محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین
سینائے بام سے جو صدا دی گئی ہمیں
ایک آگ تھی کہ رات دکھا دی گئی ہمیں
وہ چاہتے تو پھول بھی ایسے گراں نہ تھے
کانٹے بچھا کے راہ سجھا دی گئی ہمیں
کیا عشق میں وصال گناہِ کبیرہ ہے
پھر ہجر کی وعید سنا دی گئی ہمیں
واعظ تری بہشت کا نقشہ ہے ہوبہو
شاید تری شراب پلا دی گئی ہمیں
اچھا تو ہر خطا کی سزا آخرت میں ہے
آخر یہ کس خطا کی سزا دی گئی ہمیں
جس چیز کی تھی چاہ تڑپ بن کے رہ گئی
جو شے طلب نہ کی تھی وہ لا دی گئی ہمیں
یہ درد یہ ملال یہ آزردگی یہ حال
قیمت ہمارے دل کی چکا دی گئی ہمیں
پہلے بھی سر طبیب پٹکتے رہے تھے لاکھ
جب دی گئی شفا تو دوا دی گئی ہمیں
راحیلؔ شکریہ بھی نہیں شکر چاہیے
نیکی وہ کیا تھی جو نہ جتا دی گئی ہمیں
راحیل فاروق
ایک آگ تھی کہ رات دکھا دی گئی ہمیں
وہ چاہتے تو پھول بھی ایسے گراں نہ تھے
کانٹے بچھا کے راہ سجھا دی گئی ہمیں
کیا عشق میں وصال گناہِ کبیرہ ہے
پھر ہجر کی وعید سنا دی گئی ہمیں
واعظ تری بہشت کا نقشہ ہے ہوبہو
شاید تری شراب پلا دی گئی ہمیں
اچھا تو ہر خطا کی سزا آخرت میں ہے
آخر یہ کس خطا کی سزا دی گئی ہمیں
جس چیز کی تھی چاہ تڑپ بن کے رہ گئی
جو شے طلب نہ کی تھی وہ لا دی گئی ہمیں
یہ درد یہ ملال یہ آزردگی یہ حال
قیمت ہمارے دل کی چکا دی گئی ہمیں
پہلے بھی سر طبیب پٹکتے رہے تھے لاکھ
جب دی گئی شفا تو دوا دی گئی ہمیں
راحیلؔ شکریہ بھی نہیں شکر چاہیے
نیکی وہ کیا تھی جو نہ جتا دی گئی ہمیں
راحیل فاروق