کاشفی
محفلین
تعارف شاعر: پروفیسر شہریار - اصل نام کُنور اخلاق محمد خان۔
جون 1936 کو آنولہ ، ضلع بریلی ، اُتر پردیش میں پیدا ہُوئے۔
ابتدائی تعلیم ہردوئی میں حاصل کی۔ 1948 میں علی گڑھ آئے ۔
1961 میں اردو میں ایم اے کیا۔
1966 میں لیکچرر ہوئے۔
1996 میں پروفیسر اور صدر اردو کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے۔
بشکریہ: نادر خان سَرگِروہ ، مکہ مکرمہ
جون 1936 کو آنولہ ، ضلع بریلی ، اُتر پردیش میں پیدا ہُوئے۔
ابتدائی تعلیم ہردوئی میں حاصل کی۔ 1948 میں علی گڑھ آئے ۔
1961 میں اردو میں ایم اے کیا۔
1966 میں لیکچرر ہوئے۔
1996 میں پروفیسر اور صدر اردو کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے۔
سینے میں جلن آنکھوں میں طوفان سا کیوں ہے
اِس شہر میں ہر شخص پریشان سا کیوں ہے
دِل ہے تو دھَڑکنے کا بہانہ کوئی ڈھونڈے
پتھر کی طرح بے حِس و بے جان سا کیوں ہے
!تنہائی کی یہ کون سی منزل ہے رفیقو
تا حدِ نظر ایک بیابان سا کیوں ہے
ہم نے تو کوئی بات نکالی نہیں غم کی
وہ زُود پشیمان ، پشیمان سا کیوں ہے
کیا کوئی نئی بات نظر آتی ہے ہم میں
آئینہ ہمیں دیکھ کے حیران سا کیوں ہے
اِس شہر میں ہر شخص پریشان سا کیوں ہے
دِل ہے تو دھَڑکنے کا بہانہ کوئی ڈھونڈے
پتھر کی طرح بے حِس و بے جان سا کیوں ہے
!تنہائی کی یہ کون سی منزل ہے رفیقو
تا حدِ نظر ایک بیابان سا کیوں ہے
ہم نے تو کوئی بات نکالی نہیں غم کی
وہ زُود پشیمان ، پشیمان سا کیوں ہے
کیا کوئی نئی بات نظر آتی ہے ہم میں
آئینہ ہمیں دیکھ کے حیران سا کیوں ہے
بشکریہ: نادر خان سَرگِروہ ، مکہ مکرمہ