شاعری سیکھیں (دسویں قسط) ۔ بحرِ متدارک

تمام قسطیں یہاں ملاحظہ فرمائیں۔

دسویں قسط:
محترم قارئین!
پچھلی قسط میں ہم نے ’’فعولن فعولن فعولن فعولن‘‘ کے وزن پر جملے بنانے کی مشق کی اور اسے مختلف انداز سے سیکھا ہے، اب اس قسط میں ہم ان شاء اللہ تعالیٰ ’’فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن‘‘ کے وزن پر جملے بنانے کی مشق کریں گے۔

اس کے لیے سب سے پہلے ہم فاعلن کے وزن پر الفاظ جمع کرلیتے ہیں:
مصطفی… رُشد کی… بہتریں… شمع ہیں… مجتبیٰ… ہیں مِرے… دین کے… رہنما… ختم اب… گرمیوں… کی ہوئیں… چھٹیاں…مدرسے… جائیں گے… روز اب… آپ ہم

اب انھیں باہم جوڑ لیتے ہیں:
(۱) مصطفی رُشد کی بہتریں شمع ہیں
(۲) مجتبیٰ ہیں مرے دین کے رہنما
(۳) ختم اب گرمیوں کی ہوئیں چھٹیاں
(۴) مدرسے جائیں گے روز اب آپ ہم

یہ تو تھا بہت آسان انداز میں موزوں جملے بنانا، اب اسی وزن پر ان دو جملوں میں غور کریں:
(۵)وہ ہیں بدرالدجٰی، وہ ہیں شمس الضحیٰ
(۶)وہ سراپا ہدایت ہمارے لیے
ان جملوں کی ’’فاعلن‘‘ کے وزن پر تقطیع یوں ہوگی:
وہ ہِ بد… رُد دُجٰی… وہ ہِ شم… سُض ضُحٰی…
وہ سرا… پاہدا… یت ہما… رے لیے

شروع کی چار مثالوں میں ہر فاعلن کی جگہ ایک مکمل لفظ ہے، مگر پانچویں اور چھٹے جملے میں ہر فاعلن کی جگہ جو لفظ آرہا ہے وہ مکمل نہیں ہے، بل کہ ان میں الفاظ ٹوٹ رہے ہیں۔ دونوں طرح کی مثالیں دینے کا مقصد یہ ہے کہ آپ کے ذہن میں یہ بات بیٹھ جائے کہ ’’فاعلن‘‘ یا ’’فعولن‘‘ کی جگہ پورا لفظ آنا ضروری نہیں۔

اب سوال یہ ہے کہ آپ میں یہ مہارت کیسے پیدا ہو کہ آپ بھی ’’فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن‘‘ کے وزن پر جملے بنانے پر قادر ہوجائیں؟
اس کے لیے ہم ایک آسان طریقہ پیش کرتے ہیں:
ان چار لفظوں کو زیرِ لب کئی بار دہرائیں:۔۔۔ ۔۔۔’’کھٹکھٹا… کھٹکھٹا… کھٹکھٹا… کھٹکھٹا ‘‘
پھر ان چار لفظوں کو بار بار دہرائیں:۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ’’رب کا در… کھٹکھٹا… رب کا… در کھٹکھٹا‘‘
پھر ان چار لفظوں کو کچھ دیر تک دہرائیں:۔۔۔ ۔۔۔ ’’سب ملے… گا تجھے… رب کا در… کھٹکھٹا‘‘
اب انھی لفظوں کو آگے پیچھے کرکے دہرائیں:۔۔۔ ۔۔ ’’رب کا در… کھٹکھٹا… سب ملے… گا تجھے‘‘

امید ہے اب کچھ آسان لگ رہا ہوگا، اب خود سے کوئی جملہ اس وزن پر بنانے کی کوشش کریں، اگر کام یابی ہو تو بہت مبارک! ورنہ اوپر دیے گئے نسخے پر پھر عمل کریں۔

ایک اور بات یہ ذہن نشین کرلیں کہ اب آپ کی شاعری کا وہ مرحلہ آگیا ہے جو کافی وقت مانگتا ہے، لہٰذا چلتے پھرتے ان باتوں کو سوچنا اور ان اوزان کی مشق کرنا، ’’فعولن‘‘ اور ’’فاعلن‘‘ کے وزن پر الفاظ اور جملے سوچنا آپ کے لیے بہت مفید ثابت ہوگا۔ شرط صرف محنت ہے، مسلسل محنت۔

