یاسر شاہ
محفلین
سی ویو (sea view ) -----ایک نظم
کتنے گہرے پانی سے اٹھ کر موج اک ساحل پر آئی ہے
کتنی امنگیں، کتنی ترنگیں، کیا کیا خواب سجا لائی ہے
قسمت اس کی پھوٹ گئی ،جا اک پتھر سے ٹکرائی ہے
ہل نہ سکا گو پتھر لیکن موج کی قسمت پسپائی ہے
ہارے ہوئے قدموں سے چل کر پھر ساگر کو لوٹ آئی ہے
جی ہی جی میں شرمندہ ہے، اپنے کیے پر پچھتائی ہے
جس جس نے دیکھا یہ تماشہ آنکھ اس کی بھر بھر آئی ہے
پتھر ظالم ٹھہرا ہے اور موج بچاری کہلائی ہے
ایک حقیقت مخفی لیکن دیدۂ بینا نے پائی ہے
لہر تو پھر پتھر ڈھونڈے گی لہر تو آخر ہرجائی ہے
بیچارہ تو سنگ ہے جس نے بیکار اک ٹھوکر کھائی ہے
یکجائی ہے لیکن اس پر اب پھسلن ہے چکنائی ہے
کتنے گہرے پانی سے اٹھ کر موج اک ساحل پر آئی ہے
کتنی امنگیں، کتنی ترنگیں، کیا کیا خواب سجا لائی ہے
قسمت اس کی پھوٹ گئی ،جا اک پتھر سے ٹکرائی ہے
ہل نہ سکا گو پتھر لیکن موج کی قسمت پسپائی ہے
ہارے ہوئے قدموں سے چل کر پھر ساگر کو لوٹ آئی ہے
جی ہی جی میں شرمندہ ہے، اپنے کیے پر پچھتائی ہے
جس جس نے دیکھا یہ تماشہ آنکھ اس کی بھر بھر آئی ہے
پتھر ظالم ٹھہرا ہے اور موج بچاری کہلائی ہے
ایک حقیقت مخفی لیکن دیدۂ بینا نے پائی ہے
لہر تو پھر پتھر ڈھونڈے گی لہر تو آخر ہرجائی ہے
بیچارہ تو سنگ ہے جس نے بیکار اک ٹھوکر کھائی ہے
یکجائی ہے لیکن اس پر اب پھسلن ہے چکنائی ہے