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ جو افراد سیلفی لینے ہیں وہ دراصل ایک قسم کی ذہنی بیماری کا شکار ہوتے ہیں۔
شکاگو میں امریکن سائیکیٹرک ایسو سی ایشن نے اپنی تحقیق میں کہا ہے کہ سیلفی لینے والے افراد ذہنی بیماری کا شکار ہوتے ہیں اورایسے لوگ ہر چیز کو اپنے اوپر حاوی کر لیتے ہیں، طبی ماہرین نے اس بیماری کو(سیلفیٹس) کا نام دیا ہے جس کی تین اقسام بتائی گئی ہیں جس میں پہلے نمبر پر بارڈر لائن سیلفیٹس ہے اوربیماری کا شکار افراد دن میں 3 باراپنی تصویریں لیتے ہیں لیکن سوشل میڈیا پر پوسٹ نہیں کرتے جب کہ دوسرے نمبر پر وہ افراد ہیں آتے ہیں جو دن میں 3 بار اپنی تصاویر لے کر اسے سوشل میڈیا پر پوسٹ بھی کر تے ہیں جب کہ آخری دلچسپ قسم جس کا نام ’’کرونک سیلفیٹس‘‘ ہے اس میں وہ افراد شامل ہوتے ہیں جو دن بھر اپنی تصاویر لے کر اسے سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے رہتے ہیں۔
امریکن سائیکیٹرک ایسو سی ایشن کا کہنا تھا اس عادت سے جان چھڑانے کا فی الحال کوئی طریقہ نہیں تاہم اس سے بچنے کے لئے اس عادت میں مبتلا افراد ’’کاگنیٹو بیہیوریل تھراپی‘‘ (CBT ) کراسکتے ہیں جس سے اس ذہنی بیماری پر کسی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔
بحوالہ ایکسپریس نیوز
شکاگو میں امریکن سائیکیٹرک ایسو سی ایشن نے اپنی تحقیق میں کہا ہے کہ سیلفی لینے والے افراد ذہنی بیماری کا شکار ہوتے ہیں اورایسے لوگ ہر چیز کو اپنے اوپر حاوی کر لیتے ہیں، طبی ماہرین نے اس بیماری کو(سیلفیٹس) کا نام دیا ہے جس کی تین اقسام بتائی گئی ہیں جس میں پہلے نمبر پر بارڈر لائن سیلفیٹس ہے اوربیماری کا شکار افراد دن میں 3 باراپنی تصویریں لیتے ہیں لیکن سوشل میڈیا پر پوسٹ نہیں کرتے جب کہ دوسرے نمبر پر وہ افراد ہیں آتے ہیں جو دن میں 3 بار اپنی تصاویر لے کر اسے سوشل میڈیا پر پوسٹ بھی کر تے ہیں جب کہ آخری دلچسپ قسم جس کا نام ’’کرونک سیلفیٹس‘‘ ہے اس میں وہ افراد شامل ہوتے ہیں جو دن بھر اپنی تصاویر لے کر اسے سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے رہتے ہیں۔
امریکن سائیکیٹرک ایسو سی ایشن کا کہنا تھا اس عادت سے جان چھڑانے کا فی الحال کوئی طریقہ نہیں تاہم اس سے بچنے کے لئے اس عادت میں مبتلا افراد ’’کاگنیٹو بیہیوریل تھراپی‘‘ (CBT ) کراسکتے ہیں جس سے اس ذہنی بیماری پر کسی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔
بحوالہ ایکسپریس نیوز