راحیل اصغر
محفلین
راحیل اصغر
دل خوش خیال ہے پھر بھی
اپنوں کی تلاش ہے پھر بھی
ذرا غور سے تو دیکھو مجھے
تجھ سے ملن کی آس ہے پھر بھی
دور دیوار خاموشی بین کرتی ہے
مجھے رونق کی تلاش ہے پھر بھی
آ آنکھوں پر ہزاورں پہرے ہیں
آج رونے کی آس ہے پھر بھی
میں ٹوٹ کے ریزہ ریزہ ہو گیا
تجھے اور توڑنے کی چاہ ہے پھر بھی
مجھے خوف نہیں کسی رسوائی کا
میرے دل میں تیرا راج ہے پھر بھی
دل خوش خیال ہے پھر بھی
اپنوں کی تلاش ہے پھر بھی
ذرا غور سے تو دیکھو مجھے
تجھ سے ملن کی آس ہے پھر بھی
دور دیوار خاموشی بین کرتی ہے
مجھے رونق کی تلاش ہے پھر بھی
آ آنکھوں پر ہزاورں پہرے ہیں
آج رونے کی آس ہے پھر بھی
میں ٹوٹ کے ریزہ ریزہ ہو گیا
تجھے اور توڑنے کی چاہ ہے پھر بھی
مجھے خوف نہیں کسی رسوائی کا
میرے دل میں تیرا راج ہے پھر بھی