فرخ منظور
لائبریرین
شاعری سچ بولتی ہے
لاکھ پردوں میں رہوں بھید مرے کھولتی ہے
شاعری سچ بولتی ہے
میں نے دیکھا ہے کہ جب میری زباں ڈولتی ہے
شاعری سچ بولتی ہے
تیرا اصرار کہ چاہت مری بیتاب نہ ہو
واقف اس غم سے مرا حلقۂ احباب نہ ہو
تو مجھے ضبط کے صحراؤں میں کیوں رولتی ہے
شاعری سچ بولتی ہے
یہ بھی کیا بات کہ چھپ چھپ کے تجھے پیار کروں
گر کوئی پوچھ ہی بیٹھے تو میں انکار کروں
جب کسی بات کو دنیا کی نظر تولتی ہے
شاعری سچ بولتی ہے
میں نے اس فکر میں کاٹیں کئی راتیں کئی دن
میرے شعروں میں ترا نام نہ آے لیکن
جب تیری سانس میری سانس میں رس گھولتی ہے
شاعری سچ بولتی ہے
تیرے جلووں کا ہے پر تو میری اک ایک غزل
تو میرے جسم کا سایا ہے تو کترا کے نہ چل
پردہ داری تو خود اپنا ہی بھرم کھولتی ہے
شاعری سچ بولتی ہے
(قتیل شفائی)
لاکھ پردوں میں رہوں بھید مرے کھولتی ہے
شاعری سچ بولتی ہے
میں نے دیکھا ہے کہ جب میری زباں ڈولتی ہے
شاعری سچ بولتی ہے
تیرا اصرار کہ چاہت مری بیتاب نہ ہو
واقف اس غم سے مرا حلقۂ احباب نہ ہو
تو مجھے ضبط کے صحراؤں میں کیوں رولتی ہے
شاعری سچ بولتی ہے
یہ بھی کیا بات کہ چھپ چھپ کے تجھے پیار کروں
گر کوئی پوچھ ہی بیٹھے تو میں انکار کروں
جب کسی بات کو دنیا کی نظر تولتی ہے
شاعری سچ بولتی ہے
میں نے اس فکر میں کاٹیں کئی راتیں کئی دن
میرے شعروں میں ترا نام نہ آے لیکن
جب تیری سانس میری سانس میں رس گھولتی ہے
شاعری سچ بولتی ہے
تیرے جلووں کا ہے پر تو میری اک ایک غزل
تو میرے جسم کا سایا ہے تو کترا کے نہ چل
پردہ داری تو خود اپنا ہی بھرم کھولتی ہے
شاعری سچ بولتی ہے
(قتیل شفائی)