حسان خان
لائبریرین
'شاخسی واخسی' آذربائجانی ترکوں کی قدیم ترین مخصوص عزائی رسم میں سے ہے، جو آذربائجان کے علاوہ کہیں اجرا نہیں ہوتی۔ کہا جا سکتا ہے جب ماہِ محرم میں دیگر نقاطِ زمین شب کی خاموشی و سکوت میں چلے جاتے ہیں، تب پورے آذربائجان میں صدائے شاخسی - واخسی بلند ہو رہی ہوتی ہے، جو در حقیقت 'شاہ حسین - وائے حسین' کی تحریف شدہ ہے۔
عزاداری کی اس نوع میں پیر و جواں اور بچے شانہ بہ شانہ سڑکوں پر طویل صفیں بنا کر کھڑے ہو جاتے ہیں۔ دستے کا ایک فرد بلند آواز میں اور رجز کے جنگی انداز میں مذہبی اشعار اور نوحے پڑھتا ہے اور لوگ مقامی بولی میں 'شاخسی واخسی' کہتے ہوئے جواب دیتے ہیں۔
ان دستوں میں ترنم برقرار رکھنے کے لیے طبلوں اور دفوں کا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، صفوں میں کھڑے لوگ بڑی لکڑیوں کو تلوار کی طرح ایک ساتھ رجز کے انداز میں اوپر نیچے حرکت دیتے ہیں اور اس سے ان کا علامتی مقصد امام حسین کے ہمراہ جنگ میں اپنی آمادگی ظاہر کرنا ہوتا ہے۔
دل ریش اردبیلی، صراف تبریزی، اور محمد فضولی بغدادی وغیرہ جیسے کئی مشہور ترکی گو شعراء کے نوحے ان مراسم میں وردِ زباں ہیں۔
اس رسم کو 'شاہ حسین گویاں' کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔
مندرجہ ذیل تصاویر میں اس رسم کو آذربائجان کے سب سے بڑے شہر تبریز میں روایتی جذبے کے ساتھ اجرا ہوتے دیکھا جا سکتا ہے؛
عزاداری کی اس نوع میں پیر و جواں اور بچے شانہ بہ شانہ سڑکوں پر طویل صفیں بنا کر کھڑے ہو جاتے ہیں۔ دستے کا ایک فرد بلند آواز میں اور رجز کے جنگی انداز میں مذہبی اشعار اور نوحے پڑھتا ہے اور لوگ مقامی بولی میں 'شاخسی واخسی' کہتے ہوئے جواب دیتے ہیں۔
ان دستوں میں ترنم برقرار رکھنے کے لیے طبلوں اور دفوں کا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، صفوں میں کھڑے لوگ بڑی لکڑیوں کو تلوار کی طرح ایک ساتھ رجز کے انداز میں اوپر نیچے حرکت دیتے ہیں اور اس سے ان کا علامتی مقصد امام حسین کے ہمراہ جنگ میں اپنی آمادگی ظاہر کرنا ہوتا ہے۔
دل ریش اردبیلی، صراف تبریزی، اور محمد فضولی بغدادی وغیرہ جیسے کئی مشہور ترکی گو شعراء کے نوحے ان مراسم میں وردِ زباں ہیں۔
اس رسم کو 'شاہ حسین گویاں' کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔
مندرجہ ذیل تصاویر میں اس رسم کو آذربائجان کے سب سے بڑے شہر تبریز میں روایتی جذبے کے ساتھ اجرا ہوتے دیکھا جا سکتا ہے؛
آخری تدوین: