شام میں الجزیرہ نیوز کی خاتون رپورٹر سے القاعدہ کمانڈر کی زیادتی کا انکشاف

حسینی

محفلین
شام میں خاتون رپورٹر سے القاعدہ کمانڈر کی زیادتی کا انکشاف
شام میں اسکو جبتھہ النصرہ کے مرکزی کمانڈر نے زیادتی کا نشانہ بنایا، غاحتہ عولیس
اے پی پی پير 2 ستمبر 2013
170098-Syriareporter-1378081176-833-640x480.JPG

شام میں اسکو جبتھہ النصرہ کے مرکزی کمانڈر نے زیادتی کا نشانہ بنایا، غاحتہ عولیس۔ فوٹو: فائل

دمشق: الجریزہ ٹی وی کی خاتون رپورٹر واینکر پرسن غاحتہ عولیس کی شام میں القاعدہ کی ذیلی شاخ ’’ جبھتہ النصرہ ‘‘ کے اہم کمانڈروں کے ہاتھوں عصمت دری کا انکشاف ہواہے۔

ایک بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی اطلاع کے مطابق الجزیرہ ٹی وی کی خبرنگار اور اینکر پرسن غاحتہ عولیس شام کے حالات کی کوریج کیلیے قطر سے روانہ ہوئی۔ چند روز بعد اس کے بارے میں عرب ذرائع ابلاغ میں یہ خبر گردش کرنے لگی کہ غاحتہ عولیس کو شام میں عسکریت پسندوں نے ہوس کا نشانہ بنایا لیکن الجزیرہ ٹی وی نے ان اطلاعات کی تردید کردی۔ جب غاحتہ عولیس کو شام سے قطر منتقل کیا گیا تو خاتون اینکر پرسن نے الجزیرہ ہیڈ آفس میں شکایت کی کہ شام میں سکو جبتھہ النصرہ کے مرکزی کمانڈر نے زیادتی کا نشانہ بنایا۔
http://www.express.pk/story/170098/
 

حسینی

محفلین
اگرچہ یہ خبر کوئی چار مہینے پرانی ہے اور اپریل کے مہینے کا واقعہ ہے۔۔۔ لیکن پاکستانی میڈیا کو ابھی پتہ چلا ہے۔
 

حسینی

محفلین
پتہ تو تبھی چل گیا ہو گا، مرچ مصالحے کا ابھی علم ہوا ہو گا۔
نہیں شمشاد بھائی عرب میڈیا میں یہ خبر اس وقت کی آئی ہوئی ہے۔۔۔۔بلکہ کچھ ویڈیوز بھی آئی ہیں۔۔ پاکستانی میڈیا ابھی جاگا ہے۔۔ پاکستانی میڈیا کی یہ سب سے بڑی کمزوری ہے کہ مختلف حوالوں سے خبریں حاصل کرنے کے لیے ان کے اپنے ذرائع نہیں۔۔۔ لہذا زیادہ تر مغربی ذرائع اور نیوز ایجنسیز سے اپنی خبریں لیتے ہیں۔۔۔ جن کا اپنا خاص ایجنڈا کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔۔ اور اس طرح بہت سے حقائق ہم پاکستانی عوام سے مخفی رہ جاتے ہیں۔۔ اور غیر محسوس طریقے سے ہم ان کے ایجنڈے پر چل رہے ہوتے ہیں۔
شام کا سارے معاملات بھی ان میں سے ایک ہے۔
 

حسینی

محفلین

تحریر: این اے بلوچ
قطر کے عربی ٹی وی الجزیرہ کی رپورٹر غادہ عویس باغیوں کی جنسی حوس کا نشانہ بننے کے بعد کچھ عرصہ تو بولیں لیکن اب ان کی جانب سے مکمل سکوت ہوگیا ہے، اس کی کیا وجہ بنی کہ غادہ نے خاموشی اختیار کرلی ہے، دوسرا یہ کہ واقعہ پیش کیسے آیا اور اس میں کتنی صداقت ہے، اس بارے میں جب تحقیقات کیں تو ہمارے اوپر کئی بھید کھلے، وہ حقائق جس سے لوگ ابھی تک ناآشنا ہیں۔ غادہ کا تعلق لبنان سے ہے، وہ الجزیرہ سے قبل بی بی سی ریڈیو اور ٹی وی کیلئے کام کر چکی ہے، اس کے علاوہ غادہ نے ایک لبنانی ٹی وی الجدید میں بھی کچھ عرصے کیلئے کام کیا اور 2006ء میں اس نے الجزیرہ میں بطور رپورٹر کام کا آغاز کیا۔

غادہ سے متعلق چپھنے والی خبروں پر تحقیقات کا آغاز کیا تو پتہ چلا کہ وہ شام کے صنعتی شہر حلب کے اس حصے میں رپورٹنگ کے لئے داخل ہوئی جس پر القاعدہ نواز گروہ النصرہ فرنٹ یا جبھۃ النصرہ کا کنٹرول تھا، غادہ حلب کے اس حصے کی مکمل کوریج کرنا چاہتی تھیں اور اس کی خواہش تھی کہ وہ الجزیرہ کیلئے کچھ خاص رپورٹنگ کرکے دنیا کو حیران کرے، حلب النھر نامی مقام سے حسب معمول اس نے ایک اسپیشل رپورٹ ارسال کی، جس کے بعد غادہ اور الجزیرہ کے درمیان رابط منقطع ہوگیا، اس رپورٹ میں غادہ نے اس بات کی جانب اشارہ کیا تھا کہ وہ النصرہ فرنٹ کے اہم کمانڈروں سے انٹریوز کو اپنی اگلی رپورٹس میں نشر کرینگی، الجزیرہ کے لئے یہ ایک انتہائی اہم بات تھی کہ وہ کافی عرصے بعد شام سے براہ راست کوئی رپورٹ نشر کریگا، کیونکہ دمشق کی جانب سے الجزیرہ پر باغیوں کے حق میں رپورٹنگ کے الزام میں پابندی عائد تھی۔

24 گھنٹوں تک الجزیرہ غادہ سے رابط نہ کرسکا تو پہلے اس نے صرف ٹکر چلانے پر اکتفاء کیا، جس میں بتایا گیا کہ حلب میں ان کی رپورٹر غادہ سے ان کا رابط نہیں ہو پا رہا، امید ہے کہ وہ خیریت سے ہوں گیں، لیکن مسلسل کوششوں کے بعد جب رابطہ ممکن نہ ہوسکا تو الجزیرہ نے حلب میں النھر کے علاقے میں قابض گروہ سے گذارش کی کہ وہ غادہ کی تلاش میں ان کی معاونت کریں، لیکن تین دن تک غادہ کا کچھ پتہ نہ چل سکا، تیسرے روز غادہ نے اپنے ٹیوٹر پر پیغام چھوڑا کہ وہ حلب میں النصرہ فرنٹ کیخلاف بول رہی تھیں، جنہوں نے اس کے ساتھ کچھ اچھا نہیں کیا۔

اس کے بعد غادہ اردن کے ایک ہوٹل میں اچانک نمودار ہوئیں، جہاں سے اس نے الجزیرہ کو بتایا کہ وہ اس قدر پریشان اور دکھی ہیں کہ اب میڈیا میں مزید کام نہیں کرسکتیں، استفسار پر اس نے اس موضوع پر مزید کچھ بتانے سے انکار کر دیا۔ ادھر النصرہ فرنٹ ہی کے ذرائع نے یہ خبر نشر کردی کہ غادہ نے النصرہ فرنٹ کے حلب میں بیٹھے کمانڈر سے ملاقات کی اور ان کا تفصیلی انٹرویو لیا اور دو دن تک ان کے پاس مقیم رہیں، اس خبر کے نشر ہونے کے بعد غادہ کے بارے میں چہ مگوئیاں شروع ہوگئیں، جس پر غادہ نے دوبارہ ایک ٹوئٹ کیا کہ خود کو مجاہد کہنے والوں نے ان کے ساتھ زیادتی کی ہے، ان کا یہ ٹوئٹ کسی دھماکے سے کم نہ تھا، الجزیرہ میں گویا کہ ایک زلزلہ آگیا اور انہوں نے غادہ کو مجبور کیا کہ وہ ہرحال میں اردن کو چھوڑ کر فوراً قطر پہنچے۔

ادھر زنا کے الزام کے بعد النصرہ کمانڈر کی جانب سے یہ بیان سامنے آیا کہ غادہ عویس کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں کی گئی بلکہ وہ خود راضی تھیں کہ ان کے ساتھ معروف متنازعہ فتویٰ "جہاد النکاح" کیا جائے۔ دوسری طرف الجزیرہ نے غادہ کو اس بات پر رام کرلیا کہ وہ الجزیرہ چھوڑ کر نہیں جائینگی، اس کی عوض وہ اسے ایک لاکھ ڈالر، قیمتی ترین گاڑی اور رپورٹر سے ترقی دیکر اینکر بنا دیں گے (جو اب وہ بن چکی ہے)۔ واضح رہے کہ جہاد النکاح کی اصطلاح پہلی مرتبہ سعودی مشہور مبلغ العریفی کی جانب سے سامنے آئی، جس پر عالم اسلام اور خود سعودی عرب میں شدید ردعمل سامنے آیا تھا، جس کے بعد فوراً وہ فتویٰ واپس لیا گیا اور بعد میں اس کا انکار کیا گیا، لیکن شام میں دنیا بھر سے آئے ہوئے دین سے ناواقف اور جرائم پیشہ افراد کے لئے بس ایک بہانہ چاہیے تھا اور اب وہ اس فتوے کی وضاحت اور واپسی کے بعد بھی عملی طور پر اس پر عمل پیرا ہیں۔

دوسری جانب ابھی بھی بہت سے عرب ممالک خاص طور پر تیونس اور مراکش سے لڑکیوں کو بہکا کر شام روانہ کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ آئے روز اخبارات اور ٹی وی پر ایسے متاثرہ خاندانوں کی فریادیں سننے کو ملتیں ہیں جن کی بیٹیاں شام کے محاذ پر پہنچی ہوئی ہیں۔ دلچسب بات یہ بھی ہے کہ خود ترکی جو کہ شام میں شدت پسندوں کی ترسیل کا اصل ذریعہ ہے، سے بھی لڑکیوں کی شام روانگی کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں، تاہم یہ تعداد باقی ملکوں کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔ دوسری جانب غادہ نے رپورٹر سے اینکر، تنخواہ میں اضافہ، قیمتی ترین گاڑی اور ایک لاکھ ڈالر پر خاموشی سادھ لی ہے، وہ اب اس موضوع پر مزید کچھ نہیں کہنا چاہتیں۔
ذرائع:1۔ الاحرار اخبار
2۔ الجدید چینل
3۔ زھرۃ الخلیج میگزین
4۔ الجزیرہ آرکائیو
 

حسینی

محفلین
جہاد النکاح کا شکار غادۃ عویس کی کہانی، الجزیرہ ٹی وی کی زبانی
فیس بک کا لنک:

 

سرفروش

محفلین
یہ رافضیوں کا پروپیگنڈا ہے دراصل متعہ کی پیداوار جب میدان کارزار میں مسلمان مجاہدین کو شکست نہ دے سکے تو وہ حسب روایت اپنے گندے اور غلیظ ذہن کے ذریعے امت مسلمہ کو گمراہ کرنے میں مصروف ہوگئے ہیں۔ ورنہ کون نہیں جانتا کہ بشارالخنزیز شام کے مسلمانوں کو ساتھ کیسا ظالمانہ سلوک کررہا ہے اور ایران کی بھرپور امداد اور حمایت کے باوجود مجاہدین کے ہاتھوں بری طرح پٹ رہا ہے ۔

اور جو لوگ اپنے میڈیا کی خبر تو رکھتے نہیں کہ کون سا صحافی اور اینکر کس ملک کے ایجنڈے اور ڈالروں پر چل رہا ہے وہ چلے عرب میڈیا کی "اندر کی خبریں" دینے کہ اس صحافی خاتون کو کتنے ڈالر، قیمتی گاڑی اور دیگر مراعات دیکر راضی کرلیا گیا ہے۔ :applause: ذرا گاڑی کا برانڈ بھی بتا دیتے بھائی۔
 
آخری تدوین:

حسینی

محفلین
یہ رافضیوں کا پروپیگنڈا ہے دراصل متعہ کی پیداوار جب میدان کارزار میں مسلمان مجاہدین کو شکست نہ دے سکے تو وہ حسب روایت اپنے گندے اور غلیظ ذہن کے ذریعے امت مسلمہ کو گمراہ کرنے میں مصروف ہوگئے ہیں۔ ورنہ کون نہیں جانتا کہ بشارالخنزیز شام کے مسلمانوں کو ساتھ کیسا ظالمانہ سلوک کررہا ہے اور ایران کی بھرپور امداد اور حمایت کے باوجود مجاہدین کے ہاتھوں بری طرح پٹ رہا ہے ۔

اور جو لوگ اپنے میڈیا کی خبر تو رکھتے نہیں کہ کون سا صحافی اور اینکر کس ملک کے ایجنڈے اور ڈالروں پر چل رہا ہے وہ چلے عرب میڈیا کی "اندر کی خبریں" دینے کہ اس صحافی خاتون کو کتنے ڈالر، قیمتی گاڑی اور دیگر مراعات دیکر راضی کرلیا گیا ہے۔ :applause: ذرا گاڑی کا برانڈ بھی بتا دیتے بھائی۔

لگتا ہے بڑوں نے بات کرنے کی تمییز نہیں سکھائی۔۔۔۔ چلیے پھر آپ کا کوئی قصور نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔
تو آپ کے خیال میں یہ واقعہ جھوٹ اور پروپیگنڈا ہے کیا؟؟؟؟ خود اس صحافی عورت ٰ کی اقراری ویڈیو نیٹ پر پڑی ہے۔۔۔۔۔ پہلے اس کو ایک دفعہ دیکھ لیں پھر آجائیے بات کرنے۔۔۔
اور ہاں ذرا وہ ویڈیو بھی دیکھنا جس میں ہندہ زمان کی اولاد مردہ انسان کی لاش کو پھاڑ کر اس کا کلیجہ اور دل چبا رہے ہیں۔۔۔ ایسے مجاہدین پر ہماری طرف سے لعنت ہو۔۔۔
 

سرفروش

محفلین
اب آپ ہمیں اخلاقیات کا درس دیں گے؟

میرے خیال میں اس موضوع کو بند کردیں اگرچہ ہم بھی سب جانتے ہیں کہ شام کی حکومت جو ابن سبا کی اولاد اور متعہ کی دلدادہ ہے اور اس کی مدد حزب الشیطان کے چیلے کررہے ہیں۔ اب وہ جہادالنکاح کا واویلہ مچارہے ہیں آخر اس نکاح کے جائز ہونے کی خبریں ایرانی اور لبنانی اخباروں میں ہی کیوں چھپیں؟ ہمارا میڈیا تو مجاہدین کے خلاف کوئی وار خالی نہیں جانے دیتا۔ لہذا جناب جہادالنکاح کو چھوڑیں اور متعہ کی تعریف میں قصیدے لکھیں۔
کبھی آپ وہ ویڈیوز بھی دیکھیں جس میں بشار کے فوجی سنی مسلمانوں کو "لا الہ الا بشار" کا کلمہ پڑھنے پر مجبور کررہے ہیں اور ان کے انکار پر زندہ درگور کردیا جاتا ہے۔ معصوم بچوں کو گڑھا کھود کر زندہ دفن کردیا جاتا ہے۔ کچھ خدا کا خوف کریں اور حقیقت پسند بنیں۔

اور لعنت بھیجنی ہے تو بشار پر اور اس کا ساتھ دینے والوں پر بھیجیں جو بشار کی ہزیمت اور شکست کے بدلے کعبۃاللہ پر حملے کی دھمکی دے رہے ہیں
 

حسینی

محفلین
اب آپ ہمیں اخلاقیات کا درس دیں گے؟

میرے خیال میں اس موضوع کو بند کردیں اگرچہ ہم بھی سب جانتے ہیں کہ شام کی حکومت جو ابن سبا کی اولاد اور متعہ کی دلدادہ ہے اور اس کی مدد حزب الشیطان کے چیلے کررہے ہیں۔ اب وہ جہادالنکاح کا واویلہ مچارہے ہیں آخر اس نکاح کے جائز ہونے کی خبریں ایرانی اور لبنانی اخباروں میں ہی کیوں چھپیں؟ ہمارا میڈیا تو مجاہدین کے خلاف کوئی وار خالی نہیں جانے دیتا۔ لہذا جناب جہادالنکاح کو چھوڑیں اور متعہ کی تعریف میں قصیدے لکھیں۔
کبھی آپ وہ ویڈیوز بھی دیکھیں جس میں بشار کے فوجی سنی مسلمانوں کو "لا الہ الا بشار" کا کلمہ پڑھنے پر مجبور کررہے ہیں اور ان کے انکار پر زندہ درگور کردیا جاتا ہے۔ معصوم بچوں کو گڑھا کھود کر زندہ دفن کردیا جاتا ہے۔ کچھ خدا کا خوف کریں اور حقیقت پسند بنیں۔

اور لعنت بھیجنی ہے تو بشار پر اور اس کا ساتھ دینے والوں پر بھیجیں جو بشار کی ہزیمت اور شکست کے بدلے کعبۃاللہ پر حملے کی دھمکی دے رہے ہیں

تم پہلے بات کرنے کی تمییز سیکھو پھر بحث کرنے آجاؤ۔۔۔۔۔۔
ذرا شام کے مفتی بدر الدین حسون اور شہید امام جماعت مسجد بنی امیہ محمد رمضان بوطی کے بارے میں ذرا فتوی لگائیے کہ وہ بھی متعے کی اولاد ہیں۔۔۔
جن میں سے حسون کے بیٹے کو اور خود بوطی کو ان دہشت گردوں نے مار دیا ہے۔۔۔
تم صرف اس خبر کو جھوٹی ثابت کرو جس پر بحث چل رہی ہے۔۔۔ میں سب باتیں مان جاوں گا۔۔۔۔
ہوا میں تلوار چلانا انتہائی آسان ہے۔۔۔ دلائل سے بات کرنا مشکل۔۔۔ اور جب تعصب کی گندھی عینک پہنی ہو۔۔
اور تم جن کو مجاہدین کہ رہے ہو۔۔۔۔ یہ وہی بدبخت لعین دہشت گرد ہیں جنہوں نے پاکستان سے لیکر شام تک سب مسلمانوں کو بے چین کر رکھے ہیں۔۔۔
اگر جہاد ہی کرنا ہے اسرائیل ساتھ ہے وہاں جا کر جہاد کیوں نہیں کرتے۔۔۔۔؟؟؟؟؟؟؟ ہاہاہا۔۔۔۔۔۔ہاہا
 

سرفروش

محفلین
تم پہلے بات کرنے کی تمییز سیکھو پھر بحث کرنے آجاؤ۔۔۔ ۔۔۔
ذرا شام کے مفتی بدر الدین حسون اور شہید امام جماعت مسجد بنی امیہ محمد رمضان بوطی کے بارے میں ذرا فتوی لگائیے کہ وہ بھی متعے کی اولاد ہیں۔۔۔
جن میں سے حسون کے بیٹے کو اور خود بوطی کو ان دہشت گردوں نے مار دیا ہے۔۔۔
تم صرف اس خبر کو جھوٹی ثابت کرو جس پر بحث چل رہی ہے۔۔۔ میں سب باتیں مان جاوں گا۔۔۔ ۔
ہوا میں تلوار چلانا انتہائی آسان ہے۔۔۔ دلائل سے بات کرنا مشکل۔۔۔ اور جب تعصب کی گندھی عینک پہنی ہو۔۔
اور تم جن کو مجاہدین کہ رہے ہو۔۔۔ ۔ یہ وہی بدبخت لعین دہشت گرد ہیں جنہوں نے پاکستان سے لیکر شام تک سب مسلمانوں کو بے چین کر رکھے ہیں۔۔۔
اگر جہاد ہی کرنا ہے اسرائیل ساتھ ہے وہاں جا کر جہاد کیوں نہیں کرتے۔۔۔ ۔؟؟؟؟؟؟؟ ہاہاہا۔۔۔ ۔۔۔ ہاہا

بات کرنے کی تمیز کس نے نہیں سیکھی یہ نظر آرہا ہے ۔" آپ" سے "تم" ۔۔۔۔۔
ایف ایس اے اور جبھۃ النصرہ کے شامی مجاہدین تو دفاعی جہاد کررہے ہیں۔ وہ ان کے اپنے ملک کا اندرونی معاملہ ہے مگر یہ روس ،ایران، چائنا اور دیگر ممالک بشار کی حکومت بچانے کہاں سے آگئے؟ کیا اس کی حکومت کو عوام کی ذرا بھی حمایت حاصل نہیں۔ اور کیا پھر اس کابدلہ وہ اپنے ہی عوام پر بم اور کیمیائی ہتھیار استعمال کرکے لے گا
رہی بات اسرائیل کے ساتھ جہاد کرنے کی اور اس کو تباہ وبرباد کرنے کی۔۔۔۔ تو اس کی دھمکیاں توآئے دن ایران دیتا رہتا ہے لیکن نہ جانے وہ دن کب آئیگاجب ہم اسرائیل پر ایرانی پرچم لہراتا ہوادیکھیں گے۔
اور
خیر چلیں چھوڑیں ۔ آپ نے کہا کہ
تم صرف اس خبر کو جھوٹی ثابت کرو جس پر بحث چل رہی ہے۔۔۔ میں سب باتیں مان جاوں گا۔۔۔ ۔
کیا آپ نے عادۃ عویس کا تردیدی بیان اور الجزیرۃ کا موقف پڑھا اگر نہیں تو اب پڑھ لیں۔
http://www.aljazeera.net/news/pages/f0f0600f-8b22-4c67-8787-d8fcbaf6174b

اور میں آپ سے مزید بحث نہیں کرنا چاہتا۔صدیوں سے ہر مسلک کےعلما ءاور اس کی تعلیمات کوماننے والے جب ایک نکتے پر متفق نہیں ہوپائے تو میں اور آپ ایک دوسرے کو سچا اور جھوٹا ثابت کرنے میں وقت ضائع نہ کریں تو بہتر ہوگا۔ کون سہی اور کون غلط اس کا فیصلہ روز محشر کو ہوجائے گا۔ متنازعہ پوسٹس اور باتوں سے بہتر ہے کہ آپ کی شروع کردہ لڑی "کشکول!" کی اچھی باتوں پر عمل کیا جائے۔
 

x boy

محفلین
ارے بھائیوں کترینا سے زیادہ خوبصورت رپورٹر پر تو ہر کسی کا دل آئے گا نا،
زیادتی کے بعد کیا یہ ---------------- ہوگئی، اور یہ رپورٹر ہے کہاں کی،
اگر لبنان کی ہوگی تو میرا بھی دل آجائیگا۔

ایک افغانی طالبان ہیں کہ ان کے پاس سے یوروپین و امرکی رپورٹر اسلام قبول کرکے نکلتی ہیں

ویسے بھی ائر ہوسٹس، فی میل رپورٹر وغیرہ کے بارہ میں ہمارے پاس اچھی رپورٹیں نہیں ہیں
 

حسینی

محفلین
ایف ایس اے اور جبھۃ النصرہ کے شامی مجاہدین تو دفاعی جہاد کررہے ہیں۔ وہ ان کے اپنے ملک کا اندرونی معاملہ ہے ۔
آہاں ان کے ملک کا اندرونی معاملہ ہے۔۔۔۔ اگر صرف شامی لوگ ہوتے تو کوئی بات نہیں تھی۔۔۔ یہ تو دنیا بھر سے دہشت گرد شام میں جمع کئے گئے۔۔۔۔ عراق، لیبیا اور پیارے ملک پاکستان سے جیلیں توڑ کر دہشت گرد وہاں پہنچائے گئے۔۔۔ اقوام متحدہ کی رپورٹس کے مطابق شام میں لڑنے والے ۹۰ فی صد دہشت گرد غیر ملکی ہیں۔۔ جن کی پشت پناہی امریکہ اور اس کے حواری اور کچھ نام نہاد اسلامی ممالک کر رہے ہیں۔
کیا آپ نے عادۃ عویس کا تردیدی بیان اور الجزیرۃ کا موقف پڑھا اگر نہیں تو اب پڑھ لیں۔
http://www.aljazeera.net/news/pages/f0f0600f-8b22-4c67-8787-d8fcbaf6174b
بھائی جی الجزیرہ نے تو انکار کرنا ہی کرنا ہے۔۔۔۔ چونکہ ان کی عزت سر عام نیلام ہو گئی۔۔۔۔
مقابلے میں ہزاروں لنکس دے سکتا ہوں جنہوں نے یہ واقعہ ثابت کیا ہے۔۔۔بلکہ جبہۃ النصرۃ کے ترجمان کا بیان بھی موجود ہے کہ ہم نے اس لڑکی سے جہاد النکاح کیا ہے۔۔۔
اہرام اخبار کینیڈا کی خبر پڑھیے:
http://www.ahram-canada.com/2993/جبهة-النصرة-مراسلة-الجزيرة-لم-تعتصب-ول
تیونس سے یہ ربط ملاحظہ کیجیے:
http://www.arrakmia.com/سوريا-مليشيات-جبهة-النصرة-تغتصب-مذيعة/74673
الاخبار پریس کی خبر ملاحظہ ہو:
http://alkhabarpress.com/جبهة-النصرة-مراسلة-الجزيرة-لم-تغتصب/
جبہۃ النصرہ کا اقراری بیان:
http://www.misrday.com/news/1/191189/
 

حسینی

محفلین
ارے بھائیوں کترینا سے زیادہ خوبصورت رپورٹر پر تو ہر کسی کا دل آئے گا نا،
زیادتی کے بعد کیا یہ ---------------- ہوگئی، اور یہ رپورٹر ہے کہاں کی،
اگر لبنان کی ہوگی تو میرا بھی دل آجائیگا۔

ایک افغانی طالبان ہیں کہ ان کے پاس سے یوروپین و امرکی رپورٹر اسلام قبول کرکے نکلتی ہیں

ویسے بھی ائر ہوسٹس، فی میل رپورٹر وغیرہ کے بارہ میں ہمارے پاس اچھی رپورٹیں نہیں ہیں

اور پھر بات اس وقت کی ہے جب یہ "مجاہدین" پچھلے دو سال سے زائد کے عرصہ سے اپنے گھر بار سے دور "کل کفر" سے لڑ رہے ہیں۔۔۔۔
اب خدا نے نفسانی خواہشات کے نام سے جو چیز انسانی جسم میں رکھی ہے۔۔۔ اس بدبخت کو راضی کرنے کے لیے کچھ تو کرنا پڑے گا۔۔۔
یا تو آپس میں لگے رہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یا اس طرح کی خوبصورت لڑکی ہاتھ لگے تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر چھوڑنے کا سوال ہیں نہیں پیدا ہوتا۔۔۔
 

x boy

محفلین
ویسے الحمدللہ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی نشانیاں اب ظاہر ہونے لگی،
جب مظلوم مسلمان ظالم لبرل منافق حکمرانوں سے جنگ کا اعلان کرینگے۔
شام ایک بار ضرور رومن کے ہاتھوں آجائگا، پھر دنیا بھر کے جہادی وہاں جمع ہونگے،
قریب کے ملکوں کے منافقین بہت کوشش کرینگے کہ وہاں منافقین ہی برقرار رہے،
یہ کام تو فرانس ایک عرصے پہلے کرچکا تھا جب اس نے ان سڑے گلے آدمی کو
روحانی پیشوا بنا یا۔
اسلام اگر مکے معظمہ اور مدینۃ منورہ سے ہم تک براہ راست پہنچتا تو یہ باتیں نہیں ہوتی
یہ سب اللہ کی حکمت ہے ہمیں وہ آزماتا ہے کہ ہم گلے سڑے علماء کے مسلک سے مانیں
یا اللہ کی رسی جو اللہ کی کتاب اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ اس طریقے کو مانیں۔

اللہ ہم سب پر رحم کرے۔ آمین
اور ان گلے سڑے یوروپین امپورٹڈ علماء سے بچائے۔ آمین
 

x boy

محفلین
اور پھر بات اس وقت کی ہے جب یہ "مجاہدین" پچھلے دو سال سے زائد کے عرصہ سے اپنے گھر بار سے دور "کل کفر" سے لڑ رہے ہیں۔۔۔ ۔
اب خدا نے نفسانی خواہشات کے نام سے جو چیز انسانی جسم میں رکھی ہے۔۔۔ اس بدبخت کو راضی کرنے کے لیے کچھ تو کرنا پڑے گا۔۔۔
یا تو آپس میں لگے رہو۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
یا اس طرح کی خوبصورت لڑکی ہاتھ لگے تو۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ پھر چھوڑنے کا سوال ہیں نہیں پیدا ہوتا۔۔۔

لگے رہو منا بھائی
 

x boy

محفلین
دوستوں ناراض نہ ہونا میں اس جگہہ ایک حدیث کوڈ کرنا چاہتا ہوں
اگر سمجھ میں بات آجائے گی سارے مسلک ختم صرف مسلمان اور اسلام ذندہ ہوجائے گا، صرف اپنے پسند کے دین کو ختم کرنا ہے ،
اللہ کے دین کو اپنے اندر سمونا ہے۔ معافی چاہتا ہوں اس کا تعلق اس لڑی سے نہیں ہے لیکن پوسٹ کرے بناء رہ بھی نہیں سکتا۔
۔