کام:
یہاں اساتذہ شعراء کا کلام ہے اسے مستقل اپنے مطالعے میں رکھیں۔
2۔ ’’فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن‘‘ اس وزن کے مطابق کم از کم بیس جملے لکھیں۔
3۔ ان چار جملوں میں غور کریں:
٭ختم ہونے لگی ہیں مِری چھٹیاں ٭یہ شمارہ ہے اک علم کا آسماں
٭چاند، سورج، ستاروں کی ہے کہکشاں ٭بادلوں میں چمکنے لگیں بجلیاں
ان چاروں جملوں میں دو باتیں مشترک ہیں: ۱۔ چاروں ’’فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن‘‘کے وزن پر ہیں۔ ۲۔ چاروں میں ’’چھٹیاں‘‘، ’’آسماں‘‘، ’’کہکشاں‘‘ اور ’’بجلیاں‘‘ قوافی ہیں۔ البتہ چاروں جملے مطلب اور معنی کے لحاظ سے الگ الگ ہیں، آپ بھی ایسے کم از کم پانچ جملے بنائیں، جو ’’فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن‘‘کے وزن پر ہوں اور ان کا کوئی قافیہ بھی ہو۔

اس سلسلے کی نویں قسط کے جوابات کی کچھ غلطیوں کی نشان دہی:
٭لفظ مدرسہ ’’فاعلن‘‘ نہیں، بل کہ ’’فعولن‘‘ ہے۔
٭لفظ ’’شہر‘‘، ’’عِلْم‘‘ اور ’’رحم‘‘ کا وزن فاع(۱۲) ہے یعنی ہجائے بلند+ہجائے کوتاہ۔
٭لفظ پیارا ’’فعولن‘‘ نہیں، بل کہ ’’فعلن‘‘ ہے۔
٭لفظ ’’مزہ‘‘ کو ’’مزا‘‘ لکھنا غلط ہے۔
٭ لفظ’’کیا‘‘ دو معنی میں استعمال ہوتا ہے، ایک سوال کے لیے، اس لحاظ سے یہ ایک ہجائے بلند ہے اور دوسرا کرنا سے ماضی کے لیے، اس لحاظ سے یہ ’’فعو‘‘(۲۱) ہے، یعنی ہجائے کوتاہ+ ہجائے بلند۔
٭لفظ ’’طرف‘‘ میں ’’ر‘‘ پر زبر ہے۔
٭لفظ بزرگ فعول ہے نہ کہ فعلن، یعنی ’’ب‘‘ اور ’’ز‘‘ دونوں پر پیش ہے اور ’’ر‘‘ اور ’’گ‘‘ دونوں ساکن ہیں۔
٭لفظ ’’فرمایا‘‘ کا آخر کا الف گرانا ٹھیک نہیں۔
٭لفظ ’’مال‘‘ کا الف گرانا بھی درست نہیں۔
٭لفظ چنبیلی ’’فعولن‘‘ نہیں، بل کہ ’’مفعولن‘‘ ہے۔
٭لفظ ’’عمر‘‘(زندگی) فاع(۱۲) ہے اور حضرت عمررضی اللہ عنہ کا نام ’’عمر‘‘ فعو(۲۱) ہے۔
٭لفظ ’’کیوں‘‘ ایک ہجائے بلند(۲) ہے۔

الحمدللہ بندۂ ناچیز کی کتاب "آؤ ، شاعری سیکھیں" کتابی شکل میں شائع ہوگئی ہے۔

اگلی قسط
 
آخری تدوین:

ساقی۔

محفلین
محمد اسامہ سَرسَری بھائی اس سبق کی مشق حاضر ہے۔​
  1. ہو سکے تو مرا کام کردو ابھی
  2. جام خالی ہے تو جام بھر دو ابھی
  3. چل سکو تو چلو تم ملا کر قدم
  4. ساتھ رہنا مرے پل بہ پل دم بہ دم
  5. راستہ ہے کٹھن دورمنزل ابھی
  6. فکر کی بات کیا ،ہے اگر پختہ من
  7. آخری ہے مرا کام یہ آج کا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ان دونوں کو اصلاح کے لیے پیش کر دوں موضوع بنا کر؟

