صرف علی
محفلین
شامی مہاجرین کی حمص میں واپسی
ہزاروں کی تعداد میں شامی باشندوں نے تقریباً دو سال بعد جنگ سے تباہ حال شہر حمص کا رخ کیا ہے۔ شامی فوج اور باغیوں کے مابین طے پانے والے ایک امن معاہدے کے بعد لوگوں کی واپسی ممکن ہوئی ہے۔
ٹرکوں اور پک اَپس میں سوار بچوں، جوانوں اور خواتین کے ساتھ ساتھ پیدل چلنے والوں کی بھی ایک بڑی تعداد ڈھول تاشوں کے ساتھ حمص میں داخل ہوئی۔ ان میں سے بہت سے افراد اپنے ہاتھوں میں شامی صدر بشارالاسد کی تصاویر اٹھائے ہوئے تھے۔ حمص کو باغیوں کا گڑھ تصور کیا جاتا تھا اور گزشتہ دو برسوں سے یہاں شدید لڑائی جاری تھی۔ اس وجہ سے شہر کے کئی علاقے کھنڈر بن چکے ہیں اور حمص کے باسیوں کا استقبال ان کے تباہ حال گھروں نے کیا۔ حمص کے ایک شہری سرمد موسٰی کے بقول، ’’میرا گھر آگ لگنے کی وجہ سے مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے لیکن مجھے اس راکھ کے ڈھیر میں سے بھی کچھ پرانی تصاویر ملی ہیں۔ یہ میرے پرانے اور اچھے دنوں کی یادیں ہیں‘‘۔ اس دوران متعدد افراد نے الزام لگایا ہے کہ باغیوں نے ان کے گھروں کو لوٹا ہے۔
ایک لبنانی ٹیلی وژن کو انٹرویو دیتے ہوئے ایک بوڑھے شامی نے کہا، ’’انشاء اللہ ہم آج ہی سے اپنے گھروں میں رہنا شروع کر دیں گے۔ ہم گھروں کو دوبارہ سے تعمیر کرنے میں ایک دوسرے کی مدد بھی کریں گے‘‘۔ گزشتہ دنوں شامی حکومت اور باغیوں کے مابین حمص خالی کرنے کے حوالے سے ایک معاہدہ طے پایا تھا۔ اس کے بعد کئی سو باغیوں نےپسپائی اختیار کرنا شروع کر دی تھی اور اس دوران انہیں اسلحہ ساتھ لے جانے کی بھی اجازت تھی۔ اس امن معاہدے میں باغیوں کو یہ یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ حمص سے باہر نکلنے کے دوران انہیں کچھ نہیں کہا جائے گا۔
اطلاعات کے مطابق باغی ملک کے شمالی علاقوں کی جانب چلے گئے ہیں۔ اس معاہدے پر رواں ہفتے بدھ سے عمل درآمد شروع ہوا ہے۔ باغیوں کے ساتھ اس معاہدے کو صدر بشارالاسد کی فتح سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔ اگلے ماہ کی تین تاریخ کو شام میں صدارتی انتخابات بھی منعقد ہو رہے ہیں اور امید ہے کہ بشار الاسد ان میں کامیاب ہو جائیں گے۔ ایک باغی نے بتایا، ’’جنگجوؤں نے آرام کرنے اور علاج کرانے کے لیے شہر چھوڑا ہے لیکن وہ حمص کو آزاد کرانے کے لیے واپس ضرور آئیں گے‘‘۔
اس دوران حمص کی شہری انتظامیہ نے سڑکوں کی صفائی اور ملبہ اٹھانے کا کام شروع کر دیا ہے۔ ساتھ ہی بجلی اور نکاسیء آب کے نظام کو بھی بحال کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس موقع پر واپس آنے والے افراد میں کھانے پینے کے اشیاء کے ساتھ ساتھ موم بتیاں بھی تقسیم کی جا رہی ہیں۔ سرکاری فوجی دستے بارودی سرنگیں تلاش کر رہے ہیں۔
http://www.dw.de/شامی-مہاجرین-کی-حمص-میں-واپسی/a-17627096
ہزاروں کی تعداد میں شامی باشندوں نے تقریباً دو سال بعد جنگ سے تباہ حال شہر حمص کا رخ کیا ہے۔ شامی فوج اور باغیوں کے مابین طے پانے والے ایک امن معاہدے کے بعد لوگوں کی واپسی ممکن ہوئی ہے۔
ٹرکوں اور پک اَپس میں سوار بچوں، جوانوں اور خواتین کے ساتھ ساتھ پیدل چلنے والوں کی بھی ایک بڑی تعداد ڈھول تاشوں کے ساتھ حمص میں داخل ہوئی۔ ان میں سے بہت سے افراد اپنے ہاتھوں میں شامی صدر بشارالاسد کی تصاویر اٹھائے ہوئے تھے۔ حمص کو باغیوں کا گڑھ تصور کیا جاتا تھا اور گزشتہ دو برسوں سے یہاں شدید لڑائی جاری تھی۔ اس وجہ سے شہر کے کئی علاقے کھنڈر بن چکے ہیں اور حمص کے باسیوں کا استقبال ان کے تباہ حال گھروں نے کیا۔ حمص کے ایک شہری سرمد موسٰی کے بقول، ’’میرا گھر آگ لگنے کی وجہ سے مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے لیکن مجھے اس راکھ کے ڈھیر میں سے بھی کچھ پرانی تصاویر ملی ہیں۔ یہ میرے پرانے اور اچھے دنوں کی یادیں ہیں‘‘۔ اس دوران متعدد افراد نے الزام لگایا ہے کہ باغیوں نے ان کے گھروں کو لوٹا ہے۔
ایک لبنانی ٹیلی وژن کو انٹرویو دیتے ہوئے ایک بوڑھے شامی نے کہا، ’’انشاء اللہ ہم آج ہی سے اپنے گھروں میں رہنا شروع کر دیں گے۔ ہم گھروں کو دوبارہ سے تعمیر کرنے میں ایک دوسرے کی مدد بھی کریں گے‘‘۔ گزشتہ دنوں شامی حکومت اور باغیوں کے مابین حمص خالی کرنے کے حوالے سے ایک معاہدہ طے پایا تھا۔ اس کے بعد کئی سو باغیوں نےپسپائی اختیار کرنا شروع کر دی تھی اور اس دوران انہیں اسلحہ ساتھ لے جانے کی بھی اجازت تھی۔ اس امن معاہدے میں باغیوں کو یہ یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ حمص سے باہر نکلنے کے دوران انہیں کچھ نہیں کہا جائے گا۔
اطلاعات کے مطابق باغی ملک کے شمالی علاقوں کی جانب چلے گئے ہیں۔ اس معاہدے پر رواں ہفتے بدھ سے عمل درآمد شروع ہوا ہے۔ باغیوں کے ساتھ اس معاہدے کو صدر بشارالاسد کی فتح سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔ اگلے ماہ کی تین تاریخ کو شام میں صدارتی انتخابات بھی منعقد ہو رہے ہیں اور امید ہے کہ بشار الاسد ان میں کامیاب ہو جائیں گے۔ ایک باغی نے بتایا، ’’جنگجوؤں نے آرام کرنے اور علاج کرانے کے لیے شہر چھوڑا ہے لیکن وہ حمص کو آزاد کرانے کے لیے واپس ضرور آئیں گے‘‘۔
اس دوران حمص کی شہری انتظامیہ نے سڑکوں کی صفائی اور ملبہ اٹھانے کا کام شروع کر دیا ہے۔ ساتھ ہی بجلی اور نکاسیء آب کے نظام کو بھی بحال کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس موقع پر واپس آنے والے افراد میں کھانے پینے کے اشیاء کے ساتھ ساتھ موم بتیاں بھی تقسیم کی جا رہی ہیں۔ سرکاری فوجی دستے بارودی سرنگیں تلاش کر رہے ہیں۔
http://www.dw.de/شامی-مہاجرین-کی-حمص-میں-واپسی/a-17627096