کاشف اسرار احمد
محفلین
ایک تازہ غزل اصلاح کے لئے چسپاں کر رہا ہوں۔ یہاں آسان ترین الفاظ میں خیال پرونے کی کوشش کی ہے۔ اس میں کس حد تک کامیابی ملی ہے، گزارش ہے کہ یہ آپ بتائیں۔
اساتذہِ اکرام بطور خاص محترم جناب الف عین سر، راحیل فاروق بھائی اور تمام محفلین سے رہنمائی کی درخواست ہے۔ شکریہ
اساتذہِ اکرام بطور خاص محترم جناب الف عین سر، راحیل فاروق بھائی اور تمام محفلین سے رہنمائی کی درخواست ہے۔ شکریہ
افاعیل ہیں: فاعلاتن مفاعلن فعلن
جو تھی باقی رہی سہی کر لی !
شاعری میں پیمبری کر لی !
بے ضمیری سے جنگ مشکل تھی
پتھروں سے صنم گری کر لی !
اس زمانے کو دیکھ کر ہم نے
پارسائی میں خود کمی کر لی !
خواب اپنے سجا کے بیٹھے ہیں
بند کمروں میں تازگی کر لی !
عشق اول کے بعد اک چاہت
جس سے کرنا تھی واجبی کر لی !
مستقل عاشقی تو تھی خود سے
تجھ سے الفت بھی عارضی کر لی !
سن کے اس کی فصیح خاموشی
اپنے الفاظ میں کمی کر لی !
کتنی خودداریوں کا خون ہوا
بات جب اس نے سرسری کر لی !
بوجھ سچ کا اٹھائے پھرتے ہیں
خود پہ ہر سمت اجنبی کر لی !
بجھ گیا دل تو رات پھر ہم نے
تلخ گوئی کی، شاعری کر لی !
خواب دیکھیں گے ہوش میں ہم تو
اب تو بس نیند آخری کر لی !
کتنا دلکش سراب تھا کاشف !
اس محبت میں اب کمی کر لی !
سیّد کاشف
جو تھی باقی رہی سہی کر لی !
شاعری میں پیمبری کر لی !
بے ضمیری سے جنگ مشکل تھی
پتھروں سے صنم گری کر لی !
اس زمانے کو دیکھ کر ہم نے
پارسائی میں خود کمی کر لی !
خواب اپنے سجا کے بیٹھے ہیں
بند کمروں میں تازگی کر لی !
عشق اول کے بعد اک چاہت
جس سے کرنا تھی واجبی کر لی !
مستقل عاشقی تو تھی خود سے
تجھ سے الفت بھی عارضی کر لی !
سن کے اس کی فصیح خاموشی
اپنے الفاظ میں کمی کر لی !
کتنی خودداریوں کا خون ہوا
بات جب اس نے سرسری کر لی !
بوجھ سچ کا اٹھائے پھرتے ہیں
خود پہ ہر سمت اجنبی کر لی !
بجھ گیا دل تو رات پھر ہم نے
تلخ گوئی کی، شاعری کر لی !
خواب دیکھیں گے ہوش میں ہم تو
اب تو بس نیند آخری کر لی !
کتنا دلکش سراب تھا کاشف !
اس محبت میں اب کمی کر لی !
سیّد کاشف