اک خدا کے سوا ،چھوڑ دے سب کو تو
دل میں جو بت ترے، توڑ دے سب کو تو


سب کے تو کام آ، سب کا تو کام کر
چن لے سیدھی تو رہ،موڑ دے سب کو تو


دل دکھانا کسی کا بری بات ہے
دل جو ٹوٹے ملیں، جوڑ دے سب کو تو


اک خدا ہی عبادت کے لائق ہے بس
اور جھوٹے ہیں سب ،چھوڑ دے سب کو تو


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زندگی چھوڑ دے ، یوں تماشا نہ کر
غم ہیں پہلے بہت، اور منشا نہ کر

دے خوشی کی خبر ، تو مجھے بھی کبھی
میں پریشان ہوں اور پریشاں نہ کر

راز کو راز رکھ، دے دغا نہ مجھے
ہیں بہت قیمتی ان کو افشا نہ کر

میں ستم کے ہوں قابل اگر ہم نشیں
دے سزا تو مجھے، مجھ کو بخشا نہ کر

تو جہاں بھی رہے میں ترے ساتھ ہوں
مجھ کو لے کے تو چل ایسے حاشا نہ کر
 
محمد اسامہ سَرسَری بھائی اس سبق کی مشق حاضر ہے۔​
  1. ہو سکے تو مرا کام کردو ابھی
  2. جام خالی ہے تو جام بھر دو ابھی
  3. چل سکو تو چلو تم ملا کر قدم
  4. ساتھ رہنا مرے پل بہ پل دم بہ دم
  5. راستہ ہے کٹھن دورمنزل ابھی
  6. فکر کی بات کیا ،ہے اگر پختہ من
  7. آخری ہے مرا کام یہ آج کا
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
ان دونوں کو اصلاح کے لیے پیش کر دوں موضوع بنا کر؟

اک خدا کے سوا ،چھوڑ دے سب کو تو
دل میں جو بت ترے، توڑ دے سب کو تو


سب کے تو کام آ، سب کا تو کام کر
چن لے سیدھی تو رہ،موڑ دے سب کو تو


دل دکھانا کسی کا بری بات ہے
دل جو ٹوٹے ملیں، جوڑ دے سب کو تو


اک خدا ہی عبادت کے لائق ہے بس
اور جھوٹے ہیں سب ،چھوڑ دے سب کو تو


۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
زندگی چھوڑ دے ، یوں تماشا نہ کر
غم ہیں پہلے بہت، اور منشا نہ کر

دے خوشی کی خبر ، تو مجھے بھی کبھی
میں پریشان ہوں اور پریشاں نہ کر

راز کو راز رکھ، دے دغا نہ مجھے
ہیں بہت قیمتی ان کو افشا نہ کر

میں ستم کے ہوں قابل اگر ہم نشیں
دے سزا تو مجھے، مجھ کو بخشا نہ کر

تو جہاں بھی رہے میں ترے ساتھ ہوں
مجھ کو لے کے تو چل ایسے حاشا نہ کر
بہت خوب ساقی صاحب!
ماشاءاللہ لاقوۃ الا باللہ!

لیکن یہ کیا۔۔۔!!!
اس مشق کے کام کا نمبر 1 اور نمبر 3 تو آپ نے کیا ہی نہیں اور نمبر 2 میرے خیال سے نظمیں ملاکر بھی مکمل نہیں ہوا۔ :)

پہلے نمبر1 کے مطابق مطالعہ فرمائیں اور ہر شاعر کی کم از کم ایک ایک غزل دھیان سے وزن اور معنی سمجھ کر پڑھیں پھر بتائیں کہ یہ کام کرلیا ، پھر اگلے دونوں کام کیجیے گا۔ :)
 

ساقی۔

محفلین
بہت خوب ساقی صاحب!

ماشاءاللہ لاقوۃ الا باللہ!
لیکن یہ کیا۔۔۔ !!!
اس مشق کے کام کا نمبر 1 اور نمبر 3 تو آپ نے کیا ہی نہیں اور نمبر 2 میرے خیال سے نظمیں ملاکر بھی مکمل نہیں ہوا۔
پہلے نمبر1 کے مطابق مطالعہ فرمائیں اور ہر شاعر کی کم از کم ایک ایک غزل دھیان سے وزن اور معنی سمجھ کر پڑھیں پھر بتائیں کہ یہ کام کرلیا ، پھر اگلے دونوں کام کیجیے گا۔


میں نے شروع میں شاید آپکو بتایا تھا کہ میں نے تیرہ اسباق کی پی ڈی ایف فائل بنا لی ہے تا کہ نیٹ میسر نہ بھی ہو تو میں اسباق جاری رکھ سکوں ۔ اس وجہ سے کام نمبر ایک کا لنک پی ڈی ایف فائل میں نہ بن سکا ۔ بہر حال مطالعہ تو میں کرتا رہتا ہوں شاعری کا۔ مزید توجہ دوں گا تا کہ علم میں گہرائی پیدا ہو سکے ۔

نمبر دو اور نمبر تین کا کام تو مکمل ہے آپ دیکھیں تو میں نے ٹوٹل پچیس جملے یا مصرعے لکھے ہیں ۔ بیس جملے یا مصرعے نمبر دو کام کے سمجھ لیں اور باقی پانچ جملے یا مصرعے نمبر تین والے کام کے جو آپ میری نظم یا غزل سے بھی لے سکتے ہیں وہ فاعلن کے وزن پر بھی ہیں اور ان کا کافیہ بھی ہے ردیف بھی۔
 
میں نے شروع میں شاید آپکو بتایا تھا کہ میں نے تیرہ اسباق کی پی ڈی ایف فائل بنا لی ہے تا کہ نیٹ میسر نہ بھی ہو تو میں اسباق جاری رکھ سکوں ۔ اس وجہ سے کام نمبر ایک کا لنک پی ڈی ایف فائل میں نہ بن سکا ۔ بہر حال مطالعہ تو میں کرتا رہتا ہوں شاعری کا۔ مزید توجہ دوں گا تا کہ علم میں گہرائی پیدا ہو سکے ۔

نمبر دو اور نمبر تین کا کام تو مکمل ہے آپ دیکھیں تو میں نے ٹوٹل پچیس جملے یا مصرعے لکھے ہیں ۔ بیس جملے یا مصرعے نمبر دو کام کے سمجھ لیں اور باقی پانچ جملے یا مصرعے نمبر تین والے کام کے جو آپ میری نظم یا غزل سے بھی لے سکتے ہیں وہ فاعلن کے وزن پر بھی ہیں اور ان کا کافیہ بھی ہے ردیف بھی۔
بہت خوب۔۔۔
ویسے کافیہ اگرچہ قافیہ کا ہم قافیہ ہے ، مگر ”قافیہ“ کا معنی ادا کرنے میں ”ناکافیہ“ ہے۔ :)
 
محترم ساقی۔ صاحب!
  1. ہو سکے تو مرا کام کردو ابھی
  2. جام خالی ہے تو جام بھر دو ابھی
ماشاءاللہ یہ آپ نے دونوں جملے بلکہ مصرعے موزوں کرنے کے ساتھ ساتھ مقفی بلکہ ذو قافیتین کردیے، کہ پہلا قافیہ ”کام“ و ”جام“ اور دوسرا ”کردو“ و ”بھردو“۔ بہت خوب۔
  1. چل سکو تو چلو تم ملا کر قدم
  2. ساتھ رہنا مرے پل بہ پل دم بہ دم
یہ بھی اچھا شعر بن گیا ہے، البتہ ”پل بہ پل“ اور ”دم بہ دم“ جیسی ترکیبیں چونکہ فارسی کی ہیں اس لیے دونوں لفظوں کا فارسی یا عربی ہونا ضروری ہے، جبکہ ”پل“ سنسکرت کا لفظ ہے، ”پل پل“ مستعمل ہے، ”پل بہ پل“ کہنا درست نہیں۔
  1. راستہ ہے کٹھن دورمنزل ابھی
  2. فکر کی بات کیا ،ہے اگر پختہ من
  3. آخری ہے مرا کام یہ آج کا
درست۔۔۔

نیچے دی گئی دونوں نظمیں مزید نوک پلک درست کرکے ”اصلاح سخن“ میں پیش کردیجیے۔
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
ان دونوں کو اصلاح کے لیے پیش کر دوں موضوع بنا کر؟

اک خدا کے سوا ،چھوڑ دے سب کو تو
دل میں جو بت ترے، توڑ دے سب کو تو


سب کے تو کام آ، سب کا تو کام کر
چن لے سیدھی تو رہ،موڑ دے سب کو تو


دل دکھانا کسی کا بری بات ہے
دل جو ٹوٹے ملیں، جوڑ دے سب کو تو


اک خدا ہی عبادت کے لائق ہے بس
اور جھوٹے ہیں سب ،چھوڑ دے سب کو تو


۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
زندگی چھوڑ دے ، یوں تماشا نہ کر
غم ہیں پہلے بہت، اور منشا نہ کر

دے خوشی کی خبر ، تو مجھے بھی کبھی
میں پریشان ہوں اور پریشاں نہ کر

راز کو راز رکھ، دے دغا نہ مجھے
ہیں بہت قیمتی ان کو افشا نہ کر

میں ستم کے ہوں قابل اگر ہم نشیں
دے سزا تو مجھے، مجھ کو بخشا نہ کر

تو جہاں بھی رہے میں ترے ساتھ ہوں
مجھ کو لے کے تو چل ایسے حاشا نہ کر
 

متلاشی

محفلین
تمام قسطیں یہاں ملاحظہ فرمائیں۔

دسویں قسط:
محترم قارئین!
پچھلی قسط میں ہم نے ’’فعولن فعولن فعولن فعولن‘‘ کے وزن پر جملے بنانے کی مشق کی اور اسے مختلف انداز سے سیکھا ہے، اب اس قسط میں ہم ان شاء اللہ تعالیٰ ’’فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن‘‘ کے وزن پر جملے بنانے کی مشق کریں گے۔

اس کے لیے سب سے پہلے ہم فاعلن کے وزن پر الفاظ جمع کرلیتے ہیں:
مصطفی… رُشد کی… بہتریں… شمع ہیں… مجتبیٰ… ہیں مِرے… دین کے… رہنما… ختم اب… گرمیوں… کی ہوئیں… چھٹیاں…مدرسے… جائیں گے… روز اب… آپ ہم

اب انھیں باہم جوڑ لیتے ہیں:
(۱) مصطفی رُشد کی بہتریں شمع ہیں
(۲) مجتبیٰ ہیں مرے دین کے رہنما
(۳) ختم اب گرمیوں کی ہوئیں چھٹیاں
(۴) مدرسے جائیں گے روز اب آپ ہم

یہ تو تھا بہت آسان انداز میں موزوں جملے بنانا، اب اسی وزن پر ان دو جملوں میں غور کریں:
(۵)وہ ہیں بدرالدجٰی، وہ ہیں شمس الضحیٰ
(۶)وہ سراپا ہدایت ہمارے لیے
ان جملوں کی ’’فاعلن‘‘ کے وزن پر تقطیع یوں ہوگی:
وہ ہِ بد… رُد دُجٰی… وہ ہِ شم… سُض ضُحٰی…
وہ سرا… پاہدا… یت ہما… رے لیے

شروع کی چار مثالوں میں ہر فاعلن کی جگہ ایک مکمل لفظ ہے، مگر پانچویں اور چھٹے جملے میں ہر فاعلن کی جگہ جو لفظ آرہا ہے وہ مکمل نہیں ہے، بل کہ ان میں الفاظ ٹوٹ رہے ہیں۔ دونوں طرح کی مثالیں دینے کا مقصد یہ ہے کہ آپ کے ذہن میں یہ بات بیٹھ جائے کہ ’’فاعلن‘‘ یا ’’فعولن‘‘ کی جگہ پورا لفظ آنا ضروری نہیں۔

اب سوال یہ ہے کہ آپ میں یہ مہارت کیسے پیدا ہو کہ آپ بھی ’’فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن‘‘ کے وزن پر جملے بنانے پر قادر ہوجائیں؟
اس کے لیے ہم ایک آسان طریقہ پیش کرتے ہیں:
ان چار لفظوں کو زیرِ لب کئی بار دہرائیں:۔۔۔ ۔۔۔’’کھٹکھٹا… کھٹکھٹا… کھٹکھٹا… کھٹکھٹا ‘‘
پھر ان چار لفظوں کو بار بار دہرائیں:۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ’’رب کا در… کھٹکھٹا… رب کا… در کھٹکھٹا‘‘
پھر ان چار لفظوں کو کچھ دیر تک دہرائیں:۔۔۔ ۔۔۔ ’’سب ملے… گا تجھے… رب کا در… کھٹکھٹا‘‘
اب انھی لفظوں کو آگے پیچھے کرکے دہرائیں:۔۔۔ ۔۔ ’’رب کا در… کھٹکھٹا… سب ملے… گا تجھے‘‘

امید ہے اب کچھ آسان لگ رہا ہوگا، اب خود سے کوئی جملہ اس وزن پر بنانے کی کوشش کریں، اگر کام یابی ہو تو بہت مبارک! ورنہ اوپر دیے گئے نسخے پر پھر عمل کریں۔

