جون ایلیا سینہ دہک رہا ہو تو کیا چُپ رہے کوئی


سینہ دہک رہا ہو تو کیا چُپ رہے کوئی
کیوں چیخ چیخ کر نہ گلا چھیل لے کوئی

ثابت ہُوا سکونِ دل و جان نہیں کہیں
رشتوں میں ڈھونڈتا ہے تو ڈھونڈا کرے کوئی

ترکِ تعلقات تو کوئی مسئلہ نہیں
یہ تو وہ راستہ ہے کہ چل پڑے کوئی

دیوار جانتا تھا جسے میں، وہ دھول تھی
اب مجھ کو اعتماد کی دعوت نہ دے کوئی

میں خود یہ چاہتا ہوں کہ حالات ہوں خراب
میرے خلاف زہر اُگلتا پھرے کوئی!!!!

اے شخص اب تو مجھ کو سبھی کچھ قبول ہے
یہ بھی قبول ہے کہ تجھے چھین لے کوئی !!

ہاں ٹھیک ہے میں اپنی اَنا کا مریض ہوں
آخرمیرے مزاج میں کیوں دخل دے کوئی

اک شخص کر رہا ہے ابھی تک وفا کا ذکر
کاش اس زباں دراز کا منہ نوچ لے کوئی۔


جون ایلیا

 

فاتح

لائبریرین
ترکِ تعلقات تو کوئی مسئلہ نہیں
یہ تو وہ راستہ ہے کہ چل پڑے کوئی
یہ شعر بے وزن ہو گیا ہے جو یقیناً ٹائپنگ کرنے والے کا کمال ہے۔
میں نے انٹرنیٹ پر یہ غزل تلاش کی تا کہ کہیں سے درست ورژن دیکھ کر یہاں بھی درستگی کی جا سکے لیکن ہر جگہ یہی غلطی دہرائی گئی ہے یعنی جس کسی نے پہلی مرتبہ کتاب سے دیکھ کر یا ویڈیو سے سن کر یہ غزل ٹائپ کی ہے اسی نے یہ شعر غلط ٹائپ کیا ہے اور اس کے بعد سے ہر کسی نے کاپی پیسٹ کیا اسی طرح۔
 
یہ شعر بے وزن ہو گیا ہے جو یقیناً ٹائپنگ کرنے والے کا کمال ہے۔
میں نے انٹرنیٹ پر یہ غزل تلاش کی تا کہ کہیں سے درست ورژن دیکھ کر یہاں بھی درستگی کی جا سکے لیکن ہر جگہ یہی غلطی دہرائی گئی ہے یعنی جس کسی نے پہلی مرتبہ کتاب سے دیکھ کر یا ویڈیو سے سن کر یہ غزل ٹائپ کی ہے اسی نے یہ شعر غلط ٹائپ کیا ہے اور اس کے بعد سے ہر کسی نے کاپی پیسٹ کیا اسی طرح۔

جنابِ من ! آپ کی نظر میں غلطی ھے کیا ؟
 

فاتح

لائبریرین
جنابِ من ! آپ کی نظر میں غلطی ھے کیا ؟
عرض کیا تھا کہ "بے وزن" ہو گیا ہے اور جون ایلیا کم از کم بے وزن شعر نہیں لکھ سکتے لہٰذا یہ یقیناً اس شخص کی ٹائپو ہے جس نے یہ غزل پہلی مرتبہ ٹائپ کی اور اس کے بعد وہی غلطی کاپی پیسٹ ہوتی رہی
 

عظیم

محفلین
ثابت ہُوا سکونِ دل و.. جان .. نہیں کہیں
رشتوں میں ڈھونڈتا ہے تو ڈھونڈا کرے کوئی

ہاں ٹھیک ہے میں اپنی اَنا کا مریض ہوں
آخر ..میرے .. مزاج میں کیوں دخل دے کوئی

یہ بهی ٹائپو ہے شاید .
 
Top