محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
تمام قسطیں یہاں ملاحظہ فرمائیں۔
آٹھویں قسط:
محترم قارئینِ کرام…!
بل کہ محترم شعرائے عظام…! (ظاہر ہے جب ’’فعولن‘‘ اور ’’فاعلن‘‘ سیکھ لیا تو شاعر بن ہی گئے… کیوں کہ ’’فعولن‘‘ اور ’’فاعلن‘‘ کے علاوہ شاعری میں ہے کیا؟… کچھ بھی تو نہیں۔)
اگر آپ ایسا سوچنے لگے ہیں تو ہم نہ یہ کہیں گے کہ آپ بالکل غلط سوچ رہے ہیں اور نہ یہ کہیں گے کہ آپ مکمل طور پر ٹھیک سوچ رہے ہیں، کیوں کہ ابھی آپ نیم شاعر بننے کے قریب ہیں، لہٰذا آپ کا یہ سوچنا کہ شاعری میں ’’فعولن‘‘ اور ’’فاعلن‘‘ کے علاوہ اور کچھ نہیں، یہ ایک نیم شاعر کی سوچ ہے۔
اب ہم آپ کو حقیقت بتائے دیتے ہیں کہ شاعری صرف ’’فعولن‘‘ اور ’’فاعلن‘‘ کا نام نہیں، بل کہ یہ دونوں تو محض پانچ حرفی دو رکن ہیں، ان کے علاوہ چھ حرفی اور سات حرفی ارکان کا سیکھنا ابھی باقی ہے، پھر ارکان سے مل کر ’’بحور‘‘ بنتی ہیں اور بحور کے جاننے کو ’’علم عروض‘‘ کہتے ہیں۔
ع فعولن کے آگے عروض اور بھی ہیں
البتہ ’’فعولن‘‘ اور ’’فاعلن‘‘ کے علاوہ دوسرے ارکان بتانے اور ان کی مشق کروانے سے پہلے ضروری معلوم ہوتا ہے کہ پہلے ’’فعولن‘‘ اور ’’فاعلن‘‘ میں مزید پختگی حاصل کرلی جائے۔
گھبرائیے نہیں… ہم آپ سے ’’فعولن‘‘ اور ’’فاعلن‘‘ کی مزید مثالیں بنانے کو نہیں کہیں گے… وہ ماشاء اللہ آپ پہلے ہی سو سو بناکر اپنے ’’شوقِ شاعری‘‘ کا ہمیں یقین دلا چکے ہیں۔
بل کہ اب ہم ذرا ترقی کرتے ہوئے بجائے ایک فعولن یا فاعلن کے دو فعولن اور دو فاعلن کی مثالیں بنائیں گے، یعنی ایسے الفاظ بنائیں گے جن کا وزن ’’فعولن فعولن‘‘یا ’’فاعلن فاعلن‘‘ ہو۔
’’فعولن فعولن‘‘ کی مثالیں:
’’خدا ایک ہی ہے… محمد نبی ہیں… تمھاری دعائیں… تمنا ہے دل کی… ہے گرمی کا موسم… یہ آموں کی پیٹی… بھلی لگ رہی ہے۔‘‘
ان تمام مثالوں میں سے ہر ایک میں خوب غور کریں، ان سب کی تقطیع ’’فعولن فعولن‘‘ کے وزن پر ہوگی۔
سب سے پہلی مثال ’’خدا ایک ہی ہے‘‘ کی تقطیع اس طرح ہوگی:
خدا اے = فعولن
ک ہی ہے = فعولن
یہ بات ایک بار پھر بتائے دیتے ہیں کہ دو چشمی ہا(ھ) اور نون غنہ(ں) کو وزن میں شمار نہیں کیا جاتا، جب کہ حروفِ علت (الف، و ، ی) اورحرفِ ’’ہ‘‘ کو وزن میں شمار کرنے یا نہ کرنے کا شاعر کو اختیار ہوتا ہے۔
مثال کے طور پر ’’تمنا ہے دل کی‘‘ اس مثال میں ’’ہے‘‘ کی ’’ے‘‘ کو شمار نہ کیا جائے گا، لہٰذا اس کا وزن یوں بنے گا:
تمنا =فعولن
ہِ دل کی= فعولن
’’فاعلن فاعلن‘‘ کی مثالیں:
’’اے خدا کر عطا… مصطفی ہیں نبی… سلسلہ خوب ہے… آم کا جوس پی… آم کی پیٹیاں …ماں کی خدمت کرو… سب کی عزت کرو۔‘‘
ان تمام مثالوں میں سے ہر ایک کی تقطیع ’’فاعلن فاعلن‘‘ کے وزن پر ہوگی۔
سب سے پہلی مثال ’’اے خدا کر عطا‘‘ کی تقطیع یوں ہوگی:
اے خدا=فاعلن
کر عطا = فاعلن
کام:
1۔ ’’فعولن فعولن‘‘ کے وزن پر بیس مثالیں لکھیں۔
2۔ ’’فاعلن فاعلن‘‘ کے وزن پر بیس مثالیں لکھیں۔
3۔ علامہ اقبال کی نظموں کا مطالعہ کریں اور جو نظم آپ کو سب سے زیادہ پسند آئے وہ لکھ کر بتائیں کہ آپ کو وہ نظم سب سے زیادہ کیوں پسند آئی؟
الحمدللہ بندۂ ناچیز کی کتاب "آؤ ، شاعری سیکھیں" کتابی شکل میں شائع ہوگئی ہے۔
اگلی قسط
آٹھویں قسط:
محترم قارئینِ کرام…!
بل کہ محترم شعرائے عظام…! (ظاہر ہے جب ’’فعولن‘‘ اور ’’فاعلن‘‘ سیکھ لیا تو شاعر بن ہی گئے… کیوں کہ ’’فعولن‘‘ اور ’’فاعلن‘‘ کے علاوہ شاعری میں ہے کیا؟… کچھ بھی تو نہیں۔)
اگر آپ ایسا سوچنے لگے ہیں تو ہم نہ یہ کہیں گے کہ آپ بالکل غلط سوچ رہے ہیں اور نہ یہ کہیں گے کہ آپ مکمل طور پر ٹھیک سوچ رہے ہیں، کیوں کہ ابھی آپ نیم شاعر بننے کے قریب ہیں، لہٰذا آپ کا یہ سوچنا کہ شاعری میں ’’فعولن‘‘ اور ’’فاعلن‘‘ کے علاوہ اور کچھ نہیں، یہ ایک نیم شاعر کی سوچ ہے۔
اب ہم آپ کو حقیقت بتائے دیتے ہیں کہ شاعری صرف ’’فعولن‘‘ اور ’’فاعلن‘‘ کا نام نہیں، بل کہ یہ دونوں تو محض پانچ حرفی دو رکن ہیں، ان کے علاوہ چھ حرفی اور سات حرفی ارکان کا سیکھنا ابھی باقی ہے، پھر ارکان سے مل کر ’’بحور‘‘ بنتی ہیں اور بحور کے جاننے کو ’’علم عروض‘‘ کہتے ہیں۔
ع فعولن کے آگے عروض اور بھی ہیں
البتہ ’’فعولن‘‘ اور ’’فاعلن‘‘ کے علاوہ دوسرے ارکان بتانے اور ان کی مشق کروانے سے پہلے ضروری معلوم ہوتا ہے کہ پہلے ’’فعولن‘‘ اور ’’فاعلن‘‘ میں مزید پختگی حاصل کرلی جائے۔
گھبرائیے نہیں… ہم آپ سے ’’فعولن‘‘ اور ’’فاعلن‘‘ کی مزید مثالیں بنانے کو نہیں کہیں گے… وہ ماشاء اللہ آپ پہلے ہی سو سو بناکر اپنے ’’شوقِ شاعری‘‘ کا ہمیں یقین دلا چکے ہیں۔
بل کہ اب ہم ذرا ترقی کرتے ہوئے بجائے ایک فعولن یا فاعلن کے دو فعولن اور دو فاعلن کی مثالیں بنائیں گے، یعنی ایسے الفاظ بنائیں گے جن کا وزن ’’فعولن فعولن‘‘یا ’’فاعلن فاعلن‘‘ ہو۔
’’فعولن فعولن‘‘ کی مثالیں:
’’خدا ایک ہی ہے… محمد نبی ہیں… تمھاری دعائیں… تمنا ہے دل کی… ہے گرمی کا موسم… یہ آموں کی پیٹی… بھلی لگ رہی ہے۔‘‘
ان تمام مثالوں میں سے ہر ایک میں خوب غور کریں، ان سب کی تقطیع ’’فعولن فعولن‘‘ کے وزن پر ہوگی۔
سب سے پہلی مثال ’’خدا ایک ہی ہے‘‘ کی تقطیع اس طرح ہوگی:
خدا اے = فعولن
ک ہی ہے = فعولن
یہ بات ایک بار پھر بتائے دیتے ہیں کہ دو چشمی ہا(ھ) اور نون غنہ(ں) کو وزن میں شمار نہیں کیا جاتا، جب کہ حروفِ علت (الف، و ، ی) اورحرفِ ’’ہ‘‘ کو وزن میں شمار کرنے یا نہ کرنے کا شاعر کو اختیار ہوتا ہے۔
مثال کے طور پر ’’تمنا ہے دل کی‘‘ اس مثال میں ’’ہے‘‘ کی ’’ے‘‘ کو شمار نہ کیا جائے گا، لہٰذا اس کا وزن یوں بنے گا:
تمنا =فعولن
ہِ دل کی= فعولن
’’فاعلن فاعلن‘‘ کی مثالیں:
’’اے خدا کر عطا… مصطفی ہیں نبی… سلسلہ خوب ہے… آم کا جوس پی… آم کی پیٹیاں …ماں کی خدمت کرو… سب کی عزت کرو۔‘‘
ان تمام مثالوں میں سے ہر ایک کی تقطیع ’’فاعلن فاعلن‘‘ کے وزن پر ہوگی۔
سب سے پہلی مثال ’’اے خدا کر عطا‘‘ کی تقطیع یوں ہوگی:
اے خدا=فاعلن
کر عطا = فاعلن
کام:
1۔ ’’فعولن فعولن‘‘ کے وزن پر بیس مثالیں لکھیں۔
2۔ ’’فاعلن فاعلن‘‘ کے وزن پر بیس مثالیں لکھیں۔
3۔ علامہ اقبال کی نظموں کا مطالعہ کریں اور جو نظم آپ کو سب سے زیادہ پسند آئے وہ لکھ کر بتائیں کہ آپ کو وہ نظم سب سے زیادہ کیوں پسند آئی؟
الحمدللہ بندۂ ناچیز کی کتاب "آؤ ، شاعری سیکھیں" کتابی شکل میں شائع ہوگئی ہے۔
اگلی قسط
آخری تدوین: