سیّد انصر :::: یہی تو لائے تھے اُکسا کے زہر نوشی پر

طارق شاہ

محفلین
غزلِ
سیّد انصر

یہی تو لائے تھے اُکسا کے زہر نوشی پر
جو آج نوحہ کناں ہیں مِری خموشی پر

غمِ جفائے حریفاں کے ساتھ ساتھ مُجھے
بہت خوشی ہُوئی یاروں کی چشم پوشی پر

مِری زمین پہ وہ دَور آنے والا ہے
سوال اُٹھیں گے شہیدوں کی سرفروشی پر

بَلا کو نعمتِ پروردِگار جانتے ہیں
ہمیں ملوُل نہ پاؤ گے رنج کوشی پر

بَلا سے اُن کی، گزُارہ غریب لوگوں کا
پسر فروشی پہ ہو یا بدن فروشی پر

وہی اُٹھے ہیں مِرا اِنتقام لینے کو
جنہیں غرور تھا قاتل کی گرم جوشی پر

دُعائے عمرِ خضر کی اُمید اُن سے ہے !
مدار جن کا ہے انصر کفن فروشی پر

سیّد انصر
 
آخری تدوین:

نیرنگ خیال

لائبریرین
غمِ جفائے حریفاں کے ساتھ ساتھ مُجھے
بہت خوشی ہُوئی یاروں کی چشم پوشی پر

مِری زمین پہ وہ دَور آنے والا ہے
سوال اُٹھیں گے شہیدوں کی سرفروشی پر

واہ کیا خوب انتخاب ہے شاہ صاحب۔۔۔ بہت اعلیٰ
 
Top