نیکی صرف اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی
اطاعت کا نام ہے
صحیح بخاری میں ایک حدیث ہے کہ تین افراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر تشریف لائے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں موجود نہ تھے ۔ انہوں نے پردے کے پیچھے سے ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی عبادت کے بارے میں پوچھا ، ان کی خواہش تھی کہ ہماری رات کی عبادت اس کا طریقہ اور اس کا وقت بھی نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام کے طریقہ اور وقت کے مطابق ہو ، بالکل ویسے کریں جیسے اللہ کے پیغمبر کیا کرتے تھے ۔
حدیث کے الفاظ ہیں : فلما اخبروا تقالوھا
جب انہیں پیغمبر علیہ الصلوٰۃ والسلام کی عبادت کے بارے میں بتلایا گیا تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کو تھوڑا سمجھا ۔ پھر خود ہی کہا کہ نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام تو وہ برگزیدہ ہستی ہیں جن کے اللہ تعالیٰ نے تمام گناہ معاف کر دئیے ہیں اور ہم چونکہ گناہ گار ہیں لہٰذا ہمیں آپ سے زیادہ عبادت کرنی چاہئیے ۔ چنانچہ تینوں نے کھڑے کھڑے عزم کر لیا ۔

ایک نے کہا میں آج کے بعد رات کو کبھی نہیں سوؤں گا بلکہ پوری رات اللہ کی عبادت کرنے میں گزاروں گا ۔
دوسرے نے کہا میں آج کے بعد ہمیشہ روزے رکھوں گا اور کبھی افطار نہ کروں گا ۔
تیسرے نے کہا میں آج کے بعد اپنے گھر نہیں جاؤنگا اپنے گھر بار اور اہل و عیال سے علیحدہ ہو جاؤں گا تا کہ ہمہ وقت مسجد میں رہوں ۔ چنانچہ تینوں یہ بات کہہ کر چلے گئے اور تھوڑی دیر بعد نبی علیہ الصلوٰۃ والتسلیم تشریف لے آئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ تین افراد آئے تھے اور انہوں نے یوں عزم ظاہر کیا ۔
جب امام الانبیاءنے یہ بات سنی تو حدیث کے الفاظ ہیں : فاحمر وجہ النبی کانما فقع علی وجھہ حب الرمان ” نبی علیہ السلام کا چہرہ غصے سے سرخ ہو گیا یوں لگتا تھا گویا سرخ انار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر نچوڑ دیا گیا ہے اتنے غصے کا اظہار فرمایا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تینوں کو بلا کر پوچھا کہ تم نے یہ کیا بات کی ؟ کیا کرنے کا ارادہ کیا ؟ پھر نبی علیہ الصلوٰۃ والتسلیم نے اپنا عمل بتایا کہ میں تو رات کو سوتا بھی ہوں اور جاگتا بھی ہوں ، نفلی روزے رکھتا بھی ہوں اور افطار بھی کرتا ہوں اور میرا گھر بار ہے اور میری بیویاں ہیں ۔ میں انہیں وقت بھی دیتا ہوں اور اللہ کے گھر میں بھی آتا ہوں ۔ یہ میرا طریقہ اور سنت ہے جس نے میرے اس طریقے سے اعراض کیا اس کا میرے ساتھ کوئی تعلق نہ ہے ۔ یعنی جس نے اپنے طریقے پر چلتے ہوئے پوری پوری رات قیام کیا ۔ زمانے بھر کے روزے رکھے اور پوری عمر مسجد میں گزار دی اس کا میرے دین سے میری جماعت سے میری امت سے کوئی تعلق نہ ہو گا ۔ وہ دین اسلام سے خارج ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ نیکی محنت کا نام نہیں بلکہ اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا نام نیکی ہے ۔ ایک عمل اس وقت تک ” عمل صالح نہیں ہو سکتا جب تک اس کی تائید اور تصدیق محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ فرمادیں ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے عمل کو بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رد کر دیا ۔ کیونکہ وہ عمل اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے اور منہج کے خلاف تھا ۔ یاد رہے کہ کوئی راستہ بظاہر کتنا ہی اچھا لگتا ہو اس وقت تک اس کو اپنانا جائز نہیں جب تک اس کی تصدیق و تائید محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ فرمادیں ۔
 
Top