شام ڈھلتے ہی تری یاد نے آنا ہوگا

طالش طور

محفلین
سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے


شام ڈھلتے ہی تری یاد نے آنا ہوگا

اپنی سوچوں میں تقدس کو سجانا ہوگا

گوہرِ عشق و وفا ڈھونڈ رہا ہوں کب سے

ڈھونڈنے پار تخیل سے بھی جانا ہوگا

فرحت جاں نہ سہی وحشتِ دوراں ہی سہی

کچھ تو بازار تمنا سے کمانا ہوگا

تابشِ حُسن تو حوروں سے ہے بڑھ کر تیری

کوئی مسکن ترا جنت سا بنانا ہوگا

ہمسفر رہ میں ہی خاموش کہیں بیٹھ گیا

کارواں روح کا تنہا ہی چلانا ہوگا

طشت از بام ہوئے یاں تو فسانے دل کے

اپنا صحرا میں نگر کوئی بسانا ہو گا

التجا کوچہِ دلبر میں نہ پہنچے گی کبھی
حال دل جا کے اسے خود ہی سنانا ہوگا


لمس اس ہاتھ کا محسوس ہوا ہے دل پر

بدلہِ وصل تخیل میں چکانا ہوگا

شب گزرتی ہے چلو موندھ لو آنکھیں طالش

پیار سے اس نے تجھے آکے جگانا ہو گا
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
اس کا ٹیگ مجھے نہیں ملا، ابھی جاتے جاتے اس پر نظر پڑی۔ بعد میں تفصیل سے دیکھتا ہوں فی الحال اتنا ہی 'میں نے کرنا یے' اردو نہیں، پنجابی ہے۔ پہلے اور آخری مصرعے میں یہ غلطی دور کر لی جائے
 

طالش طور

محفلین
اس کا ٹیگ مجھے نہیں ملا، ابھی جاتے جاتے اس پر نظر پڑی۔ بعد میں تفصیل سے دیکھتا ہوں فی الحال اتنا ہی 'میں نے کرنا یے' اردو نہیں، پنجابی ہے۔ پہلے اور آخری مصرعے میں یہ غلطی دور کر لی جائے[/QUOT لیکن جناب میری معلومات کے مطابق لفظ "نے" پنجابی میں تو استعمال ہی نہیں ہوتا بلکہ خالصتاً اردو کا لفظ ہے مثلاً پنجابی کا مشہور گانا طفیل نیازی کی آواز میں آپ نے شاید سنا ہو
گوریے میں جانا پردیس
میں جانا تیرے نال
یعنی "نا" مصدر کے ساتھ نے استعمال نہیں ہو رہا کہیں بھی
یہ تو صرف اردو میں ہی مستعمل ہے کچھ اور مثالیں بھی درج ذیل ہیں
میں پنڈ جانا
میں امب کھانا
میں پانی پینا وغیرہ
 
طالشؔ بھائی یہاں استاد محترم کا اشارہ ’’اس نے آنا ہے‘‘ طرز کے اسلوب کی طرف ہے ۔۔۔ جو اردو میں غیر فصیح سمجھا جاتا ہے اور عمومی تاثر یہی ہے کہ یہ اردو میں پنجابی کے اثر سے آیا ہے۔ ’’اس نے ‘‘ کے بجائے ’’اسے‘‘ یا ’’اس کو‘‘ کہنا زیادہ فصیح ہوگا ۔۔۔
 

طالش طور

محفلین
طالشؔ بھائی یہاں استاد محترم کا اشارہ ’’اس نے آنا ہے‘‘ طرز کے اسلوب کی طرف ہے ۔۔۔ جو اردو میں غیر فصیح سمجھا جاتا ہے اور عمومی تاثر یہی ہے کہ یہ اردو میں پنجابی کے اثر سے آیا ہے۔ ’’اس نے ‘‘ کے بجائے ’’اسے‘‘ یا ’’اس کو‘‘ کہنا زیادہ فصیح ہوگا ۔۔۔
شام ڈھلتے ہی تری یاد نے آنا ہوگا

