سلیمان جاذب
محفلین
جناب یہ غزل سیکنڈ ائیر میں کہی تھی کل پرانے پیپرز کی ادلا بدلی میں سامنے آ گئ سوچا آپ سے شئیر کئے دیتے ہیں
کالج میں عرض کیا تھا اب لکھ رہا ہوں
دل کو بہت ستائے تری آرزو صنم
شام و سحر جلائے تری آرزو صنم
رہتا ہوں جان جاناں میں تیرے خیال میں
بسمل مجھے بنائے تری آرزو صنم
صورت ملن کی تجھ سے نہ کوئی دکھائی دے
سپنے مگر دکھائے تری آرزو صنم
تیری جدائی میں ہے کٹھن سی یہ زندگی
کانٹوں پہ لا بٹھائے تری آرزو صنم
پت جھڑ کی رت میں ہے دل جاذب کی آرزو
فصل بہار لائے تری آرزو صنم
ِکالج میں عرض کیا تھا اب لکھ رہا ہوں
دل کو بہت ستائے تری آرزو صنم
شام و سحر جلائے تری آرزو صنم
رہتا ہوں جان جاناں میں تیرے خیال میں
بسمل مجھے بنائے تری آرزو صنم
صورت ملن کی تجھ سے نہ کوئی دکھائی دے
سپنے مگر دکھائے تری آرزو صنم
تیری جدائی میں ہے کٹھن سی یہ زندگی
کانٹوں پہ لا بٹھائے تری آرزو صنم
پت جھڑ کی رت میں ہے دل جاذب کی آرزو
فصل بہار لائے تری آرزو صنم