ایک اور بات یہ ذہن نشین کرلیں کہ اب آپ کی شاعری کا وہ مرحلہ آگیا ہے جو کافی وقت مانگتا ہے، لہٰذا چلتے پھرتے ان باتوں کو سوچنا اور ان اوزان کی مشق کرنا، ’’فعولن‘‘ اور ’’فاعلن‘‘ کے وزن پر الفاظ اور جملے سوچنا آپ کے لیے بہت مفید ثابت ہوگا۔ شرط صرف محنت ہے، مسلسل محنت۔

کام:
یہاں اساتذہ شعراء کا کلام ہے اسے مستقل اپنے مطالعے میں رکھیں۔
2۔ ’’فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن‘‘ اس وزن کے مطابق کم از کم بیس جملے لکھیں۔
3۔ ان چار جملوں میں غور کریں:
٭ختم ہونے لگی ہیں مِری چھٹیاں ٭یہ شمارہ ہے اک علم کا آسماں
٭چاند، سورج، ستاروں کی ہے کہکشاں ٭بادلوں میں چمکنے لگیں بجلیاں
ان چاروں جملوں میں دو باتیں مشترک ہیں: ۱۔ چاروں ’’فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن‘‘کے وزن پر ہیں۔ ۲۔ چاروں میں ’’چھٹیاں‘‘، ’’آسماں‘‘، ’’کہکشاں‘‘ اور ’’بجلیاں‘‘ قوافی ہیں۔ البتہ چاروں جملے مطلب اور معنی کے لحاظ سے الگ الگ ہیں، آپ بھی ایسے کم از کم پانچ جملے بنائیں، جو ’’فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن‘‘کے وزن پر ہوں اور ان کا کوئی قافیہ بھی ہو۔

اس سلسلے کی نویں قسط کے جوابات کی کچھ غلطیوں کی نشان دہی:
٭لفظ مدرسہ ’’فاعلن‘‘ نہیں، بل کہ ’’فعولن‘‘ ہے۔
٭لفظ ’’شہر‘‘، ’’عِلْم‘‘ اور ’’رحم‘‘ کا وزن فاع(۱۲) ہے یعنی ہجائے بلند+ہجائے کوتاہ۔
٭لفظ پیارا ’’فعولن‘‘ نہیں، بل کہ ’’فعلن‘‘ ہے۔
٭لفظ ’’مزہ‘‘ کو ’’مزا‘‘ لکھنا غلط ہے۔
٭ لفظ’’کیا‘‘ دو معنی میں استعمال ہوتا ہے، ایک سوال کے لیے، اس لحاظ سے یہ ایک ہجائے بلند ہے اور دوسرا کرنا سے ماضی کے لیے، اس لحاظ سے یہ ’’فعو‘‘(۲۱) ہے، یعنی ہجائے کوتاہ+ ہجائے بلند۔
٭لفظ ’’طرف‘‘ میں ’’ر‘‘ پر زبر ہے۔
٭لفظ بزرگ فعول ہے نہ کہ فعلن، یعنی ’’ب‘‘ اور ’’ز‘‘ دونوں پر پیش ہے اور ’’ر‘‘ اور ’’گ‘‘ دونوں ساکن ہیں۔
٭لفظ ’’فرمایا‘‘ کا آخر کا الف گرانا ٹھیک نہیں۔
٭لفظ ’’مال‘‘ کا الف گرانا بھی درست نہیں۔
٭لفظ چنبیلی ’’فعولن‘‘ نہیں، بل کہ ’’مفعولن‘‘ ہے۔
٭لفظ ’’عمر‘‘(زندگی) فاع(۱۲) ہے اور حضرت عمررضی اللہ عنہ کا نام ’’عمر‘‘ فعو(۲۱) ہے۔
٭لفظ ’’کیوں‘‘ ایک ہجائے بلند(۲) ہے۔

الحمدللہ بندۂ ناچیز کی کتاب "آؤ ، شاعری سیکھیں" کتابی شکل میں شائع ہوگئی ہے۔

اگلی قسط
جناب اسامہ سرسری بھائی
اوپر آپ نے لکھا
٭لفظ مدرسہ ’’فاعلن‘‘ نہیں، بل کہ ’’فعولن‘‘ ہے۔
جبکہ میرے خیال سے مدرسہ ’’فاعلن ‘‘ ہی ہے ۔۔۔۔۔
 
Top