اپنی سوچوں میں تقدس کو سجانا ہوگا

گوہرِ عشق و وفا ڈھونڈ رہا ہوں کب سے

ڈھونڈنے پار تخیل سے بھی جانا ہوگا

فرحت جاں نہ سہی وحشتِ دوراں ہی سہی

کچھ تو بازار تمنا سے کمانا ہوگا

تابشِ حُسن تو حوروں سے ہے بڑھ کر تیری

کوئی مسکن ترا جنت سا بنانا ہوگا

ہمسفر رہ میں ہی خاموش کہیں بیٹھ گیا

کارواں روح کا تنہا ہی چلانا ہوگا

طشت از بام ہوئے یاں تو فسانے دل کے

اپنا صحرا میں نگر کوئی بسانا ہو گا

التجا کوچہِ دلبر میں نہ پہنچے گی کبھی
حال دل جا کے اسے خود ہی سنانا ہوگا


لمس اس ہاتھ کا محسوس ہوا ہے دل پر

بدلہِ وصل تخیل میں چکانا ہوگا

شب گزرتی ہے چلو موندھ لو آنکھیں طالش

پیار سے اس نے تجھے آکے جگانا ہو گا
 

الف عین

لائبریرین
شام ڈھلتے ہی تری یاد نے/کو آنا ہوگا

اپنی سوچوں میں تقدس کو سجانا ہوگا
.... دو لخت لگتا ہے

گوہرِ عشق و وفا ڈھونڈ رہا ہوں کب سے

ڈھونڈنے پار تخیل سے بھی جانا ہوگا
... درست

فرحت جاں نہ سہی وحشتِ دوراں ہی سہی

کچھ تو بازار تمنا سے کمانا ہوگا
... درست

تابشِ حُسن تو حوروں سے ہے بڑھ کر تیری

کوئی مسکن ترا جنت سا بنانا ہوگا
... یہ بھی ٹھیک ہے

ہمسفر رہ میں ہی خاموش کہیں بیٹھ گیا

کارواں روح کا تنہا ہی چلانا ہوگا
... کارواں چلانا اچھا نہیں لگ رہا، اسے نکال ہی دیں

طشت از بام ہوئے یاں تو فسانے دل کے

اپنا صحرا میں نگر کوئی بسانا ہو گا
.. دو لختی کی کیفیت اس میں بھی ہے

التجا کوچہِ دلبر میں نہ پہنچے گی کبھی
حال دل جا کے اسے خود ہی سنانا ہوگا
.. ٹھیک

لمس اس ہاتھ کا محسوس ہوا ہے دل پر

بدلہِ وصل تخیل میں چکانا ہوگا
.. بدلہ ہندی لفظ ہے، اس کے ساتھ اضافت نہیں آتی

شب گزرتی ہے چلو موندھ لو آنکھیں طالش

پیار سے اس نے/کو تجھے آکے جگانا ہو گا
.. درست، موند درست املا ہے
 

طالش طور

محفلین
شام ڈھلتے ہی تری یاد نے/کو آنا ہوگا

اپنی سوچوں میں تقدس کو سجانا ہوگا
.... دو لخت لگتا ہے

گوہرِ عشق و وفا ڈھونڈ رہا ہوں کب سے

ڈھونڈنے پار تخیل سے بھی جانا ہوگا
... درست

فرحت جاں نہ سہی وحشتِ دوراں ہی سہی

کچھ تو بازار تمنا سے کمانا ہوگا
... درست

تابشِ حُسن تو حوروں سے ہے بڑھ کر تیری

کوئی مسکن ترا جنت سا بنانا ہوگا
... یہ بھی ٹھیک ہے

ہمسفر رہ میں ہی خاموش کہیں بیٹھ گیا

کارواں روح کا تنہا ہی چلانا ہوگا
... کارواں چلانا اچھا نہیں لگ رہا، اسے نکال ہی دیں

طشت از بام ہوئے یاں تو فسانے دل کے

اپنا صحرا میں نگر کوئی بسانا ہو گا
.. دو لختی کی کیفیت اس میں بھی ہے

التجا کوچہِ دلبر میں نہ پہنچے گی کبھی
حال دل جا کے اسے خود ہی سنانا ہوگا
.. ٹھیک

لمس اس ہاتھ کا محسوس ہوا ہے دل پر

بدلہِ وصل تخیل میں چکانا ہوگا
.. بدلہ ہندی لفظ ہے، اس کے ساتھ اضافت نہیں آتی

شب گزرتی ہے چلو موندھ لو آنکھیں طالش

پیار سے اس نے/کو تجھے آکے جگانا ہو گا
.. درست، موند درست املا ہے

شام ڈھلتے ہی تری یاد کو آنا ہوگا

اپنی سوچوں میں تقدس کو سجانا ہوگا

حضور والا مطلع کی مکمل وضاحت کے لئے شاید مجھے مگس کے باغ میں آنے سے لیکر پروانے کا خون ہونے تک کی داستان بیان کرنی پڑے گی
دراصل یادِ محبوب میرے لئے مقدس ہے جس کے لئے مقدس مقام کا چاہیے اسی لئے مصرعۂِ ثانی اسی تخیل کو ظاہر کرتا ہے لیکن پھر بھی جناب کو اعتراض ہو تو بدلنے کی کوشش کروں گا

ہمسفر رہ میں ہی خاموش کہیں بیٹھ گیا

بوجھ تنہا ہی مسافت کا اٹھانا ہوگا


طشت از بام ہوئے یاں تو فسانے دل کے

اب نگر کوئی بیاباں میں بسانا ہو گا

لمس اس ہاتھ کا محسوس ہوا ہے دل پر

اس عجب وصل کابدلہ بھی چکانا ہوگا

شب گزرتی ہے چلو موند لو آنکھیں طالش

تُو جو سویا تو اسے آکے جگانا ہو گا
 
آخری تدوین:
Top