شام غم تجھ سے جو ڈر جاتے ہیں - طاہر فراز

شمشاد خان

محفلین
شام غم تجھ سے جو ڈر جاتے ہیں
شب گزر جائے تو گھر جاتے ہیں

وقت رخصت انہیں رخصت کرنے
ہم بھی تا حد نظر جاتے ہیں

یوں نمایاں ہیں تیرے کوچے میں
ہم جھکائے ہوے سر جاتے ہیں

اب انا کا بھی ہمیں پاس نہیں
وہ بلاتے نہیں پر جاتے ہیں

یاد کرتے نہیں جس دن تجھے ہم
اپنی نظروں سے اتر جاتے ہیں

وقت سے پوچھ رہا ہے کوئی
زخم کیا واقعی بهر جاتے ہیں

زندگی تیرے تعاقب میں ہم
اتنا چلتے ہیں کہ مر جاتے ہیں

مجھ کو تنقید بھلی لگتی ہے
آپ تو حد سے گزر جاتے ہیں

طاہر فراز
 
Top