سیکیورٹی فورسز کی خیبرایجنسی میں بمباری ، 23شدت پسندمارے گئے

سیکیورٹی فورسز کی خیبرایجنسی میں بمباری ، 23شدت پسندمارے گئے
24 اپریل 2014 (09:59)
news-1398316416-1358.jpg

پشاور، میرانشاہ(مانیٹرنگ ڈیسک) خیبر ایجنسی کے مختلف علاقوں میں جیٹ طیاروں کی شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر کاروائی کے نتیجے میں 23شدت پسندہلاک اور ایک درجن سے زائد زخمی ہوگئے ہیں ۔ سرکاری ذرائع کے مطابق جیٹ طیاروں کی کاروائی باڑہ اور وادی تیراہ میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کی مصدقہ اطلاعات پرجمعرات کی صبح سویرے کی گئی ۔ذرائع کے مطابق خیبر ایجنسی میں چار سدہ میں پولیس اہلکاروں کو جاں بحق کرنے والے اور ایف آر پشاور میں سکیورٹی آفیشلز کو مارنے والے شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ جیٹ طیاروں کی کاروائی میں شدت پسندوں کے 9 ٹھکانے بھی تباہ ہوگئے۔
http://www.dailypakistan.com.pk/khyber/24-Apr-2014/95999
 
اس وقت پاکستا ن ایک انتہائی تشویسناک صورتحال سے دوچار ہے۔طالبانی دہشتگردوں اور ان کے ساتھیوں نے ہمارے پیارے پاکستان کو جہنم بنا دیا ہے،50 ہزار کے قریب معصوم اور بے گناہ لوگ اپنی جان سے گئے،پاکستان کی اقتصادیات آخری ہچکیاں لے رہی ہے اور داخلی امن و امان کی صورتحال دگرگوں ہے۔ مذہبی انتہا پسندی عروج پر ہے۔فرقہ ورانہ قتل و غارت گری کا ایک بازار گرم ہے اور کو ئی اس کو لگام دینے والا نہ ہے۔خدا اور اس کے رسول کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے بے گناہوں اور معصوم بچوں،مردوں اور عورتوں کا خون بے دریغ اور ناحق بہایا جا رہا ہےاور وہ بھی اسلام نافذ کرنے کے نام پر۔ سکولوں ،مساجد اور امام بارگاہوں کو تباہ کیا جا رہا ہے اور افواج پاکستا ن اور پولیس اور تھانوں پر حملے کئے جا رہے ہیں۔ طالبان ،لشکر جھنگوی اور القائدہ ملکر پاکستان بھر میں دہشت گردی کی کاروائیاں کر ہے ہیں.

اسلام میں ایک بے گناہ فرد کا قتل ، پوری انسانیت کا قتل ہوتا ہے.معصوم شہریوں، عورتوں اور بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، بم دہماکے کرنا،خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا دہشتگردی ہے ،جہاد نہ ہے،جہاد تو اللہ کی راہ میں ،اللہ تعالی کی خشنودی کے لئےکیا جاتا ہے۔۔ بچے قیامت کے روز سوال کریں گے کہ انہیں ناحق کس جرم کی پاداش مین قتل کیا گیا؟

جہاد کا فیصلہ افراد نہیں کر سکتے،یہ صرف قانونی حکومت کر تی ہےلہذا طالبان اور لشکر جھنگوی ، دوسری دہشت گر جماعتوں کا نام نہاد جہاد ،بغاوت کے زمرہ میں آتا ہے۔ جنگ میں طاقت کااستعمال ان لوگوں تک محدود ہونا چاہیے جو میدانِ جنگ میں جنگی کارروائیوں میں حصہ لے رہے ہوں۔ عورتوں اور بچوں کا قتل اسلامی تعلیمات کے مطابق حالت جنگ میں بھی جائز نہ ہے۔اور نہ ہی عورتوں اور بچوں کو جنگ کا ایندھن بنایا جا سکتا ہے.بے گناہ لوگوں کا قتل فسادفی الارض اور اسلامی ریاست کیخلاف مسلح جدوجہد حرام ہے۔ اِنتہاپسندوں کی سرکشی اسلام اورپاکستان سے کھلی بغاوت ہے اور حکومت باغیوں کے خلاف کاروائی میں حق بجانب ہے.

..........................................................................................

صوبہ خیبر پختونخوا میں حملے

http://awazepakistan.wordpress.com
 
Top